میں وزیر برائے محکمہ مواصلات وتعمیرات کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہوںوہ یہ کہ گزشتہ تین سالوں میں ضلع چترال کے لئے صوبائی حکومت کی طرف سے اے ڈی پی میں مختلف سٹرکوں کی منظوری دی گئی اور ہرسال اے ڈی پی میں ا ن سکیموں کو جاری رکھا گیا لیکن جتنے فنڈ کا تعین کیا گیا وہ زمین کے معاوضہ کیلئے بھی کافی نہیں تھا جس کی وجہ سے ٹینڈر ہونے کے باوجود کسی ایک سڑک پر بھی کام شروع نہیں ہوسکا اسطرح تین سالوٕ ٕں میں اے ڈی پی سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا اور چار سالوں میں چترال جیسے پسماندہ ضلع میں ایک کلومیٹر سڑک بھی نہیں بنی ہے لہذا ان تمام منظورشدہ سڑکوں پرکام کا اغاز کیا جائے۔