Regarding Kashmir Issue
ہر گاہ کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت سے متعلق اپنی آئین کی آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرتے ہوئے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنےکا شرمناک صدارتی حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ اور مقبوضہ کشمیر میں مزید70 ہزار فوجی تعینات کرکے دفعہ 144 کے تحت غیر معینہ مدت کے لئے کرفیوں لگا دیا ہے۔اور ساتھ ہی 90 سالہ حریت رہنما ء سید علی گیلانی ، یا سین ملک اور میر واعظ عمر فاروق سمیت اعلیٰ قیادت کو گرفتار اور نظر بند کرکے انسانی حقوق کی پامالی اور سنگین جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔
بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ تشدد اور بر بریت کے ذریعے نہتے کشمیریوں کا جینا دو بھر کر رکھا اور اس کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں پاکستان کی زیر کنٹرول آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں ایل او سی (لائن اف کنٹرول ) کی مسلسل خلاف ورزیوں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دراندازی کی بھی مرتکب ہو رہی ہے ان حالات میں بارڈر کے آرپار عوام میں شدید اضطراب کی کیفیت ہے۔
جس د ن بھارت نے مسئلہ کشمیر کی حیثیت بدلنے کے لئے آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کیا اور وفاقی حکومت نے جس انداز میں سفارتی جنگ لڑی اور اُن کی کوشش سے سکیورٹی کونسل کا بند کمرے کا اجلاس ہوا او ر اس میں مسئلہ کشمیر کو نہ صرف متنا زعہ ایشو تسلیم کیا گیا بلکہ عالمی فورم پر اُجا گر ہو اہے۔
لہذا یہ ایوان وفاقی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ چونکہ مقبوضہ کشمیر اقوام عالم میں ایک متنازعہ ریاست کی حیثیت رکھتا ہے اور بھارتی حکومت کے یہ جارحانہ اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلا ف ورزی ہے۔ اقوام عالم میں مظلوم کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اُٹھائے اور خطے میں بھارت کے بڑھتے ہوئے جارحانہ عزائم کے خلاف حکومت پاکستان اقوام متحدہ ،او آئی سی سمیت علاقائی اور عالمی فورمز پر کشمیر کا مقدمہ لڑے۔