Marking under the Windfall policy but no work order yet
میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرواناچاہتا ہوں وہ یہ کہ ٕصوبہ کے مخصوص جنگلاتی رقبہ جات بشمول سوات کوہستان ، دیر کوہستان ، چترال(ملاکنڈ ڈویژن )وغیرہ میں کافی سال پہلے ونڈ فال، سوکھت، جلے اور گرے ہوئے درختان سےخاطر خواہ فائدہ کے حصول کے لئے 2003 میں ونڈفال پالیسی کی تحت مارکنگ ہوئی۔ جس میں سال 10۔2009 میں جو مارکنگ ہوئی جو کہ 45 لاکھ مکعب فٹ بنتی ہے اور 12۔2011 اور 13۔2012 میں اسے Harvesting کے ٹینڈر بھی ہوگئے لیکن محکمہ کی لا پرواہی کی وجہ سے ابھی تک ورک آرڈر جاری نہیں ہوسکا۔ یہ قیمتی لکڑی بوسیدہ ہو کر خراب ہو رہی ہے اور مقامی مالکان (رائیلٹی ہولڈرز)اور حکومتی خزانہ کو اربوں روپے نقصان پہنچ رہا ہے جو کہ عظیم نقصان ہے۔
لہٰذا حکومت فوری طور پربا اختیار اور غیر جانبدار کمیٹی قائم کرکے اس اہم مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے۔ کیونکہJFMLکو بھی قواعد کے تحت حاصل کردہ اختیارات نہیں دئیے جا رہے ہیں اس کے لئے بھی طریقہ کار وضع کی جائے۔