2715

کیا وزیر برائے لائیوسٹاک ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) کیٹل بریڈنگ اینڈ ڈیری فارم ہری چند ضلع چارسدہ میں گائے ،بیل اور بچھڑے موجود ہیں ؟

(ب) اگر(الف)کا جواب اثبات میں ہوتومذکورہ ڈیری فارم میں کتنے گائے،بیل اور بچھڑے موجود ہیں نیز گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کتنے جانور خریدوفروخت کئے گئے  طریقہ کار وضع کیا جائے۔

2714

لائیو سٹاک  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ ضلع ٹانک میں گریڈ ایک سے گریڈ چار تک کی خالی آسامیوں  پر بھرتی کیلئے اشتہار اخبار میں دیا گیا ہے  جن پر اپنے بندے بھرتی کئے گئے ہیں۔

(ب)   آیا یہ بھی درست ہے کہ پہاڑ پور سے ایک ملازم  کو ٹانگ تبدیل کرکے اسکی جگہ پہاڑپور میں دوسرا بند ہ بھرتی کیا گیا ہے؟

(ج)    اگر (الف) و( ب) کے جوابات  اثبات میں ہوں تو بھرتی شدہ افراد کے نام اور کوائف کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے ۔ نیز پہاڑ پور میں بھرتی ہونے والے بندے کے بارے میں بھی مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔

2713

کیا وزیر آبپاشی   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   محکمہ کے زیر انتظام  ضلع ٹانک میں ٹیوب ویلز موجود ہیں؟

(ب)   اگر( الف) کا  جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ ضلع میں  کل کتنے ٹیوب ویلز کہاں کہاں موجود ہیں  نیز ان میں سے کتنے چالو اور کتنے خراب  اور  کب سے  خراب حالت میں ہیں  مکمل تفصیل فراہم کی جائے ۔

2712

کیا وزیرآبپاشی   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   محکمہ میں   گزشتہ 8مہینوں کے دوران بھرتیاں کی گئی ہیں ؟

(ب)   اگر(الف) کا  جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ   بھرتی شدہ  افراد کے نام ، ولدیت ،تعلیمی قابلیت، ڈومسائل ،جس پوسٹ پر تعیناتی کی گئی ہے اس کی  اخباری  اشتہار، ٹسٹ انٹرویو کی تاریخ کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے نیز  خالی آسامیوں کی تفصیل  بھی فراہم کی جائے ۔

2711

کیا وزیر وزیر اعلی      ارشاد فرمائیں گے کہ

 (الف) آیا یہ درست ہے کہ حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں میں حکومت نے متاثرین سیلاب کے لئے  خاطر خواہ اقدامات کیئے ہیں ؟

 (ب) اگر(الف)کا جواب اثبات میں ہوتو۔

 سیلاب کی تباہ کاریوں کی مکمل تفصیلات ضلعی وائز پر فراہم کی جائے۔ (i)

  متاثرہ خاندانوں کی کتنی مالی امداد اور متاثرہ خاندانوں کی آبادکاری کے لئے کتنے فنڈز مختص کئے گئے تھےتمام تفصیلات فراہم کئے جائیں ۔ (ii)

2791

کیا وزیر صحت  ارشاد فرمائیں گے کہ

   کوہاٹ وومن اینڈ چلڈرن ہسپتال میں موجود ایمرجنسی یونٹ میں مریضوں کو  کون کونسی سہولیات میسر ہیں تفصیل فراہم کی جائے ۔

2763

کیا وزیر داخلہ ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ ضلع اپردیراور لوئر  دیر میں لیوی فورس میں نئی تعیناتیاں کی گئی ہیں  ؟

(ب)   اگر( الف) کاجواب اثبات میں ہوتو :۔

   موجودہ دور حکومت میں مذکورہ اضلاع میں خالی ہونے والی آسامیوں کی تعداد  اور نئی  آسامیوں پر بھرتی کا طریقہ کار کیا تھاتفصیل فراہم کی جائے  ۔ (i)

    آیا مذکورہ آسامیوں پر ریٹائرڈ لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہے ۔ (ii)

 لیوی فورس میں ترقی کے منتظر لوگوں کے برعکس ریٹائرڈ لوگوں کو کیوں بھرتی کیا گیا آیا ترقی کے منتظر لوگوں کے ساتھ نا انصافی نہیں ہے تفصیل فراہم کی جائے  ۔ (iii)

2843

کیا وزیر صحت ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ ضلع دیر اپر میں واقع یونین کونسل نہاگ میں RHCکی منظوری ہوچکی ہے ۔

(ب)   اگر (الف )کا جواب اثبات میں ہوتو مذکورہ RHCکی منظوری کی تاریخ، ٹینڈر کی تاریخ اور موجودہ  پوزیشن  بمعہ جملہ کاغذات فراہم کی جائےنیز  مذکورہ RHCکی تعمیر  کی مد میں ٹھیکہ دار کو ملنے والی رقم /ادائیگی کی تفصیل بھی فراہم کی جائے۔

2744

وزیر صحت ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) 2013ءسے 2015ءکے دوران ضلع دیر بالا میں  ڈاکٹروں، ٹیکنیکل سٹاف اور نان ٹیکنیکل  سٹاف کی بھرتی کی گئی ہے ؟

(ب)  اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو۔

      بھرتی شُدہ ڈاکٹروں، ٹیکنیکل سٹاف اور نان ٹیکنیکل  سٹاف کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔ (i)

  کیا مذکورہ بھرتیوں میں کلریکل سٹاف کی بھرتی  قواعد کی مطابق کی گئی ہے ؟بھرتی کا طریقہ کار بتایا جائے۔  (ii)

 کلاس فور ملازمین کے بھرتی کے لئے کوئی قاعدہ اور ضابطہ موجود ہے ؟طریقہ کاربتایا  جائے ۔ (iii)

2743

کیا وزیر صحت ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) موجودہ  حکومت کے دوران دیر بالا میں  ٹیکنیکل  اور نان ٹیکنیکل  سٹاف  لمبی  رخصت پر گئے ہیں ؟

(ب)  اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو۔  رخصت پر جانے والے جملہ سٹاف کی تفصیل گریڈ وائز بمعہ ہسپتال بتائی جائے۔

2742

وزیر صحت    ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   ضلع نوشہرہ میں نیا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال قائم کیا گیا ہے  ؟

(ب)   اگر( الف) کا جواب اثبات میں ہو تومذکورہ ہسپتال میں کتنے ڈاکٹرز ،پیرامیڈیکس سٹاف، ٹیکنیشن اور کلاس فور بھرتی کئے گئے ہیں اُن  تمام بھرتی شُدہ افراد کے تعلیمی کوائف کی علیحدہ تفصیل فراہم کی جائے نیز  جس جس ضلع سے تعلق رکھتے ہیں  اُن کی بھی  تفصیل فراہم کی جائے۔

2983

Will the Minister for Labour state that?

(a) Whether the department has any information about female domestic workers in the province?

(b) How are the rights and interests of workers protected by the department?

2982

Will the Minister for Labour state that:

(a) Whether the department has opened community education centers for the education of working children all over the province?

(b) If yes, the total number of these centers and the enrollment in each district may be shared?

(c) How many more centers does the department plan to open to accommodate all the working children.

2981

Will the Minister for Labour state that:

(a) Does the department maintain any record of home-based workers on the province?

(b) If yes details may be shared.

(c) Are these workers extended the same benefits as those working in industries.

2980

Will the Minister for Labour state that:

(a) Is it true that the department launchinga project in coordination with Elementary & Secondary Education department, to open after-noon classes for working children?

(b) If yes, then provide detail of said project.

2824

منجانب: جناب مولانا مفتی فضل غفور صاحب، رُکن صوبائی اسمبلی

کیا وزیر اوقاف،حج، مذہبی و اقلیتی امور   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ مالی سال 14-2013 کے دوران صوبہ بھر کے مختلف دینی مدارس کو محکمہ کی طرف سے فنڈز دیئے گئے ہے ؟

(ب)   آیا یہ بھی درست ہے کہ  مذکورہ  فنڈ طلباء کی فلاح وبہبود،  بنیادی ضروریات پورا کرنے اور  ان اداروں کی تعمیراتی کام میں بھی  خرچ ہورہا ہے؟

(ج)    اگر(الف)و(ب )کےجوابات اثبات میں ہوں تو:-

          جن جن مدارس کیساتھ مالی معاونت کی گئی ان کے نام بمعہ رقم کی مقدار کی تفصیل فراہم کی جائے۔  (i)

 مذکورہ  فنڈ کن کن طلباء میں کتنی کتنی رقم  تقسیم کی گئی نیز تعمیرات کیلئے مختص شدہ رقم کی  بھی  مکمل تفصیل  فراہم کی جائے ۔ (ii)

2886

Will the Minister for Zakat, Ushr kindly state that:.

(a)    The government had established and setup citizens Community Board  under the previous Local Government Act.

(b)    If yes, then provide detail of district wise numbers and functions,along with status of CCBs.

2934

کیا وزیر زراعت ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ محکمہ کے زیر انتظام گریڈ 20کے دو انتظامی آسامیاں کافی عرصہ سے خالی پڑی ہیں جس پر پروموشن نہیں کی گئی ؟

(ب)   آیا یہ بھی درست ہے کہ ڈائریکٹر جنرل زراعت اور پرنسپل زرعی تربیتی ادارہ پشاور کی آسامیوں پر جونیئر افسران کو تعینات کیا گیا ہے ؟

(ج)    اگر (الف) و( ب) کے جوابات اثبات میں ہوں تو:۔

    سال 2014سے تا حال مذکورہ آسامیوں پر جن جن افسران کو تعینات کیا گیا ہے ان کی سنیارٹی لسٹ فراہم کی جائے ۔(i)

   مستحق افراد (اقبال حسین) کو کیوں تعینات /پروموٹ نہیں کیا گیا وجوہات فراہم کی جائے ۔(ii)

  • جونیئر افسران کو کیوں تعینات کیا گیا وجوہات بیان کی جائے ۔(iii)

2846

منجانب: جناب مولانا مفتی فضل غفورصاحب ،رُکن صوبائی اسمبلی

کیا وزیر منصوبہ بندی وترقیات  ارشادفرمائیں گے کہ ترقیاتی پروگرام

(الف)     برائے مالی سال 14-2013 میں مختلف منصوبوں میں کتنے فیصد منصوبوں پر کام ہوا ہے ۔ تفصیل فراہم کی جائے۔

2845

کیا وزیر صحت ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ضلع نوشہرہ میں تمام پوسٹوں  پر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف متعین ہے؟

(ب) آیا یہ درست ہے کہ مذکورہ ہسپتال میں صفائی کا عملہ تعینات ہے مگر اس کے باوجود صفائی کا انتظام انتہائی ناقص ہے؟

(ج) اگر (الف) و (ب) کے جوابات اثبات میں ہو تو

      مذکورہ ہسپتال میں متعین سٹاف کی تفصیل فراہم کی جائےنیز سٹاف کی کمی  یا آسامیاں خالی ہونے کی وجوہات بتائی جائے۔  (i)

     مذکورہ ہسپتال میں صفائی کے ناقص انتظام کی وجہ بھی بتائی جائے۔  (ii)

2795

کیا وزیر صحت   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   کوہاٹ میں میسنم سنٹر میں زچہ بچہ کا ادارہ قائم ہے ؟

(ب)   اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو ۔ مذکورہ  زچہ بچہ سنٹر میں تعینات ڈاکٹر ، پیرا میڈیکل سٹاف کی تعداد کتنی ہے نیز سنٹر میں روزانہ کتنے مریض آتے ہیں اور ان سے کتنی فیس وصول کی جاتی ہے مکمل تفصیلات مہیا کی جائے ۔

2794

کیا وزیر صحت  از راہ کرم ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   کوہاٹ میں ڈویژنل ہسپتال موجود ہے؟

(ب)اگر(الف )کا جواب اثبات میں ہو مذکورہ ہسپتال میں سپشلسٹ ، ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل  سٹاف کی فی الوقت کل کتنی منظور شدہ آسامیاں ہیں نیز  ان آسامیوں پر کتنے ملازمین اور  ڈاکٹرز تعینات  ہیں۔ انکے نام  و  عہدے کی تفصیل فراہم کی جائیں۔

2409

کیا وزیر صحت   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) ڈویثرنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال KDA کوہاٹ میں  سپیشلسٹ، میڈیکل آفیسر اور پیرا میڈیکل سٹاف کام کر رہے ہیں ؟

(ب)اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو ۔ مذکورہ ہسپتال میں  سپیشلسٹ، میڈیکل آفیسر،پیرا میڈیکل سٹاف اور کلاس فور کی کل تعدا دبمعہ نام وپتہ کی تفصیل  فراہم کی جائے ۔

2793

وزیر صحت   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)  ڈویثرنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال KDA کوہاٹ میں  سپیشلسٹ، میڈیکل آفیسر اور پیرا میڈیکل سٹاف کام کر رہے ہیں ؟

(ب)اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو ۔ مذکورہ ہسپتال میں  سپیشلسٹ، میڈیکل آفیسر،پیرا میڈیکل سٹاف اور کلاس فور کی کل تعدا دبمعہ نام وپتہ کی تفصیل  فراہم کی جائے ۔

2779

کیا وزیرجیل خانہ جات    ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   کوہاٹ میں ڈسٹرکٹ جیل موجود ہے ؟

(ب)   اگر( الف) کا جواب اثبات میں ہو تو ڈسٹرکٹ جیل کوہاٹ میں کل کتنے قیدیوں کی گنجائش ہے اور موجودہ قیدیوں کی تعداد کتنی ہے مکمل تفصیلات مہیا کی جائے ۔

3206

کیا وزیر مال  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)

 آیا یہ درست ہے کہ

تحصیل حویلیاں میں پٹوار سرکل تعمیر ہوئے ہیں جن میں اکثرکی  بلڈنگ خراب ہو چکی ہیں ؟ PK47-48

(ب)   اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہو تو PK-47,48 تحصیل حویلیاں میں کتنے پٹوار سرکل تعمیر ہوئے ہیں اور ان میں کتنے پٹوار خانہ تباہ حالی کا شکار ہیں آیا حکومت ان  کو  دوبارہ تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے  تفصیل فراہم کی جائے ۔

3247

کیا وزیر ماحولیات  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ محکمہ جنگلات کی طرف سے جنگلات کی کٹائی اور اس کی  نا جائز نقل  و حرکت پر پابندی عائد ہے /یا تھی؟

(ب) اگر( الف) کا جواب اثبات میں ہو تو:۔

 جنگلات کی کٹائی پر پابندی ہونے کے باوجود ضلع تورغر کی  انتظامیہ کو غیر قانونی لکٹرکا پرمٹ جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے ؟(i)

ضلع تور غر کی  انتظامیہ متعلقہ محکمے کو بائی پاس کرتے ہوئے کیوں اور کیسے پرمٹ جاری کر رہی ہے ؟تفصیل فراہم کی جائے ۔(ii)

