میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ کی اپنی چھپی ہوئی اور پبلشرز کی کتابوںمیں سنگین غلطیوں کی بھرمار کے باوجود انھیں سکولوں میں پڑھایا جاتا ہے ۔ بعض کتابوں میں یہ غلطیاں دوسرے سال بھی درست نہ ہوسکیں جب کہ پبلشرز کو ان غلطیوں کے باوجود لاکھوں روپے رائلٹی کی مد میں ادا کیے گئےساتویں جماعت کی سائنس کی کتاب کے تقرریباََ ہر باب میں کسی نہ کسی شکل میں غلطی موجود ہے اور دوسری جماعت کی ریاضی کی کتاب میں دو کا پہاڑہ مکمل غلط ہے یہ پہاڑہ سکولوں میں دو سالوں سے پڑھایا جارہا ہے لیکن ابھی تک ٹیکسٹ بک بورڈ والوں نے یہ غلطی درست نہیں کی حالانکہ کتابوں کی چھپائی سے قبل فلمیں تیار ہوتی ہیں جس کے چار پرنٹ ٹیکسٹ بک بورڈ کو بھیجے جاتے ہیں پھر پرنٹ آرڈر جاری کیا جاتا ہے جسے ماہر مضمون چیک کرتے ہیں اسکے علاوہ بھی کئی دلچسپ غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اس طرح غفلت اور لاپرواہی وہ رویہ ہے جس کے باعث عوام اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں کے بجائے پرائیویٹ سکولوں میں داخل کراتے ہیں ۔