Rehabilitation of residences and roads in Chitral and compensate the effectees
میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتاہوں وہ یہ کہ اس سال ماہ جولائی اور اگست کے مہینوں میں ضلع چترال میں سیلابوں کا تباہ کُن سلسلہ جاری رہا جس کی وجہ سے 35 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں تقریباً 2000 گھر مکمل تباہ ہوئے لاکھوں زرعی اراضی اور کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں تقریباً 200 زرعی نہریں تباہ ہوئیں سینکڑوں کی تعداد میں رابطہ سڑکیں اور رابطہ پل تباہ ہوئے کئی واٹر سپلائی سکیمز اور مائیکروہائیڈل پاور سٹینشنز برباد ہوئے الغرض زندگی کا تمام نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ صوبائی حکومت ، ضلعی انتظامیہ اور پاک آرمی کی کوشیشوں سے چندویلی روڈز اور پل عارضی طور پر بحال ہوچکے ہیں مگر بے گھر افراد ابھی تک ٹینٹوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ان کے لئے ابھی تک کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ہو سکا۔ لہٰذا صوبائی حکومت سے پر زور اپیل ہے کہ ضلع چترال کے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی مستقل بحالی کے لئے ایک ایریا ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ کا انعقاد کیا جائے اور مستقل بحالی کے کاموں کو فوری طور پر شروع کروایا جائے۔ دو ہزار کے قریب تباہ شدہ گھروں کی فوری بحالی کے لئے Compensation کی رقم ایک لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ کر دی جائے تاکہ ایک غریب کا گھر بن سکے او ہر تباہ شدہ گھر کی تعمیر کے لئے فی گھر ایک کنال سرکاری زمین الاٹ کردی جائے تا کہ لوگ محفوظ مقامات پر اپنے لئے مستقل گھر تعمیر کر سکیں۔