3152

زیرمال ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ ضلع  بونیرتحصیل پاچا کے تحصیلدار کے لئے سرکاری عمارت/دفاتر موجود ہیں ؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ موجودہ تعمیرات خستہ حال ہونے کی وجہ سے قابل استعمال نہیں اور اسکی دوبارہ تعمیر نہایت ضروری ہے ؟

(ج) آیا یہ بھی درست ہے کہ حکومت  آئندہ بجٹ میں مذکورہ خستہ حال عمارتوں کی دوبارہ تعمیر کے لئے رقم مختص کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ؟

(د) اگر (الف)تا(ج)کے جوابات اثبات میں ہوں تو حکومت کا آئندہ  بجٹ 17-2016ءکے دوران  مذکورہ  سرکاری دفاتر/عمارت   کے لئے کتنی رقم مختص کرنے کاارادہ  ہے تفصیل فراہم کی جائے۔

3154

کیا وزیر اوقاف ، حج و مذہبی اُمور  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ  محکمہ میں سال 2012ءکے بعد صوبہ بھر میں تحصیل اور ضلعی خطباء کرام کی کافی آسامیاں خالی پڑی ہے  جن پر بھرتی  کرنے کیلئے محکمہ نے کئی دفعہ مشتہری  بھی کی ہے ؟

(ب)   آیا یہ بھی درست ہے کہ حال ہی میں مذکورہ  بعض آسامیوں پر میر ٹ کے بنیاد پر بھرتیاں کی گئی ہیں ؟

(ج)    اگر (الف)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں تومذکورہ عرصہ کے دوران بھرتی شدہ خطباء کی میرٹ لسٹ بمعہ ٹسٹ اور انٹر یو کے  نمبرات فراہم کی جائے  نیز خالی آسامیوں کی نشاندہی اور پُر نہ کرنے کی وجوہات بھی  بتائی جائے ۔

3168

کیا وزیر اوقاف،حج، مذہبی و اقلیتی امور   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ مالی سال 14-2013 کے دوران صوبہ بھر کے مختلف دینی مدارس کو محکمہ کی طرف سے فنڈز دیئے گئے ہے ؟

(ب)   آیا یہ بھی درست ہے کہ  مذکورہ  فنڈ طلباء کی فلاح وبہبود،  بنیادی ضروریات پورا کرنے اور  ان اداروں کی تعمیراتی کام میں بھی  خرچ ہورہا ہے؟

(ج)    اگر(الف)و(ب )کےجوابات اثبات میں ہوں تو:-

      (i)    جن جن مدارس کیساتھ مالی معاونت کی گئی ان کے نام بمعہ رقم کی مقدار کی تفصیل فراہم کی جائے۔

(ii) مذکورہ  فنڈ کن کن طلباء میں کتنی کتنی رقم  تقسیم کی گئی نیز تعمیرات کیلئے مختص شدہ رقم کی  بھی  مکمل تفصیل  فراہم کی جائے ۔

3150

کیا وزیر اوقاف،حج، مذہبی و اقلیتی امور   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ مالی سال 14-2013 کے دوران صوبہ بھر کے مختلف دینی مدارس کو محکمہ کی طرف سے فنڈز دیئے گئے ہے ؟

(ب)   آیا یہ بھی درست ہے کہ  مذکورہ  فنڈ طلباء کی فلاح وبہبود،  بنیادی ضروریات پورا کرنے اور  ان اداروں کی تعمیراتی کام میں بھی  خرچ ہورہا ہے؟

(ج)    اگر(الف)و(ب )کےجوابات اثبات میں ہوں تو:-

      (i)    جن جن مدارس کیساتھ مالی معاونت کی گئی ان کے نام بمعہ رقم کی مقدار کی تفصیل فراہم کی جائے۔

(ii) مذکورہ  فنڈ کن کن طلباء میں کتنی کتنی رقم  تقسیم کی گئی نیز تعمیرات کیلئے مختص شدہ رقم کی  بھی  مکمل تفصیل  فراہم کی جائے ۔

3184

کیا وزیر خزانہ  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ سال 16-2015 کے بجٹ میں HIV ایڈز کیلئے300 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔

(ب) اگر( الف) کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ رقم کو کس مد میں تبدیل کیا گیا ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔

3106

کیا وزیرمعدنیات  ارشاد فرمائیں گے کہ

   آیا یہ درست ہے کہ  موجودہ حکومت میں نئے مائیننگ لیز

(ML)پراسپکٹنک لائنس (PL),Recencisisلائنس (RL)

گرانٹ کرنے پر پابندی ہے

 

 

 

2805

کیا وزیرمال ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے  کہ  موجودہ حکومت  نے پٹوار کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کرنے کا وعدہ کیا ہے ؟

(ب)اگر الف کا جواب اثبات میں ہوتو اب تک کتنے فیصد کام کمپیوٹرائزکیا جاچکا ہے جن جن علاقوں کاریکارڈ  کمپیوٹرائز کیا گیا ہے اسکی تفصیل فراہم کی جائے۔نیز حکومت کب تک صوبہ بھر کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کرپائے گی۔ تفصیل فراہم کی جائے۔

3142

کیا وزیرزکواة عُشر   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہےکہ  سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے مالی سال 15-2014میں محکمہ کو مختلف مدات میں ترقیاتی فنڈ ملا ہے  ؟

(ب) اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو  مذکورہ مالی سال میں  ملنے والی رقم کو کہاں کہاں کتنا کتنا خرچ کیا گیا اور کتنا فنڈ منقضی ہوا تفصیل فراہم کی جائے۔ نیز منقضی ہونے کی وجوہات بھی فراہم کی جائے۔

3244

کیا وزیرآبپاشی ا رشاد فر ما ئیں گےکہ

(الف )  میں ٹیوب ویلوں پر عملہ بھرتی کیا ہے ؟   PK-7  آیا یہ درست ہے کہ محکمہ نے

(ب)  سال 2013سے تاحال   بھرتی کیئے گئے چوکیدار، نائب قاصد، بل دار اور آپریٹروں کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے ۔

2391

(الف) آیا یہ درست ہے کہ موجودہ حکومت نے محکمہ میں بھرتیاں کیں  ہیں ؟

(ب)   اگر(الف)کاجواب اثبات میں ہوتو سال 2014سے تاحال محکمہ میں کتنے لوگوں کو بمعہ تخلیقی ونگ  کےکن کن آسامیوں پر بھرتی کیا گیا ہے بھرتی شُدہ لوگوں کے نام ، پتہ ، ڈومیسائل کی تفصیل فراہم کی جائے۔ نیز انکے لئے کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔

3148

کیا وزیر صحت  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   ضلع نوشہرہ میں نیا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال قائم کیا گیا ہے  ؟

(ب)   اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہو تومذکورہ ہسپتال میں  بھرتیوں کا اشتہار کب دیا گیا تھا   مذکورہ اشتہار کی نقول  فراہم کی جائے نیز  تقرری کس مجاز آفسر نے  کی ،مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔

2901

کیا وزیرصحت ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ PK-47 ضلع ایبٹ آبادمیں BHU لنگڑیال اور BHU پیر لا ں اور ہیرلاں اور  ڈسپنسری چندومیرا  چیڑ اور ہاڑی کھیتٹر صوبائی حکومت کے زیر کنٹرول چل رہی ہیں جن کی حالت بہت خراب ہے ؟

(ب)   اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہو توآیا حکومت ان BHUsاور ڈسپنسریوں کی حالت کو بہتر بنانے کا ارادہ رکھتی ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔

2459

کیا وزیر صحت  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ ضلع ہنگو کی مختلف یونین کو نسلوں میں BHUs موجود ہیں جن کو محکمہ کی طرف سے مختلف اوقات میں مریضوں کیلئے مختلف ادویات فراہم کی جاتی ہیں ؟

(ب)   اگر(الف) کا جواب اثبات میں ہو تو ضلع ہنگو میں بند اور چالو BHUs کی تعداد الگ الگ بتائی جائے سال 2013 سے تاحال جن جن BHUs کو جو ادویات دی گئی ان کی ایئر وائز  تفصیل فراہم کی جائے ۔نیز جن جن لوگوں کو ادویات فراہم کی گئیں انکے نام،پتہ اور تاریخ بتائی جائے۔

2458

منجانب: جناب مفتی سید جانان صاحب ،رُکن صوبائی اسمبلی

کیا وزیر صحت ازراہ کرم ارشاد فرما ئیں  گے کہ

(الف) صوبہ میں فی الوقت کل کتنے بنیادی مراکز صحت(BHUs) اور ہسپتال معالج و دیگر عملہ نہ ہونے کی وجہ سے بند  (non-functional)  ہیں؟ اس کی ضلع وار تفصیل فراہم کی جائے۔

2507

(الف)   آیا یہ درست ہے کہ صوبہ میں اغواء برائے تاوان بھتہ خوری پرچی کلچر اور بدامنی میں پچھلے سال کی نسبت اضافہ ہواہے ؟

(ب)   آیا یہ بھی درست ہے کہ  حکومت  اس کی  روک تھام کیلئے اقدامات کررہی  ہے؟

(ج)  اگر(الف)و(ب )کے جوابات اثبات میں ہوں تو سال 14-2013 کی نسبت سال 15-2014 میں کس جرم کی شرح میں کتنا اضافہ ہواہے ۔ نیز ریکارڈ شدہ کیسز کی روشنی میں مکمل تقابلی اعداد دوشمار فراہم کی جائے۔ نیز حکومت کی طرف سے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں تفصیل فراہم کی جائے ۔

2425

کیا وزیرکھیل وسیاحت    ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)   سال 2013اور 2014 میں کھلاڑیوں کے فلاح  و بہبود ، سپورٹس ایسوسی ایشنز ، کھیلوں کے انعقاد اور تشہیر کی مد میں کتنا فنڈ جاری کیا  گیا ہے جاری شدہ فنڈ کی تفصیل بمعہ وصول کنندہ گان کے ناموں کی تفصیل فراہم کی جائے۔

CAN 825(2013)

میںوزیر برائے محکمہ داخلہ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہوںوہ یہ کہ دہشت گردی کے دوران حکومت نے سپیشل فورس کے نام سے محکمہ پولیس میں تقریباً  دس ہزار جوان بھرتی کیے تھے اور انھوں نے ساتھ سال تک انتہائی خطرناک حالات میں انتہائی ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض منصبی  اداکئیے ابھی میڈیا کے ذریعے اور بعض سرکاری ذرائع سے یہ سُنے میں آرہاہے  کہ اگلے جون کے مہینے میں سپیشل فورس کے ملازمین کو فارغ کردیا جائے گا۔ جس سے اُن جوانوں میں انتہائی بے چینی پائی جارہی ہے۔

CAN 840(2013)

میں وزیر برائے محکمہ میوزیم کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتی ہوںوہ یہ کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور میوزیم میں بڑے پیمانے پر گھپلوں کا انکشافہواہے۔ اینٹی کرپشن رپورٹس کے مطابق کروڑں روپے کے تاریخی سکے غائب ہوگئے ہیں لہذا متعلقہ وزیر اس کا نوٹس لے کر حقائق ایوان کے سامنے پیش کرے۔

CAN 837(2013)

میں جناب وزیر برائے محکمہ خزانہ  کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔وہ یہ  کہ بجٹ 2016۔2015 کی تقریر کےدوران جناب مظفر سید صاحب نے دیگر صوبائی سول ملازمین کی اپگریڈیشن کا اعلان کیا تو اس کےساتھ ہی یہ بھی اعلان کیا گیا کہ سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل کی جارہی ہے جو چھ ماہ کے اندر اندر گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہ کے بارے میں سفارشات پیش کرے گی۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ تمام کیڈر اور سکیل کے ملازمین کی پوسٹیں اپگریڈ کی گئیں ہیں لیکن چھ  ماہ کے بجائے ایک سال گزر چکا ہے بلکہ کچھ دنوں کے بعد اگلے سال کا بجٹ پیش کیا جائےگا۔ لیکن تاحال مذکورہ کمیٹی نے کسی قسم کی سفارشات پیش نہیں کیں۔ اور نہ ہی گورنمنٹ نے گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے ملازمین کےلئے مراعات کا اعلان کیاہے جس کیوجہ سے ان ملازمین میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

CAN 830(2013)

میں آپکی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہو ں وہ یہ کہ گزشتہ ایک ہفتے سے اخبارات میں خبریں آرہی ہیں کہ ٹیکسٹ بک بورڈ خیبر پختونخواہ کے معاملات کو صوبائی محکمہ تعلیم نے برطانوی این جی اوز کے حوالے کر دیا ہے او روہ بڑے زور و شور کے ساتھ اس ادارے کے تمام کاموں میں مداخلت کر رہے ہیں اور اگر اس طرح ہو رہا ہے تو یہ ایک انتہائی غلط کام ہو رہا ہے  اس لئے کہ ٹکیسٹ بک بورڈ درسی کتب کے مرتب کرنے اور اسے پھیلانے والا ایک اہم ادارہ ہے اسے غیروں کے ہاتھوں میں دینا قومی خود کشی کے مترادف ہے۔ لہٰذا حکومت نوٹسلے۔

3468

کیا وزیر آبنوشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ حلقہ PK-92 پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے وہاں زیادہ تر آبادی درو ں اور پہاڑوں میں ہے؟

(ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ وہاں پر خواتین زیادہ تر  چشموں اور دریا ؤں سے  پانی لاتی ہے جس سے خواتین کی بے پردگی اور کئی حادثات کا شکار بھی ہوتی ہے ؟

(ج)  اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں توPK-92 میں  کن کن یونین کونسلوں میں آبنوشی کی  سکیمیں ہیں نیز  پانی جیسی عظیم نعمت سے محروم علاقوں میں کب تک آبنوشی کی سکیموں کی رسائی ممکن بنائی جائی گی تفصیل فراہم کی جائے  ۔

3481

وزیر آبنوشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ حلقہ PK-92 پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے وہاں تقریباً 90 فیصد سے زیادہ آبادی چشموں اور دریا کا پانی پینے کیلئے استعمال کرتے ہیں ؟

(ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ چشموں اور دریا ؤں کے پانی میں ایسے عنصر شامل ہوتے ہیں جو کہ ٹی بی ، گردوں اور گھٹنوں کے امراض  کا سبب بھی بن سکتے ہیں ؟

(ج)  اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں تومحکمہ نے  PK-92 میں اب تک پانی کو فلٹر کرنے کیلئے کتنے پلانٹس لگائے ہیں اگر نہیں تو وجوہات بتائی جائیں نیز محکمہ کب تک فلٹریشن پلانٹس لگانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

CAN.861(2013)

      میںوزیر برائے محکمہ ایریگیشن کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا تا ہوں وہ یہ کہ سمال ڈیم کیالہ گوڈہ (ایبٹ آباد)کے مقام پر منظور ہوا تھا جو  کہ محکمہ آبپاشی کے زیر کنٹرول ہے لیکن ابھی تک کسی بھی مالک زمین کو معاوضہ کی ادائیگی نہیں ہوئی۔حکومت نے پھلداراور قیمتی عمارتی لکڑی کے درختوںکوبھی کاٹ دیا ہےجس کا تخمینہ بھی لگایا گیا ہے لیکن عملی طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اراضی مالکان نے کئی بار کام رکوانے کی کوشش کی۔بحثیت رُکن صوبائی اسمبلی معاوضے کی یقین دہانی کرواتا رہا اور کام کو دوبارہ شروع کروایا گیا۔ اب میری  پوزیشن بھی عوام کے سامنے کمزور ہوچکی ہے۔ لہٰذا میری گزارش ہےکہ صوبائی حکومت مالکان اراضی کو موجودہ ریٹ کے مطابق معاوضے  کی ادائیگی یقینی بنائے۔ تاکہ اس مسئلے کو فوری  طور پرحل کیاجاسکے

