To constitute a committee for settlement of DHA conflicts
میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں جوکہ اقوام ٹیلہ بند اور PHA کے درمیان پشاور ریزڈنشیا سوڑیزئی بالا پر ایک تنازعہ چلا آرہا ہے یہ ٹوٹل 18000 کنال ہے 3 مرلے 5734 کنال PHA نے سابقہ منسٹر احسان اللہ اینڈ کو سے خرید لی ہے اور ہوائی اشغال ہے جس کے موروثی قابضین اور آباد کار اقوام ٹیلہ بند غالب خیل، اضاخیل، اینزرے، گڑھی حجم بابا، گڑھی شہیدان، گڑھی شیراز خان، گڑھی محمد حسن اور گڑھی ہاشم وغیرہ اقوام ہیں اور انتقال بھی ہے 2012 سے اس پر ہائی کورٹ میں کیس چل رہا ہے جبکہ PHA نے 2014/9/17 میں خریدا ہے جو کہ توہین عدالت ہے۔ 94 کروڑ روپے سابقہ منسٹر کو دیئے گئے ہیں جبکہ ان سے قبضہ نہیں لیا۔ جس سے حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ۔ قانونی طور پر 6 مہینے میں قبضلہ لیا جاتا ہے جو کہ 2020 میں 6 سال بعد قبضہ لیا جو کہ سرا سر غیر قانونی ہے۔
3 جنوری 1994 کو Rule 194 کے تحت ریگی للمہ/حیات آباد کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے سپیشل کمیٹی بنائی گئی جسمیں اربا ب سیف الرحمٰن (چیئرمین )ڈاکٹر عنایت الحق(MPA) حاجی محمد نواز(MPA)، غنی محمد خان(MPA) ممبران شامل تھے ۔ انہوں نے حیات آباد کے کیس کو بنیاد بنا کر 50فیصد رقم قبضہ دار اور 50فیصد مالکان کو دینے کا فیصلہ کیا ۔ بلکل اسی طرح 04/08/3 کو خالد وقار چمکنی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی اس کمیٹی نےبھی 50فیصد موروثی قابضین کو دینے کا فیصلہ کیا ۔ بلکل اسی طرح 2006 میں ان دونوں فیصلوں کی بنیاد پر DHA بھی بنا بلکل اسی طرح ان اقوام کیساتھ بیٹھ کر ایک گرینڈ کمیٹی تشکیل دی جائے اور جس طرھ حیات آباد ریگی للمہ اور DHA کا مسئلہ بھی باہمی مشاورت پر امن طریقے سے حل کیا جائے۔