Opening borders and providing facilitation for smooth business across borders for tribal residents
ہم وزیر برائے محکمہ داخلہ کی توجہ ایک اہم مسلے کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں وہ یہ کہ قبائلیوں کی قربانیاں کسی سے بھی چھپی نہیں ہیں وہ پاکستان کےلئے ہر قسم قربانی کےلئے کمر بستہ ہوتے ہیں اور پھر خاص کر دہشت گردی کے دوران تو قبائل کے ہر فرد نے مالی اور جانی نقصان اُٹھایا ہے بہت زیادہ کوششوں کے بعد اللہ پاک تمام قبائل پرا پنا نظر رحم فرما کر قبائل کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کردیا یہ سب ہمارے بڑوں کی قربانیاں ہیں۔ چونکہ صوبہ بلوچستان میں چمن بارڈر ، اور گوادر پاک ایران بارڈر، آزاد کشمیر میں مظفر آباد سری نگر بارڈر اور گلگت میں قاشغر بارڈ رپر جو سہولیات وہاں کے عوام کےلئے میسر ہیں ۔یعنی وہاں کے عوام بارڈر پر کاروبار کرنا یا وہاں سے کاروبار کے لئے آنے جانے میں آسانی میسر ہو اسی طرح ضلع خیبر کے عوام کےلئے تورخم بارڈر اور ضلع مہمند کے گورسل بارڈر سمیت قبائل میں جتنے بھی بارڈر آتے ہیں۔ تمام بارڈرز پر لوگوں کےکاروبار اور دیگر سہولیات کو میسر کیا جائےتاکہ وہاں کے لوگ باعزت زندگی بسر کرسکیں اور عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوسکے۔