3461

کیا وزیر اوقاف ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ ضلع  کوہاٹ میں محکمہ  کی ملکیت اراضی موجود ہے  جن پر کچھ لوگوں کا قبضہ ہے ؟

(ب) اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ اراضی کو واگزار کرانے  کے لئے  محکمہ نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔

سوال نمبر: 3462

3575

کیاوزیرصنعت ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) صوبے میں رجسٹریشن ایکٹ کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن کی جاتی ہے ؟

(ب)  اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہو تو صوبہ میں کل کتنے دینی مدارس رجسٹرڈ ہیں ان مدارس کی ضلع وائز لسٹ بمعہ مہتمم کے نام ، پتہ و آڈٹ رپورٹس مہیا کی جائے ۔

3680

(الف) پنڈی روڈ کوہاٹ پر جپسم اور ماربل کی فیکڑیاں  موجود ہیں ؟

(ب)  اگر( الف) کا جواب اثبات میں ہو توان فیکڑیز کو لائنسز جاری کئے گئے ہیں نیز آباد ی میں لائنسز جاری کرنے کے وجوہات بتائی جائے ۔

(الف) پنڈی روڈ کوہاٹ پر جپسم اور ماربل کی فیکڑیاں  موجود ہیں ؟

(ب)  اگر( الف) کا جواب اثبات میں ہو توان فیکڑیز کو لائنسز جاری کئے گئے ہیں نیز آباد ی میں لائنسز جاری کرنے کے وجوہات بتائی جائے ۔

3778

کیاوزیر جنگلات   ارشادفرمائیں گے کہ

(الف)    سونامی بیلین ٹریڈز پراجیکٹ کے تحت کتنے درخت کن کن اضلاع میں لگائے گئے ہیں اور اُن کی موجودہ پوزیشن کیا ہے تفصٰل فراہم کی جائے ۔

کیاوزیر ماحولیات ارشادفرمائیں گے کہ

(الف)   سونامی بیلین ٹریز پراجیکٹ کے تحت کتنے درخت کن کن اضلاع میں لگائے گئے ہیں اور اُن کی موجودہ پوزیشن کیا ہے تفصٰل فراہم کی جائے

3681

کیا وزیر صنعت ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ PK-92 بارہ یونین کونسلوں پر مشتمل ہےجس کا کل رقبہ تقریباً 150 کلومیٹر ہے ؟

(ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ ان علاقوں یعنی اتنے بڑے حلقے میں کوئی ٹیکنیکل کالج ووکیشنل سنٹر یا پولی ٹیکنیکل  انسٹیٹوٹ نہیں ہے ؟

(ج)  اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں تو تین سب ڈویثرن پر مشتمل اس حلقے میں ابھی تک مذکورہ سنٹر  یا انسٹیٹوٹ  کیوں قائم  نہیں کیا گیا  نیز محکمہ کب تک کالج سنٹر یا انسٹیٹوٹ کی منظوری کا ارادہ رکھتا ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔

3781

کیا وزیر مواصلات تعمیرات   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ پونا روڈ حویلیاں لینڈ سلائیڈنگ اور پہاڑ سرکنے سے مکمل طور پر تباہ ہو گیا جس سے 40سے ذیادہ گاؤں کا رابطہ منقطعے ہو گیا ہے؟

(ب)  اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہو توحکومت نے مذکورہ روڈ کی بحالی کیلئے اب تک کیا اقدامات کئے ہیں تفصیل فراہم کی جائے ۔

3786

کیا وزیرمواصلات و تعمیرات  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) ضلع لکی مروت میں موجود ریسٹ ہاؤسز ، بارک مستری کی تفصیل بمعہ رقبہ زمین ، کمروں کی تعداد اور تعمیرات پر اٹھنے والےاخراجات کی تفصیل برائے سال 15-2014 فراہم کی جائے۔

3795

کیا وزیر آبنوشی  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ ضلع لکی مروت میں سال2013-14ء، 15-2014ء اور سال 16-2015ءمیں نئے ٹیوب ویلوں کی منظوری ہوئی تھی؟

(ب) اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہو توضلع لکی مروت میں سال2013-14ء، 15-2014ء اور سال 16-2015ءمیں  کتنے ٹیوب ویلوں کی منظوری ہوئی تھی۔ ان میں کتنے مکمل ( کامیاب)  اور کتنے نا کام ہوئے۔ نیز ناکام ہونے کی وجوہات بتائی  جائے۔

3780

کیا وزیر مواصلات وتعمیرات  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیایہ درست ہےکہ تمام سرکاری کالونیوں کی دیکھ بھال اور مرمت PBMC کا کام ہے ۔

(ب‌)     اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو حکومت کب تک گلشن رحمان کا لونی کی سڑکیں تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے مکمل تفصیل فراہم کی جائے ۔

3475

(الف) ضلع کوہاٹ میں  واٹر سپلائی سکیمیں موجود ہیں ؟

(ب)  اگر(الف) کا جواب اثبات میں ہو توضلع کوہاٹ کے کار آمد اور ناکارہ سکیموں کی  الگ الگ حلقہ وائز تفصیل فراہم کی جائے ۔

(الف) ضلع کوہاٹ میں  واٹر سپلائی سکیمیں موجود ہیں ؟

(ب)  اگر(الف) کا جواب اثبات میں ہو توضلع کوہاٹ کے کار آمد اور ناکارہ سکیموں کی  الگ الگ حلقہ وائز تفصیل فراہم کی جائے ۔

2460

 )آیا یہ درست ہے کہ ضلع چترال کی DHQہسپتال میں قائم (کالونی)ہسپتال کے ملازمین  کے لئے بنائی گئی ہے  ؟

 آیا یہ بھی درست ہے کہ کلاس فور ملازمین  کے لئے مختص کمرے دوسرے کیڈر کے ملازمین کو دیئے گئے ہیں اور کچھ کمرے غیر متعلقہ لوگوں کو بھی الاٹ کئے گئے ہیں ؟

 اگر (الف)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہوں تو سال 2012سے مذکورہ کالونی میں رہائش پزیر عملہ کی تفصیل بمعہ نام و عہدہ فراہم کی جائے۔ نیز کالونی میں کمرے الاٹ کون کرتا ہے مذکورہ کمروں میں غیر متعلقہ لوگ کیوں رہ رہے ہیں وجہ بتائی جائے۔

2493

 آیا یہ درست ہےکہ  سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے مالی سال 15-2014میں محکمہ کو مختلف مدات میں ترقیاتی فنڈ ملا ہے  ؟

  اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو  مذکورہ مالی سال میں  ملنے والی رقم کو کہاں کہاں کتنا کتنا خرچ کیا گیا اور کتنا فنڈ منقضی ہوا تفصیل فراہم کی جائے۔ نیز منقضی ہونے کی وجوہات بھی فراہم کی جائے۔

PM.No.108

 میں اپنی بچی سے ملنےتاتارا گرلز ہاسٹل پشاور یوینورسٹی 3بجے گئی تو وارڈن کے کو دفتر کو تالہ لگا ہواتھا۔ وہاں موجود خالہ سے معلوم کرنےپرپتہ چلا کہ وارڈن سلیم ہاروں اپنے بچوں اور شوہر کےساتھ وہاں رہائش پذیرہے میرے کہنےپرخالہ ان کےپاس گئی اور ان کو بتایا کہ بچی سے ملنے ان کےوالدہ ائیں ہیں۔ جو ممبر صوبائی اسمبلی بھی ہیں۔تو اس کو جواب میں کہا کہ میں کسی سےنہیں ملتی۔ تاہم دوبارہ جواب بیجھوانے پروہ آئی اور آتے میں مجھے کھوسنہ شروع کیا کہ ذلیل عورت میرے مرضی ہے کہ جس سے ملوں یانہ ملوں تم کون ہوتی ہو اور میری طرف مارنےکو بڑھیں لیکن وہاں دیگر بچیاں جو اجازت مانگنے کےلئے دستحط کےانتظارمیں کھڑی تھیں نےدرمیان میں آ کرمجھے بچایا۔ سلیم ہاروں وارڈن کی اس کستاخانہ روئےسے نہ صر ف میرے بلکہ اس پورے معززایوان کااستحقاق مجروح ہواہے۔ لہذا اس کو استحقاق کمیٹی کےحوالےکیاجائے۔

PM.No107

 گورنمنٹ ڈگری کالج واڑی  میرے حلقہ نیابت میں واقع ہے اسی کالج میں تقسیم انعامات کا پروگرام کالج کےطرف سے منعقد کیاگیاتھا۔ کالج کےپرنسپل صاحب نےکالج کےضروریات کےبارے میں کچھ مطالبات پیش کیں۔ جس کےبارے میں اپنے تقریر میں پورے کرنے اور جو کام شروع کیے تھے واضح کیے۔لیکن پرنسپل نے سٹیج پرآکر میرے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیں۔ جس سے نہ صرف میرا بلکہ اس پورے معزز ایوان کا استحقاق مجروح ہواہے

3747

 آیا یہ درست ہے کہ محکمہ کے زیرنگرانی ضلع کوہاٹ میں ریسٹ ہاؤسز اور گیسٹ ہاؤسز موجود ہیں ؟

اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ ریسٹ ہاؤسز اور گیسٹ ہاؤسز کی تعداد کی تفصیل فراہم کی جائے۔

 آیا یہ درست ہے کہ محکمہ کے زیرنگرانی ضلع کوہاٹ میں ریسٹ ہاؤسز اور گیسٹ ہاؤسز موجود ہیں ؟

 اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ ریسٹ ہاؤسز اور گیسٹ ہاؤسز کی تعداد کی تفصیل فراہم کی جائے

3758

کیا وزیر انتظامیہ ارشاد فرمائیں گے کہ

 (الف) آیا یہ درست ہے کہ سال 2013ءسے تاحال  محکمہ نے گاڑیاں خریدی ہیں ؟

(ب) اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہوتو کن کن وزراء ،پارلیمانی سیکرٹریز اور MPAsکو الاٹ کی گئی نیز گاڑیوں کی تفصیل بھی فراہم کی جائے

3760

کیا وزیر انتظامیہ  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ محکمہ انتظامیہ کے زیر انتظام ایبٹ آباد ، اسلام آباد اور مری میں خیبرپختونخواہاوسز موجود ہیں ؟ جس کی الاٹ منٹ محکمہ کرتا ہے ؟

 (ب) اگر(ا)کا جواب اثبات میں ہو توسال 2013ءسے تا حال کن کن لوگوں کو مذکورہ ہاوسز میں کمرے الاٹ کئےگئے ہیں نیز سرکاری ملازمین ، سیاسی شخصیات اور پرائیویٹ لوگوں کی الاٹمنٹ کی  علیحدہ علیحدہ تفصیل بمعہ آمدن اور اخراجات فراہم کی جائے۔

3811

کیا وزیرلائیوسٹاک ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہPK-92 دیر بالا پہاڑی علاقے پر مشتمل ہے اور وہاں کے لوگ مال مویشی پالتے ہے ؟

(ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہ مال مویشیوں کے علاج معالج کیلئے محکمہ وٹینری سنٹر قائم کر تا ہے ؟

(ج)  اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں تو :۔

(i) PK-92میں محکمہ کے کتنے اور کہاں کہاں سنٹرزقائم کئے ھیں یونین کونسل ، ڈاکٹر بمعہ کلاس فور کے ناموں کی تفصیل فراہم کی جائے ۔ نیزمحکمہ مزید سنٹرز کب تک قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تفصیل فراہم کی جائے

3720

کیا وزیرامداد، بحالی و آبادکاری ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ حکومت نے Rescue 1122 کا ادارہ قائم کیا ہے؟

(ب) اگر (الف) کا جواب اثبا ت میں ہو تو مذکورہ ادارہ میں گزشتہ دو سالوں میں کتنی بھرتیاں کی گئیں ہیں نیز یہ کون کون سی خدمات سر انجام دیتی ہیں، مکمل تفصیل فراہم کی جائیں۔

3730

(a) Is it true that appointments were made during the last five years in district Lakki Marwat livestock department?
(b) If yes then, please provide:-
(i)the total number of appointments made during the period.
(ii) Complete detail of appointments.
(iii)The procedure adopted for the said appointments; and

(iv)Whether merit was observed in the said appointments.

3844

کیا وزیر زراعت ارشاد فرمائیں گے کہ
(ا) آیا یہ درست ہے کہ محکمہ زراعت مردان ڈویژن میں شامل اضلاع کے دفاتر میں تعینات افسران کو سرکاری گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں؟
(ب)آیا یہ درست ہے کہ مذکورہ دفاتر میں بطور،ناکارہ،خراب اور ناقابل استعمال اسکریپ سرکاری گاڑیاں؍ٹرک ومشینریاں موجود ہیں؟

(ج)اگر(ا ) و (ب )کے جوابات اثبات میں ہوں تو:۔
i۔ محکمہ زراعت مردان ڈویژن میں شامل اضلاع کے نام اور ان دفاتر میں تعینات آفسران کو فراہم کی گئی سرکاری گاڑیوں کی تعداد،آفیسر کا نام، عہدہ، گریڈ، گاڑی کا نام، ماڈل، نمبرکے تفصیل فراہم کی جائے۔
ii مذکورہ دفاتر میں ناکارہ،خراب اور ناقابل استعمال اسکریپ سرکاری گاڑیایوں؍ٹرک ومشینریوں کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔ نیز عرصہ خرابی ، نوعیت خرابی ولاگت کی تفصیل فراہم کی جائے۔

3843

کیا وزیر محکمہ زراعت  ارشاد فرمائیں گے کہ
(ا)      آیا یہ درست ہے کہ محکمہ زراعت پشاور ڈویژن میں شامل اضلاع کے دفاتر میں تعینات افسران کو سرکاری گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں؟
(ب)    آیا یہ درست ہے کہ مذکورہ دفاتر میں بطورناکارہ،خراب اور ناقابل استعمال اسکریپ سرکاری گاڑیاں/ٹرک ومشینریاں عرصہ دراز سے موجود ہیں؟

(ج)    اگر(ا ) و (ب )کے جوابات اثبات میں ہوں تو:۔
(i)محکمہ زراعت پشاور ڈویژن میں شامل اضلاع کے نام اور ان دفاتر میں تعینات آفسران کو فراہم کی گئی سرکاری گاڑیوں کی تعداد،آفیسر کا نام، عہدہ، گریڈ، گاڑی کا نام، ماڈل، نمبرکے تفصیل فراہم کی جائے۔
(ii)مذکورہ دفاتر میں عرصہ دراز سے ناکارہ،خراب اور ناقابل استعمال اسکریپ سرکاری گاڑیایوں؍ٹرک ومشینریوں کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔ نیز عرصہ خرابی، خرابی کی نوعیت ولاگت مرمت کی تفصیل فراہم کی جائے۔

