Improper treatment of Pashtun Labours in Punjab under Punjab Temporary Residential Act
پنجا ب حکومت نے 2015ءمیں پنجاب ٹمپرری ریزیڈینشل ایکٹ پاس کیا جس کے تحت پنجاب میں تمام غیر پنجابیوں کو اور کرایہ دار ومالک مکان کے درمیان معاہدہ تھانوں میں درج کیا جائے گا جو کہ دہشت گردی کے روک تھام کے لئے ایک اہم قدم ہے لیکن یہی قانون پنجاب میں صرف پختونوں کے خلاف غلط تشریح کرکے پختونوںکو تنگ کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور وہ مزدور جو ایک دن ایک ٹھیکدار اوردوسرے دن دوسرے ٹھیکداروں کے ساتھ کام کرتے ہیں کو ہربار تھانوں میں رجسڑیشن کے لئے مجبور کیا جاتا ہے جبکہ وہ جس جگہ رہتے ہیں وہ ٹھیکدارنے کرائے پہ حاصل کی ہوتی ہے اور تمام قانونی تقاضے ٹھیکدار پورے کرتا ہے لیکن دیگر پاکستانوں جس میں سندھی ،بلوچی اور کشمیر ی وغیرہ شامل ہیں کو اسی قانون کے تحت کبھی بھی گرفتار نہیں کیا گیا اور پختونوں کے ساتھ یہ ظلم روا رکھنا پختون تعصب کو فروع دینے کے مترادف ہے اور جس سے پاکستان دشمن عناصر کے ایجنڈے کو تقویت ملتی ہے۔ ایسے اقدامات نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ورزی ہیں بلکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 15کے بھی سنگین خلاف ورزی ہے
حال ہی میں چکوال میں علاقہ دیر کے مزدوروں کو گرفتارکیا گیا اور اُن سے رجسٹریشن کے عوض رشوت بھی وصول کی گئی نیز اُن کو بجائے رجسٹرڈ کرنے کے پرچے بھی دیئے گئے جو سراسر ناانصافی اور غریب محنت کشوں کو رزق حلال سے محروم کرنے کے مترادف ہے نیز ایسے اقدامات قانون نافذ کرنے والوں کی طرف سے صوبائی تعصب کے زمرے میں آتا ہے
لہٰذا یہ اسمبلی صوبائی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرے کہ پنجاب میں قوانین کی غلط تشریح اور غریب پختون مزدوروں کو تنگ کرنے کا نوٹس لیا جائے اور ضرورت پڑنے پر مذکورہ قانون میں ترمیم کیا جائے نیز صوبائی حکومت ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے جو حکومت پنجاب کے ساتھ رابط کرے اور ایسے ظالمانہ اقدامات کی روک تھام کے لئے قانونی تقاضوں کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنائے