Against the inappropriate behavior of SHO
ہم عوامی نمائندے ہیں اور ہر ضلع میں ہماری پہچان ممبر صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا سے کی جاتی ہے۔ گذشتہ رات مورخہ 14ستمبر2020کو میرے بھائی سرجن ڈاکٹر عرفان بمعہ اہلخانہ میرے سرکاری گاڑی نمبر(1203-A)جس پر چیئرمینDDACکاپلیٹ لگاہواتھا کو پولیس نےہمارے آبائی قبرستان کرک میں ناکہ بندی پرروک کر تفتیش شروع کی۔ میرے بھائی نےاپنا تعارف کرایا۔ جبکہ موقع پرموجود ساتھ سیکورٹی گاڑی میں ڈیوٹی پرمامور پویس سیکورٹی گاڑی میں اہلکار وں نے بھی تعارف کرائی۔ لیکن ایس ایچ اواور ان کےساتھ دوسرے پولیس اہلکاروں نے میرے بھائی پرکلاشنکوف تان کرتلاشی لی۔ میں نے دادرسی کےلیے ڈی پی او کرک کو باربار فون کیا جبکہ وہ میرا ٹیلیفون اٹھانہیں رہاتھا۔ پھر میں نے اس کو ایس ایم ایس کیا۔ جس کاجواب آج تک مجھے موصول نہیں ہو۔ ڈی ایس پی کو فون پرمیں نےواقعہ بتایا تو پھر اسی ایس ایچ او نےمجھے فون کیا کہ ہم نے جو کچھ کیا، اچھا کیاہے اور اگر پوچھنا ہے تو پوچھ لو۔ پولیس کی اس طرح کی رویہ سے نہ صرف میر ابلکہ اس پورے معززایوان کااستحقاق مجروح ہواہے۔ لہذا متعلقہ ایس ایچ او کو فوری طور پر معطل کرکےانکوائری مقرر کی جائے اور اس استحقاق کو کمیٹی کےحوالے کی جائے۔