3861

کیا وزیر ماہی پروری  ارشاد فرمائیں گے کہ

 آیا یہ درست ہےکہ محکمہ کے ذمہ دار افسران وقتافوقتا تمام ڈویژنل ،ضلعی اور تحصیل لیول کے اداروں اور دفاتر کا معائنہ /انسپکشن کرتے ہیں ۔

 اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو گذشتہ دو سالوٕں میں کتنے دورے ہوئے  ہیں ۔تاریخ وار اور ڈویژن وار تفصیلات فراہم کی جائےنیز ان دوروں کے نتیجے میں جن مسائل  کی نشاندہی کی گئئ ہیں ان کی حل کے لئے اُٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات فراہم کی جائے۔

3702

(الف) آیا یہ درست ہے کہ محکمہ کے مختلف اضلاع  میں معذور بچوں کیلئے تعلیمی ادارے کام کر رہے ہیں ؟

 اگر(الف) کا  جواب اثبات میں ہو توصوبے کے کن کن اضلاع میں معذور بچوں کے تعلیمی ادارے موجود ہیں اور ان میں  کتنے کتنے معذور بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں نیز مذکورہ اداروں میں اساتذہ اور عملہ کی تفصیل بھی سکول وائز الگ      الگ فراہم کی جائے۔

3700

 صوبہ میں مختلف ملکی و غیر ملکی این جی اوز کام کررہی ہیں جن  میں اکثر  غیر رجسٹرڈ ہیں ؟

  اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو رجسٹرڈ و غیر رجسٹرڈ این جی اوز کی تعداد الگ الگ  بتائی جائے، نیز ان تمام این جی اوز کے کاموں کی نوعیت اورجہاں پر کام کررہی ہیں ،کی مکمل تفصیل بتائی جائے۔

3703

الف) آیا یہ درست ہے کہ محکمہ نے مختلف اضلاع میں معذور لوگوں میں ویل چیئرز اورسلائی مشینیں تقسیم کی  ہیں ؟

(ب)  اگر (الف)کا جواب اثبات ٕمیں ہو  تو سال 2013ءسے تا حال محکمہ نے جن جن اضلاع میں ویل چیئر ز اور سلائی  مشینیں  تقسیم کی ہے ہر ضلع کی الگ الگ ایئر وائز تفصیل فراہم کی جائے ۔

3670

کیاوزیر سماجی بہبود ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا) آیا یہ درست ہے کہ پشاور میں نابینا لڑکوں/لڑکیوں کے سکول موجود ہیں ؟

(ب)اگر (ا)کا جواب اثبات میں ہو تو

 (iسکول کے ساتھ سٹاف کے لئے رہائشی گھر موجود ہیں

 (ii مذکورہ رہائشی گھروں میں کون کون رہنے کا مجاز ہے گزشتہ تین سالوں میں کس کس کو گھر الاٹ کیئے گئے ہیں

  (iii اب  ان سرکاری گھروں میں کون کون رہائش پذیر ہے مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔

3726

کیا وزیر سوشل ویلفئیر   ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ اسپیشل ایجوکیشن سکول حیات آباد ، یکہ توت اور نشتر آباد پشاور میں واقع ہیں جن میں کافی تعداد میں گونگے بہرے اور مغذور بچے زیر تعلیم ہیں  ؟

(ب) اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ سکولوں میں تعینات عملہ ، اساتذہ اور انکے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیل فراہم کی جائے نیز  جون 2013سے تمام گاڑیوں میں استعمال ہونے والے (تیل ) کی تفصیل بھی فراہم کی جائے۔

3699

 آیا یہ درست ہے کہ Pk-93میں موجود ہ حکومت نے پرائمری ،مڈل ،ہائی وہائیر سکنڈری سکول بنائے ہیں

  اگر (الف )کا جواب اثبات میں ہوتو:۔

   مذکورہ عرصہ کے دوران کس کس مقامات پر سکولوں کی نشاندہی ہوئی حلقہ وائز تفصیل فراہم کی جائے۔ (i)

 ان کی موجودہ صورت حال کیا ہے ان میں کتنے مکمل ہوچکے ہیں اور کتنوں پر کام جاری ہے تفصیل فراہم کی جائے۔ (ii)

  آیا کچھ سکولوں کو منظورشدہ مقام کے بجائے دوسرےمقام پر تعمیر کیا گیا ہے مکمل  تفصیل فراہم کی جائے۔ (iii)

3698

ضلع دیر اپر  پی کے 93 میں واقع پر ائمری ، مڈل ، ہائی  اور  ہائیر سیکنڈری   سکولوں کی تعداد اور جگہ کی تفصیل فراہم کی جائے؟

  مذکورہ سکولوں  میں عملہ کی تعداد ، اساتذہ، ہیڈ ماسٹرز اور پرنسپل کے نام سکول وائز فراہم کی جائیں۔ نیز خالی آسامیوں کو کب تک پرُ کیا جائے گا۔ تفصیل فراہم کی جائے۔

3697

خیبر پختونخوا میں اور خصوصاً دیر بالا میں اساتذہ کرام سرپلس پوسٹوں پر کام کررہے ہیں ؟

اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو انکی  تفصیل نام ، پوسٹ  بمعہ سکول بتائی جائے۔

خیبر پختونخوا میں اور خصوصاً دیر بالا میں اساتذہ کرام سرپلس پوسٹوں پر کام کررہے ہیں ؟

اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو انکی  تفصیل نام ، پوسٹ  بمعہ سکول بتائی جائے۔

3695

کیا وزیرابتدائی و ثانوی تعلیم  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ  ہمارے معاشرے میں جہاں بچوں کے تعلیم ضروری ہیں وہاں بچیوں کی تعلیم بھی اسی طرح کی اہمیت رکھتی ہے ؟

(ب)  آیا یہ بھی درست ہے کہPK-95 میں بچیوں کے سکولوں کی بہت کمی ہے جس سے بچیوں کا مستقبل تاریکی کی طرف جا رہا ہے ۔

 (ج) اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں تو PK-95 میں بچیوں کی سکولوں کی تعداد کتنی ہے جگہ کا نام یونین کونسل وائز فراہم کیا جائے ۔ نیز محکمہ کب تک مذکورہ کمی کو پورا کرنے کا  ارادہ رکھتا ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔

3696

کیا وزیرابتدائی و ثانوی تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)آیا یہ درست ہے کہ دیر بالا میں تین سب ڈویثرنز ،دیر ، واڑی اور شرینگل ہیں ؟

(ب)آیا یہ بھی درست ہے کہ شرینگل سب ڈویثرن 9وارڈز یعنی ساونی، شرینگل ، ڈوگدرہ، گوالدی، پاتراک شرقی، پاتراک غنرلی، بریکوٹ ،مککلوٹ اورتھل پر مشتمل ہیں ؟۔

(ج) شرینگل سب ڈوثرن میں  دفتر اور عملہ نہ ھونے کی وجہ سے عوام اور استاتذہ کو 100سے 120کلومیٹر دور ضلعی دفتر  جانا پڑتا ھے ۔

(د )اگر (ا) تا (ج)کے جوابات اثبات میں ہوں تو  محکمہ تعلیم کب تک شرینگل سب ڈویثرن میں سب ڈویثرنل  دفتر کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے تفصیل فراہم کی جائے۔

Adj.No.210

اسمبلی کی معمول کی کاروائی روک کر اس اہم مسئلے پربحث کرنےکی اجازت دی جائےوہ یہ کہ صوبے کے بڑے ہسپتالوں میں باقاعدہ برنٹ وارڈز نہیں ہیں۔ لیڈی ریڈنگ ، حیات آباد اور خیبرٹیچنگ ہسپتالوں میں وارڈز موجود ہیں مگر وہ غیر فعال ہیں۔ صرف لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں تین بیڈز کا ایک وارڈ موجود ہے مگر وہ کروڑوں کے آبادی کیلئے ناکافی ھے۔

3846

کیا وزیر محکمہ مواصلات و تعمیرات ازارہ کرم ارشاد فرمائیں گے کہ
(ا) آیا یہ درست ہے کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات ہزارہ ڈویژن میں شامل اضلاع کے دفاتر  میں موجودہ افسران کو سرکاری گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں؟
(ب)آیا یہ درست ہے کہ مذکورہ دفاتر میں بطور،ناکارہ،خراب اور ناقابل استعمال اسکریپ سرکاری گاڑیاںی؍ٹرک ومشینریاں موجود ہیں؟

(ج) اگر( ا ) و (ب )کے جوابات اثبات میں ہوں تو:۔
i۔ محکمہ مواصلات و تعمیرات ہزارہ ڈویژن میں شامل اضلاع کے نام اور ان دفاتر میں تعینات آفسران کو فراہم کی گئی سرکاری گاڑیوں کی تعداد، آفیسر کا نام، عہدہ، گریڈ، گاڑی کا نام، ماڈل، نمبرکے تفصیل فراہم کی جائے۔
ii مذکورہ دفاتر میں ناکارہ،خراب اور ناقابل استعمال اسکریپ سرکاری گاڑیایوں؍ٹرک ومشینریوں کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔نیزعرصہ خرابی ، نوعیت خرابی ولاگت مرمت کی تفصیل فراہم کی جائے۔

3737

کیا وزیر بلدیات ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)آیا یہ درست ہے کہ ضلع بنوں میں ڈسٹرکٹ کونسل کی رہائشی کالونی میں ایک تا آٹھ بنگلے موجود ہیں ؟

(ب)اگر (ا)کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ رہائشی کالونی کے بنگلے میں کون کونسے افراد رہائش پذیر ہیں انکے نام، پتہ اور عہدہ کی تفصیل فراہم کی جائے۔ نیز مذکورہ بنگلے بطور عہدہ  الاٹ کیئے گئے ہیں مکمل تفصیل فراہم کی جائے

3827

کیا وزیر آبنوشی  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف)    آیا یہ درست ہے کہ اے ڈی پی 16-2015 میں صوبہ بھر کے مختلف حلقوں کیلئے واٹر سپلائی سکیمز کی نشاندہی ہو چکی ہے ؟

(ب)     آیا یہ بھی درست ہے کہ ہر حلقہ کیلئے اے ڈی پی میں(Reflect) ختم ہونے والے نامزد سکیمز کی منظور ی بھی ہو چکی ہے ؟

(ج)  آیا یہ بھی درست ہے کہ دیگر صوبائی حلقوں کی طرح  حلقہ پی کے 79 کیلئے بھی واٹر سپلائی سکیم اے ڈی پی میں شامل کی گئی ہے  ؟

(د)   اگر (الف)تا(ج)کے جوابات اثبات میں ہو ں تو کس کس   حلقہ کیلئے واٹر سپلائی سکیم کیلئے  کتنی  رقم  کی منظور ہو چکی ہے حلقہ وائز لسٹ فراہم کی جائے ۔

3858

کیا  وزیر آبنوشی  ارشاد فرمائیں گے کہ

 آیا یہ درست ہے کہ  ضلع تورغر کے علاقہ میرہ مدا خیل  میں آبنوشی  کی سکیمیں موجود ہیں؟

اگر (الف)  کا جواب  اثبات میں ہو تو  مذکورہ علاقہ میں آبنوشی کی ایک سکیم سپیشل پیکچ  کے تحت منظور ہوئی تھی مذکورہ سکیم  کی موجودہ حالت کیا ہے نیز مکمل نہ ہونے کی وجوہات فراہم کی جائے

3864

کیا  وزیر آبنوشی  ارشاد فرمائیں گے کہ

 آیا یہ درست ہے کہ  ضلع تورغر کے علاقہ میرہ اکازئی  میں آبنوشی  کی سکیمیں موجود ہیں؟

اگر (الف)  کا جواب  اثبات میں ہو تو  مذکورہ علاقہ میں آبنوشی کی ایک سکیم سپیشل پیکچ  کے تحت منظور ہوئی تھی مذکورہ سکیم  کی موجودہ حالت کیا ہے نیز مکمل نہ ہونے کی وجوہات فراہم کی جائے

3812

کیا وزیر  بلدیات ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ جون ٕمیں  وزیر اعلیٰ صاحب نے گلیات کا دورہ کیا تھا اور وہاں پر ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈ کا اعلان کیا تھا ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہوتو وزیر اعلیٰ صاحب نے ترقیاتی منصوبوں کیلئے کتنے فنڈ کا اعلان کیا ہے اور مذکورہ فنڈ کس مد میں استعمال ہو گا نیز حکومت مذکورہ اعلانات پر کب تک عمل درآمد کرنے کا ارادہ رکھتی  ہے تفصیل فراہم کی جائے

3736

کیاوزیر بلدیات  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)آیا یہ درست ہے کہ حیات آباد فیز تھری چوک پر باب پشاور کے نام سے دو فلائی اوور تعمیر کئے گئے ہیں ؟ایک حیات آباد سے پشاور اور کارخانوں کو جاتا ہے دوسرا کارخانوں سے حیات آباد کو جاتا ہے ؟

(ب)آیا یہ بھی درست ہے کہ کارخانوں سے آنے والافلائی اوور دوسرے سے زیادہ اُونچا تعمیر کیا گیا ہے ؟

(ج)اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہوں تو کارخانوں سے آنے والا فلائی اوور پر خرچ کی گئی رقم کی تفصیل اور ان سے ٹریفک کے روانی میں کتنا فائدہ ہوا ہے نیز کارخانوں سے حیات آباد جانے والا ان گاڑیوں کی تعدادکی تفصیل  روزانہ کی بنیاد پر فراہم کی جائے  جو براستہ اس اُونچے فلائی اوور سے حیات آباد جاتا ہے

3727

 آیا یہ درست ہے کہ ڈسٹرکٹ کونسل کی ضلع بنوں میں کالونیاں موجود ہیں ؟

اگر (ا)کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ رہائشی کالونیوں کے گھروں پر تزئین و آرائش کی مد میں گزشتہ تین سالوں کے دوران کل کتنا فنڈ خر چ کیا گیا ہے ۔ ہرایک مکان/بنگلہ کے متعلق خرچے کی تفصیل الگ الگ فراہم کی جائے۔

3715

آیا یہ درست ہے کہ حیات آباد فیز تھری چوک پر باب پشاور کے نام سے دو فلائی اوور تعمیر کئے گئے ہیں ؟

اگر الف کا  جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ فلائی اوورپر کل کتنا خرچہ ہوا ہے دونوں کی الگ الگ تفصیل فراہم کی جائے۔

کیا وزیر بلدیات  ارشاد فرمائیں گے کہ

آیا یہ درست ہے کہ حیات آباد فیز تھری چوک پر باب پشاور کے نام سے دو فلائی اوور تعمیر کئے گئے ہیں ؟

اگر الف کا  جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ فلائی اوورپر کل کتنا خرچہ ہوا ہے دونوں کی الگ الگ تفصیل فراہم کی جائے۔

