Against DHO Lower Dir
قائمہ کمیٹی کےچیئرپرسن کی حیثیت سے مجھے ایوان کےذریعہ حوالہ کردہ امور، ایجنڈے پرکام اور سوموٹو کےمعاملات کو بھی کمیٹی میٹنگ میں زیربحث لاناہوتاہے۔ میری ذمہ داری ہے کہ ان معاملات کو پیشہ ورانہ انداز میں نپٹاوں، نہ صرف اپنےضلع سےمتعلقہ معاملات کو بلکہ پورے صوبے سے متعلق۔
یکم نومبر2019کو ایک غیرمتعلقہ شخص نے ڈی ایچ او لوئردیر کےہمراہ قائمہ کمیٹی کےاجلاس میں شرکت کی،جس نےاجلاس کےدوران پوری کمیٹی ممبران اوراس وقت کےوزیرصحت ہشام انعام اللہ صاحب کےسامنےمجھ سےبدتمیزی سےبرتاو کیا۔ ڈاکٹر شوکت ڈی ایچ او لوئر دیر نےیہ قبول کرنے سے انکار کردیا کہ غیر متعلقہ شخص ان کے ہمراہ تھا۔ بعد میں سی سی ٹی وی فوٹیج کےذریعےتحقیق کرنے پریہ ثابت ہواکہ غیرسرکاری شخص درحقیقت ڈی ایچ او لوئردیرکےہمراہ اسمبلی گیٹ پرپہنچاتھا۔ اگلی میٹنگ میں ڈی ایچ او صاحب نےاعتراف کیااور معافی مانگ لی لیکن اب یہ مجھ پرلازم ہوگیاہے کہ اس معاملےپرتحریک استحقاق پیش کروں کیونکہ وہ میرےاہل خانہ پردباو ڈال رہاہےاور میری ذات پربھی باتیں بنائی جا رہی ہے۔ میری بیوہ والدہ پردباو ڈال رہا ہے اور میراسکون اورمیرے کام کو مختلف طریقوں سےپامال کیاجارہاہے۔ اگرمیں ڈی آئی خان یامردان کےمعاملات اٹھارہی ہوں تویہ بھی مجھ پر لازم ہوجاتاہے کہ میں اپنےضلع کےبھی تمام امور کانوٹس لوں۔مذکورہ رویئےاور ڈی ایچ او کےاس نارواسلوک سے نہ صرف میرا بلکہ اس پورے معززایوان استحقاق مجروح ہواہے اور صوبائی اسمبلی (اختیارات، حفاظتی حقوق اور استحقاق) ایکٹ 1988کےقاعدہ 24کےتحت یہ اراکین اسمبلی کو ملنےوالی استحقاق کی خلاف ورزی ہے۔لہذا میری اس تحریک کو ایوان میں پیش کرنےکی اجازت دی جائےاوراسےباضابطہ قراردیتےہوئےمجلس استحقاق کےسپرد کیاجائے۔