3822

کیاوزیرمواصلات و تعمیرات  ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا) آیا یہ درست ہے کہ ضلع بونیرکے حلقہ PK-79 پیر بابا روڈ بمقام سلکانوس اور غاز یخانے میں سیلابی ریلے کی وجہ سے روڈ  ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بلاک ہو جاتا ہے جس سے اہلیان علاقہ کا ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال ، کالج ، ضلعی دفاتر اور عدالتوں سمیت ضروری مقامات سے رابطہ کٹ جاتا ہے؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ دونوں مقامات پر ملٹی سیل کلورٹس یا سمال برجز (چھوٹے پل) بنواکر اہلیان علاقہ کو سہولت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ؟

(ج) اگر(ا)و(ب) کے  جوابات اثبات میں ہو ں توحکومت سال 17-2016 کی اے  ڈی پی میں مذکورہ پل کیلئے کتنی رقم مختص کرنے کا ارادہ رکھتی ھے تفصیل فراہم کی جائے ۔

3820

کیا وزیربلدیات  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ محکمہ کے زیر انتظام صوبہ بھر میں مختلف اقسام کی گاڑیاں زیر استعمال ہیں؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ محکمہ  تمام گاڑیوں کی مرمت اور ایندھن کے اخراجات برداشت کرتا ہے؟

(ج) اگر (الف) و (ب) کے جوابات اثبات میں ہوں تو:-

 (i) محکمہ کے زیر استعمال کل گاڑیوں کی کتنی تعداد ہے۔ ہر گاڑی کی نوعیت اور جن افسران کے زیر استعمال ہیں ان کی بھی تفصیل فراہم کی جائے۔

(ii) مالی سال 14-2013 کے دوران کس گاڑی کی مرمت اور ایندھن پر کتنا خرچ آیا ہے مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔

3821

کیا وزیر برائے مواصلات و تعمیرات  ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ بونیر حلقہ پی کے 79میں پیربابا روڈ پر غازی خانے اور سلطانوس کے مقام پر کازویز بارش کے پانی  کی کثرت کی صورت میں اکثرو بیشتر ٹریفک بلاک  کی وجہ سے عام لوگوں کی زندگی مفلوج ہوجاتی ہے۔

(ب)آیا یہ بھی درست ہے کہ اہم شاہراہوں کو ہر قسم ٹریفک کے لئے کھولے رکھنا اور سڑکوں کو اس قابل بنانا محکمہ کی ذمہ داری ہے ؟

(ج) اگر(الف)و(ب) کے جوابات اثبات مٰیں ہوں تو ۔ مذکورہ ہردو مقامات پر کازوے کو چھوٹے پُلوں میں تبدیل کرنے کے لئے محکمہ کتنی  رقم منظورکرنے کا ارادہ  رکھتا ہے۔نیز کب اس پر کام کا آغاز ہوگا ۔

3835

کیا وزیر آبنوشی ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ پی کے79 ضلع بونیر میں بگڑہ، ایلئی، کڑپہ کے آبنوشی سکیمیں اکثر و بیشتر ، پمپنگ مشینری غیر معیاری  ہونے کی وجہ اکثر بند رہتے ہیں جس سے لوگوں کو پانی کی شدید مشکلات کا سامنا پڑنا ہے ؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ پمپنگ مشینریوں کو ہنگامی بنیادوں پر ٹھیک  کروانا اور  لوگوں کو پینے کی صاف پانی فراہم کرنا محکمہ کی ذمہ داری ہے ؟

(ج) اگر (الف)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہوں توحکومت کب تک ان پمپنگ مشینریوں کی تجدید کریگی ۔تفصیل فراہم کی جائے۔

3817

کیا وزیرصحت   ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)آیا یہ درست ہے کہ متحدہ مجلس عمل دُور میں پشاور انسٹٹیوٹ  آف کارڈیالوجی منظور کیا گیا تھا ؟

(ب)آیا یہ بھی درست ہے کہ مذکورہ انسٹٹیوٹ کا تعمیراتی کام مکمل ہے صرف Functionalکروانا باقی ہے ؟

(ج)آیا یہ بھی درست ہے کہ صوبہ بھر کے  امراض قلب میں مبتلا مریضوں کے لئے اسی طرح کا دوسرا انسٹیٹوٹ نہیں ہے ؟

 (د)اگر (ا)تا(ج)کے جوابات اثبات میں ہوں تو حکومت کب تک اس کو Functionalکرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔

3889

کیا وزیر انتظامیہ ارشاد فرمائیں گے کہ
(ا)  آیا یہ درست ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت بعض اہم اور ضروری دوروں کیلئے ہیلی کاپٹر کا  استعمال کرتی ہے ؟
(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ ہمارا صوبہ اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے اورغیر ضروری  مالی اخراجات کا متحمل نہیں ہو سکتا ؟
(ج) اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہوں تو جون 2013سے اب تک مذکورہ ہیلی کاپٹر    کتنے دوروں میں استعمال ہوا اور کہاں کہاں اور کس مقصد کیلئے  استعمال ہوا نیز مزکورہ دوروں پر کتنا خرچہ ہوا ہے تفصیل فراہم کی جائے

3881

(ا)  آیا  یہ درست ہے کہ صوبے اور ملحقہ  قبائلی علاقوں  میں قائم کیڈٹ کالجز کے بورڈ آف گورنر کا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پٹرن ان چیف جبکہ وزیر خزانہ یا سیکرٹری خزانہ ، وزیر تعلیم  یا سیکرٹری تعلیم ،متعلقہ کمشنر کا نمائندہ بطور ممبران شامل ہو تے ہیں ؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ صوبائی حکومت کیڈٹ کالجز کو گرانٹ / فنڈ وغیرہ جاری کرتی ہے ؟

(ج) اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہو ں تو :۔

(i)  صوبے  اور ملحقہ  قبائلی علاقوں میں کل کتنے کیڈٹ کالجز قائم ہیں تفصیل فراہم کی جائے ۔

(ii) صوبائی حکومت کی طرف سے مذکورہ کالجوں کیلئے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کل کتنی گرانٹ /فنڈ جاری کئے گئے ہیں ۔ کالج کا نام ، گرانٹ /فنڈ کی سالانہ وائز تفصیل الگ فراہم کی جائے ۔ نیز گرانٹ کی منظوری کے طریقہ کار کی بھی تفصیل فراہم کی جائے ۔

(iii) حکومت کی طرف سے کیڈٹ کالج ورسک کے قیام سے تاحال گرانٹ /فنڈ جاری کئے گئے ہیں اگر نہیں تو وجوہات بتائی جائے ۔ آیا حکومت کیڈٹ کالج ورسک کے مالی مشکلات کے پیش نظر اور ضروری کاموں کیلئے گرانٹ جاری کرنے کاارادہ رکھتی ہے ؟

3865

(ا)  آیا یہ درست ہے کہ اخبارکی وساطت سے صوبہ بھر کے معذور بچوں اور لوگوں کیلئے مالی امداد کی درخواستیں مانگی گئیں تھیں اوریہ بھی درست ھے کہ اب تک کسی بھی معذور کو مالی امداد نہیں ملی ہے ؟

(ب) اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو گزشتہ دو ماہ سے جن جن معذور اور لاچار نے مالی امداد کیلئے درخواستیں دی ہیں  ان میں کس کس کو مالی امداد ملی نیز بقیہ لوگوں کو کب تک مالی امداد دی جائیگی مکمل تفصیل فراہم کی جائے ۔

3926

کیا وزیر سماجی بہبود رشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  آیا یہ درست ہے کہ حیات آباد سپیشل ایجوکیشن سکول میں بسوں کے تیل اور مرمت کے لیے ماہوار فنڈ ملتا ہے ؟

(ب)  مذکورہ سکول میں کتنے اساتذہ کرام مستقل کام کر رہے ہیں اور جو اساتذہ کرام کنٹریکٹ پر تعینات ہوئے ہیں ان کی تفصیل فراہم کی جائے ؟

(ج)  اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہوں تو جو اساتذہ کرام کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں ان کی تنخواہ کی ادائیگی کون کرتا ہے نیز ماہوار تنخواہ کی تفصیل فراہم کی جائے  ۔

3930

کیا وزیر سماجی بہبود رشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  آیا یہ درست ہے کہ صوبہ بھر میں سپیشل ایجوکیشن سکول موجود ہیں ؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ ان سکولوں میں اساتذہ کو مختلف ادوار میں ٹرینینگ کیلئے جاپان بھیجا گیا ھے۔

(ج)  اگر (ا)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہوں تو جن جن اساتذہ کرام کو ٹرینینگ دی گئی ہے ان کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے

4758

کیا وزیر بلدیات ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے کہ مقامی حکومتوں کے قیام سے پہلے (لوکل گورنمنٹ فنڈ)وزیر بلدیات اپنے صوابدید پر مختلف حلقوں کو جاری کرتے تھے ؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ ضلع چترال کے لئے بھی فنڈ جاری کئے گئے تھے ؟

(ج) اگر (الف)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہوں تو سال 2014سے2015تک ضلع چترال کے لئے مختص فنڈ اور دئیے گئے منصوبوں کی تفصیلات فراہم کی جائے۔

4863

کیا وزیر مواصلات و تعمیرات ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) آیا یہ درست ہے ۔کہ ضلع چترال میں سال 2012سے تاحال  مختلف تعمیرات  یعنی عمارتوں ،سٹرکوں ،  اور پُلز کی منظوری دی جاچکی ہے ؟

(ب) آیا یہ بھی درست ہے کہ بونی شاگرام روڈ اور بونی شندور روڈ کے لئے سال 2012سے سالانہ ADPمیں رقم مختص کی ہے ؟

(ج) اگر (الف)و(ب)کے جوابات اثبات میں ہوں توضلع چترال میں سال 2012سے  تاحال  تمام  مذکورہ تعمیراتی کام کی تفصیل فراہم کی  جائے  کہ کتنے منصوبوں پر کام مکمل ہے اور کتنے منصوبے زیر تکمیل ہیں نیز بونی شاگرام روڈ اور بونی شندور روڈ کی بھی تفصیلات فراہم کریں ۔

4849

کیا وزیر مواصلات و تعمیرات ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ موجودہ حکومت نے ضلع بنوں پی کے 71 کیلئے مختلف  سڑکوں  کی تعمیر کی منظوری دی تھیں ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو  تو کون  کونسی سکیمیں مکمل اور کون کونسی باقی ہیں  مکمل تفصیل فراہم کی جائے ۔

4869

کیا وزیر مواصلات وتعمیرات ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا)  آیا یہ درست ہے کہ  حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام 16-2015 اور17-2016 میں چترال کیلئے مختلف روڈز کی منظوری دی تھی ؟

(ب) اگرالف کا جواب اثبات میں ہو تو ضلع چترال کے تمام روڈز کی تفصیلات بمعہ پراگرس رپورٹس فراہم کی جائے ۔

PM.No.4225

 میرے سوال نمبر4225جو کہ طویل عرصہ گزرنے کے باوجود مجھے اسبلی کے فلور پر مجھے جواب نہیں ملا ہےلہذا اس اقدام کی وجہ سے نہ صرف میرا بلکہ پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔

P.M.No.127(2013)

 میں نے پچھلے دنوں اپنے ایک دوست کو ضروری کام کے بابت ڈی ایچ او بونیر شیر محمد صاحب کے ہاں اپنا لیٹر دے کر بیجھوایا جس پر ڈی ایچ او صاحب نے طیش میں اکر میرے خط کو واپس میرے دوست کےمنہ پر پھینک کر کہا کہ ایم پی اے کو ن ہوتاہے جو مجھے ڈکیٹیشن دیتاہے جس سےنہ صرف میر ا بلکہ اس پورے معززایوان کا استحقاق مجروح ہواہے۔

PM 131(2013)

        میں صوبائی اے ڈی پی کے نان فنکشنل سکیمز کو فنگشنل کروانے کی ایک سکیم کی سائٹ شناخت کے حوالے سے ایکسئین پبلک ہیلتھ بونیر سے 9ستمبر 2017ء کو صبح 09:47 پر موبائل فون سے بات کررہا تھا کہ اس دوارن ایکسئین نے نہایت بدتمیزی سے کہا کہ ایم پی ایز سارے جھوٹے ہوتے ہیں میں سے مذاک سمجھ کر دوبارہ ان سے پوچھا تو کہنے لگا کہ مجھے کسی ایم پی اے کے کہنے پر اعتماد نہیں یہ سارے جھوٹے ہوتے ہیں ۔ جس سے نہ صرف میرا بلکہ اس پورے مغزز ایوان کااستحقاق مجروع ہواہے۔

CAN.1240(2013)

میں وزیربرائے محکمہ صحت کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کرا  نا چا ہتی ہوں  ۔وہ یہ کہ  ہیلتھ کئیر کمیشن نے سال2016ء میں کچھ پوسٹیں مشتہر کر کے بھرتیاں کیں جو کہ میرٹ اور قانون کو بالائے طاق رکھ کر کی گئیں جس پر ہیلتھ سیکرٹری نے انکوائری کمیٹی بنا کر انکوائری کی اور ٹھوس شواہد کے بعد ہیلتھ کئیر کمیشن کو ان تمام پوسٹوں کو دوبارہ مشتہر کر کے قانون کے مطابق بھرتیوں کا حکم دیا مگر ہیلتھ کئیر کمیشن نے اس پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی مستقبل قریب میں کوئی کارروائی کا امکان ہے۔

5226

کیا وزیر ابتدائی و ثانوی تعلیم ارشاد فرمائیں گے کہ

(الف) ضلع کوہاٹ میں  اساتذہ کے تبادلے ہوئے ہیں  ؟

(ب) اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو   موجودہ حکومت میں کتنے اساتذہ کرام کے تبادلے ہوئے ہیں تفصیل فراہم کی جائے۔ نیز جن اساتذہ کرام کے  تبادلہ نہیں ہوئے ہیں وہ کتنے عرصے سے  اُن سکولوں میں تعینات ہیں مکمل تفصیل فراہم کی جائے۔   

5620

کیا وزیر خزانہ   ارشاد فرمائیں گے کہ

(ا‌)        مالی سال 18-2017 میں کن کن  بیرونی ممالک سے کتناکتنا قرضہ لیا گیا ہے اور کیوں لیا گیا ہے۔

(ب‌)       مذکورہ قرضے پرسود کتنا آئے گا کہاں سے اور کب اس قرضے کی سود سمیت  ادائیگی  کی جائے گی تفصیل فراہم کی جائے ۔

5252

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ محکمہ صوبے کے موزوں مقامات پر چھوٹے بجلی گھر بناتا ہے ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تو سوات کے نہایت موزوں ترین اور بجلی کی سہولت سے محروم علاقوں پی کے 85 سوات کالام ، بحرین ، مدین اور میاں دم میں اب تک کتنے منصوبے شروع کیئے گئے ہیں اور ان کی موجودہ حالت کیا نیز ان منصوبوں کی نشان دہی میں متعلقہ ایم پی اے کا کوئی کردار ہوتا ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔

5242

(ا)   آیا یہ درست ہے کہ مدین کے مقام پر بوائز ہائیر سیکنڈری سکول قائم ہے ؟

(ب)  اگر الف کا جواب اثبات میں ہو تومذکورہ سکول میں سائنس کے مضامین پڑھائے جاتے ہیں یانہیں اگر نہیں تو وجوہات بتائی جائے نیز آئیندہ کیلئے کیا لائحہ عمل ترتیب دیا گیا ہے تفصیل فراہم کی جائے ۔

5241

  آیا یہ درست ہے کہ محکمہ تعلیم میرٹ کی بنیاد پر سکول بیسٹ سسٹم کے تحت اساتذہ کی بھرتیاں کر تا ہے اور درخواست کی وصولی کے وقت امیدواروں سے اُن کی مرضی کے سکولوں کی تفصیل لی جاتی ہے اور پھر سلیکشن کے بعد اُن کی تقرری من پسند سکولوں میں کی جاتی ہے ؟

5234

ا گورنمنٹ کمپرھنسیو  ہائی سکول میں امتحانی ہا ل موجود ہے ؟

اگر (ا)کا جواب اثبات میں ہو تو نویں اور دسویں جماعت کے طلباء کو امتحان میں کہاں بٹھایا جاتا ہے تفصیل فراہم کی جائے۔

5233

ضلع کوہاٹ میں پرائمری  سکولز موجود  ہیں  ؟

اگر (الف)کا جواب اثبات میں ہو تو  ضلع کوہاٹ میں قائم پرائمری سکولوں کی تفصیل  بمعہ مقام فراہم کی جائے نیز ان سکولوں میں فنکشنل اور نان فنکشنل سکولوں کی تعداد الگ الگ  فراہم کی جائے۔

1869(2013)

کیا وزیر آبپاشی   ارشاد فرمائیں گے کہ

  آیا یہ درست ہے کہ ایم ایم اے دور حکومت میں ضلع ہنگو کی تحصیل ٹل بمقام طورہ وڑی سروبی ڈیم بنانے  کی فیزبیلٹی رپورٹ تیار کی گئی تھی  اور  ڈیم بنانے کیلئے بہترین جگہ قرار دی گئی تھی ؟

  اگر (الف) کا جواب اثبات میں ہو تو مذکورہ  منصوبہ اب تک کیوں شروع نہیں ہو سکا نیز صوبائی حکومت نے اس ڈیم کو بنانے کیلئے اب تک کیا اقدامات کئے ہیں تفصیل فراہم کی جائے ۔

CAN.No.884(2013)

میں وزیر برائے محکمہ امداد بحالی وآباد کاری کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا تا ہوں وہ یہ   کہ 8 اکتوبر 2005 کو جو دنیا کا بد ترین اور تباہ کن زلزلہ  آیاتھا۔ جس میں تحصیل بالا کوٹ کے ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے حکومت نے بالاکوٹ کے عوام سے بکریال کے مقام پر نیوبالا کوٹ سٹی کے نام سے شہر آباد کرنے کا وعدہ کیا تھا جو آج تک بدقسمتی سے تعمیر نہیں ہوسکا اور نہ اس پر پچھلے چار سالوں سے کوئی کام ہو ا ہے۔جس کی وجہ سے بالا کوٹ کے زلزلہ متاثرین (Shelter) میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔

CAN.No.949(2013)

میں وزیر برائے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چاہتا ہوںوہ یہ کہ محکمہ تعلیم نے صوبے میں سکولوں  کو خصوصاً پرائمری  اور مڈل  سکولوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ سکولوں کے چوکیدار ان سیکورٹی وجوہات  کی بنا پر چوبیس  گھنٹے ڈیوٹی دینے کے پابندہونگے جبکہ قانوناً چوکیدار یا کسی بھی سرکاری  ملازم  کیلئے  آٹھ (8) گھنٹے   ڈیوٹی مقرر کی گئی  ہے ۔اور اس سے زیادہ ڈیوٹی لینا   بہت ظلم  ہوگا۔ مذکورہ احکامات کو ملازمین نے عدالت میں چیلنج  کیا تھا جس پر عدالت نے واضح احکامات صادر کئے کہ چوکیدار قانوناً آٹھ (8) گھنٹے  سے ذیادہ ڈیوٹی  سرانجام   نہیں دیگا لیکن  محکمہ  اب بھی  سکولوں کے چوکیداران سے (24) گھنٹے ڈیوٹی لے رہاہے جوکہ سراسر ناانصافی ہے اور عدالتی توہین ہے لہذا محکمہ  تعلیم عدالتی فیصلے کو مدنظررکھتے  ہوئے انصاف کے تقاضوں کو پوراکرے۔

CAN.No.961(2013)

ہم وزیربرائے محکمہ ابتدائی وثانوی تعلیم کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتےہیں ۔وہ یہ کہ NTS کے ذریعے  جو بھرتی ہوئی ہے وہ خیبر پختونخوا حکومت کی شفاف تعلیمی پالیسی کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے کہ قابلیت کی بنیاد پر تعلیم یا فتہ لوگوں کو بھرتی کیا گیا  ہے لیکن NTS کے ذریعے خواتین اساتذہ بھرتی ہوئی ہیں ان کو مختلف مسائل  کا سامنا ہے جناب  سپیکر صاحب ان کی نوکری  کو مستقل کیا جائے اور شادی  شدہ/طلاق یا بیوہ  فی میل اساتذہ کو اپنے  ضلع/یونین کونسل میں تبادلے میں رعایت دی جائے اور میٹرنٹی  لیو کو 10 دن سے بڑھا کر 3 مہینےکیا جائے۔

CAN.No.951(2013)

میں وزراء برائے محکمہ داخلہ اور خزانہ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چاہتا ہوںوہ یہ کہ مورخہ 22 ستمبر 2013 کو آل سینٹس چرچ کے دھماکے میں زخمی اور شہید ہونے والے افراد کی بحالی کیلئے وزیراعلیٰ صاحب نے 10 کروڑ کی گرانٹ کا اعلان کیا تھا جس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا۔

CAN.No.936(2013)

میں وزیر برائے محکمہ صحت کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہوںوہ یہ کہ  ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر ہسپتال تیمرگرہ اور کیٹگری D ہسپتال  واڑٰ ی چترال تا پشاور مین روڈ پر واقع ہیں ۔ اور روزانہ  گاڑیوں  کے حادثات رونما ہوتے ہیں۔ چونکہ دونوں ہسپتالوں  میں ایمبولینس گاڑیوں کی بے حد کمی ہے ۔ جسکی وجہ سےزخمیوں  کو مجبوراًپشاوریا دیگر  ہسپتالوں میں پرائیویٹ  گاڑیوں میں لے کرجاتے ہیں۔ لہذا دونوں ہسپتالوں کو ترجیحی بنیادو پر نئی  ایمبولینس گاڑیاں فراہم کیاجائیں

CAN.No.935(2013)

میں وزیر برائے محکمہ صحت کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہوںوہ یہ کہ 2012 سے چترال بونی THQ ہسپتال  کو سی گریڈ ہسپتال  میں اپ گریڈ کیا گیا تھا 2015 میں باقاعدہ اسکی منظوری دی گئی اور ٹینڈر بھی منظور کیا گیا لیکن ابھی تک اس پر کام شروع نہیں ہوا چونکہ پورے حلقے میں صرف ایک ہسپتال ہے اس منصوبے  پر  فوری توجہ دے کرکام کا اغاز کیا جائے۔

CAN.No.934(2013)

میں وزیر برائے محکمہ مواصلات وتعمیرات  کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہوںوہ یہ کہ گزشتہ  تین سالوں میں ضلع چترال کے لئے صوبائی  حکومت  کی طرف سے اے ڈی پی میں مختلف سٹرکوں کی منظوری دی گئی اور ہرسال  اے ڈی پی  میں ا  ن سکیموں کو جاری   رکھا گیا لیکن جتنے فنڈ کا تعین  کیا گیا وہ زمین کے معاوضہ کیلئے  بھی کافی  نہیں تھا  جس کی وجہ سے  ٹینڈر ہونے کے باوجود کسی ایک سڑک پر بھی کام  شروع نہیں  ہوسکا  اسطرح  تین  سالوٕ ٕں میں اے ڈی پی سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا اور چار سالوں میں چترال جیسے پسماندہ ضلع میں ایک کلومیٹر سڑک بھی نہیں بنی ہے لہذا  ان تمام  منظورشدہ سڑکوں پرکام کا اغاز کیا جائے۔

CAN.No.932(2013)

ہم وزیر برائے محکمہ خزانہ  کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتے ہیں وہ یہ کہ محکمہ خزانہ خیبر پختونخوا نے بجٹ17-2016 کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اٖضافہ کیا لیکن ساتھ ہی ساتھ مختلف محکمہ جات کی طرف سے اپنے ملازمین کو دیئے جانے والے سپیشل الاونس کو منجمد کردیا گیا ہے جیسا کہ عدلیہ کے لئے عدلیہ  الاونس ،  صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ  کے ملازمین کالیجس لیٹو الاونس اور سول سیکرٹریٹ ملازمین کا  سپیشل الاونس وغیرہ   شامل ہیں۔ جناب عالی ہائی کورٹ کے ملازمین کا عدلیہ الاونس بحال ہوگیا ہے ۔لیکن صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین کا لیجس لیٹو الاونس اور سول سیکرٹریٹ  ملازمین کا سپیشل الاونس تاحال منجمد ہے لہذا محکمہ خزانہ کو ہدایت کی جائے کہ ان الاونسز کو موجودہ تنخواہ پر بحال

CAN.No.920(2013)

میں وزیر برائے محکمہ مواصلات و تعمیرات کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہوںوہ یہ کہ ADP-2014-15 میں ڈگر ٹو گوکند روڈ کی توسیع و  بلیک ٹاپنگ کے منصوبے پر کام شروع ہے۔ روڈ کی کٹنگ ، ایکسیویشن اور فلنگ کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے بعض جگہ روڈ بھی ڈالا گیا ہے لیکن بجٹ 17-2016 میں اس کے لئے انتہائی کم رقم 50 لاکھ روپے رکھنے کی وجہ سے ٹھیکیدار نے کام ادھورا چھوڑدیا ہے انتہائی مصروف روڈ ہونے کے ناطے ٹریفک کے دوران خطرناک گردوغبار اٹھتا ہے جس سے لوگ دمہ، کھانسی اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔ اس لئے اہلیان ڈگر و گوکند کیساتھ وزیر اعلٰی ، وزیر خزانہ اور محکمہ مواصلات و تعمیرات ہمدردی کرتے ہوئے فنڈ بڑھا دیں تا کہ دوبارہ کام کا آغازہوسکے۔

CAN.No.893(2013)

میں وزیر برائے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کراناچاہتی ہوں وہ یہ کہ  کوہاٹ میں محکمہ تعلیم نے ایک این جی او جسکا نام ہمقدم ہے۔ پرانے سکولوں کو نیا کرنے کا مشن سونپ رکھاہے۔ ہمقدم نے کوہاٹ کے مختلف سکولوں کو نیاکرنے کیلئے اجازت لی۔ جسمیں سے ایک سکول توغ بالا  ہائیر سیکنڈری سکول جسکی پرانی بلڈنگ کو گرا کرنئی بلڈنگ بنانے شروع کی ۔ پہلے دن سے ہی اسکانقشہ وغیرہ اس علاقے کے مطابق نہیں تھا۔ چھت ڈالتے ہی دوسرے دن تمام کی تمام چھت اور پلر زمین بوس ہوگئے اس عمارت کے ڈیزائن اور غیر معیاری تعمیر کی وجہ سے صوبے کے تمام زیر تعمیر سکولز غیر محفوظ ہوچکے ہیں۔ برائے مہربانی اس پر خصوصی توجہ دیکر صوبے کے بچوں کو محفوظ کیا جائے ۔

CAN.No.1046(2013)

ہم جناب وزیر برائے محکمہ قانون کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں وہ یہ کہ ایم پی اے ہاسٹل میں کل ملازمین کی تعداد 82ہے اور محکمہ مواصلات وتعمیرات سے تعلق  رکھتے ہیں اور دن رات اپنی ڈیوٹی احسن طریقے سے  اداکرتے ہیں جن سے ممبران اسمبلی مطمئین بھی ہیں لیکن ان ملازمین کو یہ احساس محرومی بھی ہے کہ اسمبلی اجلاس کے دوران اسمبلی ملازمین کو مختلف الاؤنسز اور دیگر مراعات ملتی ہیں مگر یہ ملازمین ان سے محروم ہیں اور دوسری بات کہ انکو اسمبلی سیکرٹریٹ میں ضم کیا جائےجو کہ مناسب اور ہمدردانہ بھی ہے۔

CAN.No.870(2013)

میں وزیر برائے محکمہ صحت کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کراناچاہتاہوں وہ یہ کہ شانگلہ کے علاقے لپلونئی میں پراسرار بیماری کی وجہ سے چھ ماہ کے دوران ایک ہی خاندان کے 6 بچے اللہ کو پیارے ہوگے ہیں  اورگزشتہ پانچ روز کے دوران مزید دوبچے جان بحق ہوگئے ہیں ۔ڈاکٹر مرض سے ناواقف ہیں بتایا جاتا ہے کہ خون کے نمونےآغاخان ہسپتال تشخیص کیلئے ارسال کرئیے گئے  ہیں۔ علاقے میں خوف و حراس کا ماحول ہے لہذا اس معاملے کا فوری نوٹس لی جائے۔

CAN.No.863(2013)

میں وزیر برائے محکمہہاؤسنگ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ جلوزئی کے مقام پر صوبائی حکومت نے ہاؤسنگ سکیم شروی کی ہے جس کے پلاٹس کی تمام اقساط اکثر و بیشتر افراد نے ادا کردی ہیں لیکن ابھی تک انہیں اپنے پلاٹس کا قبضہ نہیں دیاگیا ۔ لہٰذا حکومت ان الاٹیز کو کب تک قبضہ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

CAN.No.853 (2013)

میں وزیر برائے محکمہ صحت کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ شرینگل میں RHC کی بلڈنگ تقریباً 8 سال پہلے بنی ہے اور ہسپتال کیلئے تقریباً ساڑھے چارکروڑ روپے کے سامان جوکہ وارڈز، لیبارٹری اور آپریشن کیلئے استعمال ہونے کیلئے بھی موجود ہے مگر افسوس کیساتھ کہ RHC کے سٹاف کے عدم منظوری کیوجہ سے کروڑوں روپے کے سامان ضائع ہونے کا خدشہ ہے اور ایک ایمبولینس جوکہ ڈرائیو ر کا منظر ہے کئی سالوں سے کھڑی تباہ ہورہی ہے ستم ظریفی یہ کہ RHC کی نئی بلڈنگ AC شرینگل نے قبضہ کیا ہے اور رہائشی بلاک میں کچھ حصہ کو تالہ نو کچھ حصہ قبضہ مافیہ کے پاس ہے۔ اس بارے محکمہ  صحت اور ضلعی انتظامیہ سے کئی بار رجوع کیا مگر مسلہ جوں کے توں ہے۔لہذا اس اہم اور سنگین مسلے کو فوری حل کرنے  کیلئے محکمہ ایکشن لیں۔

CAN.No.864 (2013)

میں وزیربرائے محکمہ داخلہ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر نا چا ہتا ہوں ۔وہ یہ کہ صوبہ بھر میں ہر ڈویژن کی سطح پر ایک سینٹرل جیل موجود ہے ۔ جبکہ ملاکنڈ ڈویژن کے قیدیوں کیلئے کوئی سینٹرل جیل موجود نہیں ہے۔ جسکی وجہ سے ان کے ورثاء کو ہری پور ، پشاور، اور ڈی آئی خان وغیرہ کی جیلوں میں قید اپنے ریشتہ داروں سے ملنے کیلئے کافی مشکل پیش آتی ہے۔ مردان جیل کا ایک سال پہلے افتتاح ہواتھا لیکن بدقسمتی سے ابھی تک یہاں دیگر جیلوں سے مقامی قیدی منتقل نہیں ہوئے ہیں ۔جبکہ مردان جیل کو سینٹرل جیل قرار دیکر ملاکنڈ کے قیدیوں کو یہاں منتقل کیا جائے اور ملاکنڈ کے قیدیوں کیلئے سینٹرل جیل کے قیام کی منظوری دی جائے۔

CAN No.902(2013)

میں وزیر برائے محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ  بنوں میں پانی کی نکاسی کا پروگرام بہت خراب ہے جسکی وجہ سے بارشوں کے بعد پانی گھروں کے اندر داخل ہو جاتا ہے جس سے اکثر  گھر گر جاتے ہیں جس کی وجہ سے عوام کو بہت نقصان اٹھانا پڑتاہے جس کی وجہ سے عوام میں  بے چینی پائی جاتی ہے۔

CAN No.865(2013)

میں جناب وزیر  برائے محکمہ قانون وپارلیمانی اُمورکی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کراناچاہتا ہوں۔وہ یہ کہ اٹھارویں ترمیم سے پہلے آرٹیکل نمبر 129 کے مطابق گورنر صوبے کا ایک چیف ایگزیکٹیوہوا کرتا تھا لیکن اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ اختیارات صوبائی حکومت یعنی وزیر اعلٰی اور وزراء کو دیئے گئے۔چونکہ رولز آف بزنس اٹھاوریں ترمیم سے پہلے آرٹیکل کے بنے ہوئے ہیں۔ اس لئے صوبائی حکومت نے ابھی تک رولز آف بزنس میں ترامیم نہیں کی ہیں۔ اور حکومت کو اٹھارویں ترمیم سے پہلے رولز آف بزنس کے مطابق چلایا جا رہا ہے۔ جو کہ آئین کی سری خلاف ورزی ہے اور اس لئے سارانظام غلط اور غیر آئینی طریقے سے چلایاجا رہا ہے ۔

CAN No.953(2013)

میں وزیربرائے محکمہ خزانہ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چاہتاہوںوہ یہ کہ صوبائی حکومت سرکاری ملازمین کے جی پی فنڈاور پنشن فنڈ سے(17) سترہ ارب روپے کی خطیر رقم قرضہ لینے  کی کوشش کررہی ہے ۔ صوبائی حکومت کو اتنی خطیر رقم قرضے کی ضرورت کیوں پڑھ گئی ہے کیا صوبائی  حکومت مالی بحران کا شکارہے اور وہ اس قدر مشکلات میں گھری ہے۔ کہ جی پی فنڈ اور پنشن فنڈ جو ملازمین کی امانت اور جمع پونجی ہے اس سے قرض لیا جائے۔ صوبائی حکومت کو بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں سرکاری ملازمین اور پنشرز مشکلات کا شکار ہوجائنگے۔ جس کے بعد سرکاری ملازمین کو رقم  نہ ملنے کے باعث سخت مشکل سے دوچار ہونا پڑھے گا ۔ لہذا صوبائی حکومت   سرکاری ملازمین  کے جی پی فنڈ اور پنشن سے قرضہ  نہیں لینا چاہیے۔

CAN No.912(2013)

ہم  وزیر برائے محکمہ اوقاف حج  و مذہبی اُمورکی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتے ہیں وہ یہ کہ محکمہ اوقاف نے بغیر کسی مشاورت اور بغیر کسی پیشگی نوٹس کے  دوکانات کے کرایہ میں اضافہ  کردیا ہے ۔ کرایہ  میں 40% فیصداضافہ  سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف  ہے ۔ جوکہ  کسی صورت قابل  قبول  نہیں البتہ 10% فیصد سالانہ یا 25% فیصد تین سال  کے لئے قابل  قبول  ہوسکتا ہے ۔کرایہ دار کی فوتگی پردوکان کی منتقلی متوفی کے ورثاء کے نام کئےجانی ضروری ہے ۔ جیسا کہ ورثاء متوفی کا اولین حق ہے اور  منتقلی فیس مناسب کی جائے۔ کرایہ کی مد میں15%   فیصدسرچارج ختم کیا جائے ۔اور کرایہ کی مد میں جو کہ ایڈوانس  کرایہ لیا جاتا ہے اس پر 15% فیصد سرچارج  ختم کیا جائے۔کرایہ دارایک  غریب طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور اتنی آمدنی نہیں ہے کہ وہ محکمہ اوقاف  کی تمام شرائط  کو قبول  کریں۔

CAN No.861(2013)

      میںوزیر برائے محکمہ ایریگیشن کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا تا ہوں وہ یہ کہ سمال ڈیم کیالہ گوڈہ (ایبٹ آباد)کے مقام پر منظور ہوا تھا جو  کہ محکمہ آبپاشی کے زیر کنٹرول ہے لیکن ابھی تک کسی بھی مالک زمین کو معاوضہ کی ادائیگی نہیں ہوئی۔حکومت نے پھلداراور قیمتی عمارتی لکڑی کے درختوںکوبھی کاٹ دیا ہےجس کا تخمینہ بھی لگایا گیا ہے لیکن عملی طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اراضی مالکان نے کئی بار کام رکوانے کی کوشش کی۔بحثیت رُکن صوبائی اسمبلی معاوضے کی یقین دہانی کرواتا رہا اور کام کو دوبارہ شروع کروایا گیا۔ اب میری  پوزیشن بھی عوام کے سامنے کمزور ہوچکی ہے۔ لہٰذا میری گزارش ہےکہ صوبائی حکومت مالکان اراضی کو موجودہ ریٹ کے مطابق معاوضے  کی ادائیگی یقینی بنائے۔ تاکہ اس مسئلے کو فوری  طور پرحل کیاجاسکے۔

CAN.No.797(2013)

میں جناب وزیر برائے محکمہ امدادبحالی و آبادکاری کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ حالیہ بارشوں میں ضلع شانگلہ برُی طرح متاثر ہوا ہے۔اس میں 19 افراد لقمہ اجل بن گئے۔سینکڑوں افراد شدید زخمی ہوئے۔ اور اُن کے گھر بار بھی تباہ ہوچکے ہیں سکولز، مساجد ، مدارس، روڈز اور آبنوشی کی سکیمیں مکمل طور پر تبا ہوچکی ہیں۔ آمدورفت کے نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ ایک مہینہ  گزرنے کے باوجود حالات جو ں کے توں ہیں۔ ضلع شانگلہ کو آفت زدہ قرار دیاجا چکاہے۔ مگرافسوس کہ تاحال بحالی کے لئے عملی اقدامات نہیں اُٹھائے گئے ہیں ۔ لہذا ہنگامی حالات  میں ہنگامی اقدامات اُٹھائے جائیں۔

CAN.No.787(2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا تا ہوں وہ یہ  کہ  R.H.C ڈومیل کافی عرصے سے قائم ہے وقت گزرنے کے ساتھ ڈومیل کو تحصیل کا درجہ دیا گیا اور اس کی کل آبادی 3 لاکھ ہے اور R.H.C وہی کی وہی ہے۔ جس میں عوام کی سہولت کےلئے ادویات  اور سٹاف کی کمی ہے اور دوسری طرف آبادی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے عوام کو بڑٰ ی تکالیف درپیش ہیں۔

CAN.No.769(2013)

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ ہمارے صوبے میں  لاکھوں ایکڑ زمین بنجر پڑٰی ہے کچھ علاقوں میں لوگ بارانی فصلیں کاشت کر لیتے ہیں اگر بارش ہوتو فصل ہوجاتی ہے اگر بارش نہ ہو تو غریب کسانو ں  کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور دوسری طرف بجلی کا بھی بحران ہے گھریلوں استعمال کے لئے بجلی میسر نہیں تو ٹیوب ویل چلانے کے لئے بجلی کہاں سے آئے گی۔ اگر حکومت بارانی علاقوں میں سولر فارمنگ کو متعارف کرائے تو اس سے بنجر زمین فصلیں کاشت کرنے کے قابل ہوجائےگی۔ جس سے زمینداروں کوبھی فائدہ ہوگا۔ اور صوبہ بھی زرعی ترقی سے مالامال ہوگا۔

CAN No.762 (2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہوں۔وہ یہ کہ  بجٹ تقریر 2016/2015 میں  محترم وزیر خزانہ مظفر سید صاحب نے گریڈ 16 کے سرکاری ملازمین کیلئے (Special Compensatory Allowance) کے اجراء کا اعلان کیا تھا لیکن تاحال اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ۔لہذا مذکورہ الاؤنس کو جاری کرکے ملازمین میں پائی  جانی والی بے چینی کو ختم  کیا جائے۔

CAN No.724 (2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتی ہو ں وہ یہ    کہ  کورٹ فیس کے متعلق ہے۔ کورٹ فیس وہ فیس ہے جو مدعی سرکار کو محض اس لئے ادا کرتا ہے کہ مدعی  کوکورٹ کی طرف سے کیس جیتنے کی صورت میں مالی فائدہ ملے گا۔ یعنی اپنے مالی حق کے حصول کے لئے سرکار کو فیس ادا کرنا پڑتی ہے مطلب اپنے حق کو حاصل کرنے کے لئے اسے سرکار کو ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے یہ فیس3 ہزار سے بڑھا کر اب 15 ہزار کر دی گئی ہےجو مدعی کو 25 ہزار یا اس سے زیادہ مالیت کا دعویٰ لے کر آتاہے اس  نے کورٹ فیس تقریباً7فیصد کے حساب سے ادا کرنا پڑتی ہے اس طرح ایک لاکھ مالیت اور ا یک کروڑ مالیت دونوں  کے لئے 15 ہزار فیس دینا ہوتی ہے جو کہ بہت ہی عجیب اور ناانصافی پر مبنی سسٹم ہے۔ میری اپ سے استدعا ہے کہ اس معاملے پر نظر ثانی کرنی چاہیئے اور اگر کورٹ فیس کو بلکل ختم نہیں کیا جاسکتا تو کم ازکم اس کو مالیت کے مطابقت سے ہونا چاہیئے۔

CAN No.718 (2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہو ں وہ یہ    کہ یکہ توت اور حسن گڑھی کے علاقوں میں چوہوں کی بھر مار ہے اور ان کے کاٹنے کی وجہ سے کئی بچے ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکومت ان کے سد باب کے لئے اقدامات اٹھائے۔

CAN No.711 (2013)

         میں اس  معزز ایو ان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ  کہ جولائی 2015 ء میں چترال میں شدید ترین سیلاب آیا اور کئی گاؤں تباہ ہوگئے کم وبیش ہزار گھرانے بے گھر ہوئے۔ وزیراعظم ،وزیراعلٰی، گورنر اور چیف آف آرمی سٹاف تشریف لائے اور ہیلی کاپٹرمیں متاثرین کو ایک بیابان میں لاکے ڈالا، جناب وزیر اعلیٰ ساحب نے گاؤں  کے پہاڑوں میں 10-10 مرلہ فی گھرانے زمین دینے کی ہدایت کی فائلیں تیارہوئی لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ متاثرہ لوگ ابھی تک خیموں میں سخت سردی میں رہ رہے ہیں۔ جس سے خصوصا معمر لوگ بچے اور خواتین کی حالت قابل رحم ہے۔ کچھ غیر سرکاری ادارےShelters بنانے کے لئے آئے اور زمین  دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے وہ متاثرین کیلئے Shelters نہ بنا سکے لہذا اس سلسلے میں حکومت فوری توجہ دے اور متاثرین کے ساتھ وزیراعلیٰ صاحب کی ہدایت کی روشنی میں عمل ہو۔

CAN No. 703 (2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہو ں وہ یہ    کہ محکمہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے لئے کوئی خاض پالیسی وضع نہیں ہے جس کی وجہ سے آئے روز مسئلے پیدا ہو رہے ہیں اساتذہ سکول جانے کے بجائے اپنی پسند کی جگہ پر تبدیلی کے لئے محکمہ کے چکر لگاتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے طلباء و طالبات کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔ اور ساتھ ہی والدین میں بھی انتہائی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ لہٰذا کوئی ایسی پالیسی بنائی جائے جس سے اس گھمبیر مسئلے پر ہمیشہ کےلئے قابو پایا جاسکے۔

CAN No. 701 (2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہو ں وہ یہ    کہ نقل کی لعنت پورے صوبے کے تعلیمی ادارے میں روز بروز بڑھتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے قابل طالب علموں کی قابلیت متاثر ہورہی ہے اور اس نقل کی وجہ کثرت سے بڑھنے والے پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی ہیں موجودہ گورنمنٹ اس کے خلاف سخت اقدامات کرے

CAN No. 700(2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہو ں وہ یہ    کہ حالیہ زلزلے کیوجہ سے پورے ملاکنڈ اور خصوصاً PK-93 میں قیامت صغریٰ گزری حکومتی اعلانات  کے باوجود اس حلقے کو سیاسی اور انتظامیہ کے ذریعے نظر انداز کیا گیا۔ حالانکہ ہزاروں کی تعداد میں متاثرین نے اپنی درخواستیں اے سی واڑی کے دفترمیں جمع کروائی ہیں ۔ انتظامیہ کی بار بار یقین دہانیوں کے باوجود اب تک وہ درخواستیں اے سی واڑی کے دفتر میں پڑی ہیں جس پر تاحال کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر کے کہنے کے مطابق ان کے ساتھ رقم نہیں جو کہ فنانس  کی طرف سے ریلیز نہیں ہوئی ہے لہٰذا پی ڈی ایم اے کورقم ریلیز کی جائے کیونکہ اس وجہ سے عوام میں بے چینی بڑھتی جا رہی ہے او راس بات کا قوی امکان ہے کہ عوام حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئینگے۔

CAN No. 699(2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہو ں وہ یہ    کہ صوبائی حکومت نے ناران کاغان کے پر فضا سیاحتی مقامات پر سیاح اور دوسرے سیکورٹی اداروں  کی حفاظت کے لئے بیسار پولیس چوکی  جو کہ ناران سے 25 کلومیٹر آگے مشکل علاقہ میں قائم ہے جس میں ایلیٹ فورس کے پانچ جوانوں جس میں سردار محمد ناصر نمبر 2527، شیر محمد، شہزاد، انورعلی اور سجاد کو تعینات کیاگیا تھا۔ 24 اکتوبر 2015ء کو شدید برفباری شروع ہوئی۔ جس کی وجہ سے وہاں تعینات نوجوانوں کی خوراک اور دوسری ضروریات زندگی بہم پہنچانے میں مشکلات کے پیش نظر تعینات نوجوانان نکل پڑے ۔ لیکن شدید برف باری ، پسلن، جگہ جگہ سلائڈنگ اور روڈ کی بندش کی وجہ سے مانسہرہ شہر تک پہنچنے میں ناکام رہے اور ان میں چار جوان اپنے فرائض منصبی سرانجام دینے تین دن تک موت و زندگی  کے ساتھ لڑکر شہید ہوگئے جبکہ پانچوں میں زندہ واحد بچنے والا سجاد پاکستان آرمی کے جوانوں کے تعاون سے بے حوشی کے حالت میں بچایا گیا اور انہیں ایمرجنسی میں ایبٹ آباد ہسپتال لایا گیا۔ اس سلسلے میں محکمہ پولیس غفلت اور لاپرواہی کی مرتکب ہوئی ہے ۔انہیں نہ کسی قسم کی خوراک دی گئی ہے اورنہ ہی ان جوانوں کی لاشوں کو ڈھونڈنے اور لے جانے میں ورثاء کے حوالہ کرنے میں مدد کی ہے۔ لہٰذا صوبائی حکومت مذکورہ واقع کی مکمل تحقیقات اور چھان بین کرے اور ساتھ ہی ان شہیدجوانوں  سردار محمد ناصرنمبر2527 ، شیر محمد، شہزاداور انور علی کو شہداء پیکج میں شامل کیا جائے ۔ جبکہ واحدزندہ بچ جانے والے سپاہی سجاد کا مکمل علاج ومعالجہ کے ساتھ ساتھ مالی تعاون کیا جائے تا کہ شہداء کے ورثاء کی دلجوئی اور داد رسی ہوسکے۔

CAN No. 689 (2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہو ں وہ یہ   کہ شبقدر THQہسپتال کے چند ڈاکٹرز اور دوسرا سٹاف ایک عرصہ سے جنرل ڈیوٹی پر دوسرے ہسپتالوں میں کام کر رہے ہیں۔ کئی بار DG, DHOاور منسٹر کے نالج میں لانے کے باوجود وہ لوگ حاضری نہیں دے رہے ہیں۔ میری گزارش ہے کہ اس اہم مسئلے کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے تا کہ کوئی خاطر خواہ حل نکل سکے۔

CAN No. 664(2013)

میں جناب وزیر برائے محکمہ امدادبحالی و آبادکاری کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ حالیہ بارشوں میں ضلع شانگلہ برُی طرح متاثر ہوا ہے۔اس میں 19 افراد لقمہ اجل بن گئے۔سینکڑوں افراد شدید زخمی ہوئے۔ اور اُن کے گھر بار بھی تباہ ہوچکے ہیں سکولز، مساجد ، مدارس، روڈز اور آبنوشی کی سکیمیں مکمل طور پر تبا ہوچکی ہیں۔ آمدورفت کے نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ ایک مہینہ  گزرنے کے باوجود حالات جو ں کے توں ہیں۔ ضلع شانگلہ کو آفت زدہ قرار دیاجا چکاہے۔ مگرافسوس کہ تاحال بحالی کے لئے عملی اقدامات نہیں اُٹھائے گئے ہیں ۔ لہذا ہنگامی حالات  میں ہنگامی اقدامات اُٹھائے جائیں۔

CAN.No. 663(2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتی ہو ں وہ یہ   کہ31 اکتوبر 2014 کو ہائیر ایجوکیشن کے نوٹیفکیشن نمبر ETEA HED 2014 50 (C-II)2-6 ٹیسٹ کے ذریعے 821 میل/فی میل ٹیچنگ اسسٹنٹس بھرتی ہوئے ۔ ان ٹیسٹ میں خیبرپختونخواسے 45 ہزار امیدواروں نے ٹیسٹ دیا اور صرف دوہزار امیدواروں نے کوالیفائی کر لیا۔ ان دو ہزار میں سے صرف821 امیدوار سخت سکروٹنی سے گزر کر100%  میرٹ کے بنیاد پر 2 سالہ کنٹریکٹ پر بھرتی ہوئے ۔ یہ انتہائی کوالیفائیڈاور ذہین ٹیچنگ اسسٹنٹس اب سخت ذہنی تناؤاور تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ انکا مستقبل اب بھی محفوظ نہیں ہے۔ جناب منسٹر ہائیر ایجوکیشن نے اپریل2014ء میں جناب مظفر سید ایم پی اے کے Call Attention Notice پر 6 ماہ کے عرصہ کے لئے بھرتی ہونے والے لیکچرارزکو مستقل بنیاد پر بھرتی ہونے کا آرڈرفرمایا۔اس سے پہلے بھی جتنے Adhoc بھرتی ہونے والے جو بغیر کسی ٹیسٹ کے کالجوں میں تعینات ہوئے انکو مختلف اسمبلیوں نے مستقل کر دیا ہے۔ لہٰذا یہ 821 ٹیچنگ اسسٹنٹس جو ایک مخصوص طریقہ کار سے  گزر کر بھرتی کئے گئے۔ اس لئے میں اس ایوان کے وساطت سے پُر زور اپیل کرتا ہوں کہ اس تمام ٹیچنگ اسسٹنٹس کو بطور لیکچررز مستقل کیا جائے۔

CAN.No. 661(2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتاہو ں وہ یہ  کہ سوال نمبر 1441 منجانب اکبر حیات خان ، ایم پی اےجو کہ مورخہ 2014۔05۔13 کو اسمبلی کے فلور پر پیش کیا گیا تھا اور منسٹر صاحب نے یقین دہانی کرائی تھی کہ مذکورہ مسئلہ چند دنوں کے اندر اندر حل ہو جائیگا لیکن 15 ماہ  گزرنے کے بعد بھی مسئلہ جوں کا توں پڑا ہے لہٰذا اس مسئلے پر بات کرنے کی اجازت دی جائے تا کہ DPEs کے سروس سٹرکچر کا دیرینہ مسئلہ حل ہوسکے۔

CAN.No.658 (2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتاہو ں وہ یہ  کہ میرے توجہ دلاؤ نوٹس نمبر 566 جو مورخہ 2015۔04۔03 کو اسمبلی میں پیش ہوا تھا اس کے جواب میں محمد عارف یوسف صاحب سپیشل اسسٹنٹ ٹو وزیر اعلٰی صاحب نے ہاؤس میں یقینی دہانی کرائی تھی کہ جوں  ہی سول کوارٹرز کے نئے تعمیر شدہ فلیٹس محکمہ انتظامیہ کے حوالے ہوجائیں گے تو یہ تمام فلیٹس گریڈ وائز اور مدت ملازمت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایس ٹو اور ایس تھری کے ملازمین جو اس سے متاثر ہونگے ان کو الاٹ کیئے جائیں گےاب یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ فلیٹ نومبر/دسمبر میں انتظامیہ کے حوالے ہوجائیں گے اب محض منظور نظر سرکاری ملازمین یہ فلیٹ اپنے لئے الاٹ کر رہے ہیں۔

CAN.No.643 (2013)

میں آپ کی وساطت سے ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف دلانا چاہتی ہوں۔وہ یہ کہ کوہاٹ کے Women & childrenہسپتال کے ایمرجنسی کی دیوار کافی عرصہ سے گری ہوئی ہے جسکی وجہ سے ایمرجنسی  اور زچہ بچہ غیر محفوظ ہو چکی ہیں اور آئے دِن ہسپتال میں واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ ٕمحکمہ صحت اس پر خصوصی توجہ دیکر اس مسئلے کو حل کرائیں۔

CAN.No.642 (2013)

میں آپ کی وساطب سے ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف دلانا چاہتی ہوں۔وہ یہ کہ کوہاٹ روڈ پر نہر کاپُل تقریباً  ایک سال سے زیر تعمیر ہے۔ جسکی وجہ سے کوہاٹ سے پشاور انے اور جانے کی ٹریفک کو کوہاٹ شہر سے جانا پڑتا ہے۔ جسکی وجہ ٹریفک گھنٹوں کے حساب سے بند رہتی ہے۔ جسمیں جنوبی اضلاع سے تعلق رکھنے والے مسافروں اور مریضوں کو انتہائی تکلیف ہوتی ہے۔ براہ مہربانی متعلقہ وزیر آبپاشی اس پر خصوصی توجہ دیں

CAN.No.640 (2013)

میں اس ایوان کی توسط سے وزیر پی اینڈ ڈی کی توجہ اس امر کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں او وہ یہ کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام سال 2014,2015اور سال2015-16 میں سکیم نمبر 611 کے تحت آٹھ عدد تھانہ جات کی تعمیر کی منظوری اسمبلی نے دی تھی ان تھانہ جات میں ایک تھانہ زیا ر رو ڈسٹرکٹ کوہستان کے نام سے باقاعدہ منظور ہوا۔لیکن اب مسمی ارشاد خان ایس پی کوہستان لوئر اسمبلی کے فیصلے کے برعکس  مذکورہ تھانہ کےمقام کو تبدیل کرنے پر بضد ہیں لہذا اسمبلی کے فیصلے کے مطاق مذکورہ منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچائی جائے۔

CAN.No. 639(2013)

میں آپ کی توجہ ایک انتہائی اہم نوعیت کے مسئلے کی جانب دلانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ22ستمبر 2013کو آل سینٹس چرچ پشاور میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد صوبائی حکومت نے اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کو یقین دہانی کروائی تھی لیکن عبادت گاہوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کی بجائے اقلیتی برادری کو اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑدیاگیاہے۔ گزشتہ دنوں ایک نہاہت ہی افسوس ناک واقعہ بنوں میں پیش آیاجہاں وہاں کے ڈی ایس پی عنایت اللہ نے بنوں چرچ کو سیکورٹی کی فراہمی میں ناکامی پروہاں کی مسیحی برادری سے تلخ کلامی کی اور چرچ کو سیل کرنے کی دھمکی دی جس کی وجہ سے پورے صوبے کی اقلیتی برادری اضطراب پایاجاتاہے۔لہٰذا میری اس معزز ایوان سے التجاہے کہ متعلقہ ڈی ایس پی کے خلاف سخت ایکشن لیاجائے اور تمام اقلیتی عبادت گاہوں کو وعدہ کے مطابق سیکورٹی فراہم کی جائے۔

CAN.No. 636(2013)

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلےکی طرف مبذول کراناچاہتاہوں وہ یہ کہ  پی ڈی ایم اے (پارسا)نے ہنگو میں مقیم متاثرین کےلئے کمبل، خیمہ جات اور خوراکی مواد ہنگو انتظامیہ کو بھیج دیا تھا تاکہ وہ متاثرین میں تقسیم کریں۔لیکن وہ سامان متا ثرین میں تقسیم نہیں کیا گیا۔لہٰذا صوبائی حکومت ان ذمہ دران او ر اپنے فرائض سے غافل افراد کے خلاف فوری کارروائی کرکے مذکورہ سامان کی مکمل تفصیل اور تقسیم نہ کرنے کی وجہ بتائیں۔

CAN.No.630 (2013)

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ شبقدر میں  سال2012،2013 میں گورنمنٹ گرلز کالج کے لئے جگہ مقرر کی گئی تھی جس کے لئے تمام قانونی قواعد وضوابط پورے کئے گئے تھے جبکہ جون 2015ء میں تمام قانونی فارمیلیٹی پوری ہونے کے ساتھ متعلقہ DCO کو رقم بھی حوالے کی گئی ہے۔ مگر پھر بھی موجودہ ڈی سی او کالج کےلئے جگہ لینے میں ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے جس سے مقامی لوگوں میں انتہائی بے چینی پائی جاتی ہے۔

CAN.No.629 (2013)

میں  اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتاہوں  وہ یہ کہ اس سال ماہ جولائی اور اگست کے مہینوں میں ضلع چترال میں سیلابوں کا تباہ کُن سلسلہ جاری رہا  جس کی وجہ سے 35 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں تقریباً 2000 گھر مکمل تباہ ہوئے لاکھوں زرعی اراضی اور کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں تقریباً 200 زرعی نہریں تباہ ہوئیں سینکڑوں کی تعداد میں رابطہ سڑکیں اور رابطہ پل تباہ ہوئے کئی واٹر سپلائی سکیمز اور مائیکروہائیڈل پاور سٹینشنز برباد ہوئے الغرض زندگی کا تمام نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ صوبائی حکومت ، ضلعی انتظامیہ اور پاک آرمی کی کوشیشوں سے چندویلی روڈز اور پل عارضی طور پر بحال ہوچکے ہیں مگر بے گھر افراد ابھی تک ٹینٹوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ان کے لئے ابھی تک کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ہو سکا۔ لہٰذا صوبائی حکومت سے پر زور اپیل ہے کہ ضلع چترال کے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی مستقل بحالی کے لئے ایک ایریا ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ کا انعقاد کیا جائے اور مستقل بحالی کے کاموں کو فوری طور پر شروع کروایا جائے۔ دو ہزار کے قریب تباہ شدہ گھروں کی فوری بحالی کے لئے Compensation کی رقم ایک لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ کر دی جائے تاکہ ایک غریب کا گھر بن سکے او ہر تباہ شدہ گھر کی تعمیر کے لئے فی گھر ایک کنال سرکاری زمین الاٹ کردی جائے تا کہ لوگ محفوظ مقامات پر اپنے لئے مستقل گھر تعمیر کر سکیں۔

CAN.No. 628(2013)

میں وزیر برائے اطلاعات  کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں  وہ یہ کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ ے تحت مختلف محکمہ جات غلط معلومات فراہم کرکے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں جس کی مثال محکمہ انتظامیہ کی حال ہی میں گھروں کے الاٹمنٹ کے ضمن میں دی گئی معلومات کے تحت صوبائی اسمبلی کے ایک غریب ملازم مالی کے نام گھر کی الاٹمنٹ ستمبر 2014ء میں کی گئی ہے۔ لیکن تاحال اس کو نہ گھر الاٹمنٹ کا آرڈر موصول ہوا اور نہ ہی محکمہ اس کو یہ گھر دینے کے لئے تیا ر ہے۔ باوجود اس کے یہ بھی معلومات سامنے آتی ہیں کہ محکمہ کے کچھ اہلکار گھر دوسرے افراد کے نام ظاہر کرکے کرایا پر دیتے ہیں۔

جناب سپیکر:  یہ گھر اب بھی خالی پڑا ہے اور رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت دی گئی معلومات میں اس کا نام ، محکمہ وغیرہ  صاف ظاہر ہے۔ جو لف ہیں۔ لہٰذا حکومت  اسے کمیٹی کے حوالے کرے تاکہ رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت غلط معلومات دینے والوں کا محاسبہ کیا جائے نیز رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہئے تا کہ محکمہ جات جان بوجھ کر غلط معلومات فراہم کر رہاہے اسکے خلاف تادیبی کاروائی ممکن بنائیں۔نیز غریب مالی کو یہ گھر الاٹ کرکے آرڈر اسمبلی سیکر ٹریٹ آرسال کیا جائے۔

CAN.No.621 (2013)

میں وزیر برائے محکمہ اعلٰی تعلیم  کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتاہوں  وہ یہ کہ گورنمنٹ  گرلز ڈگری کالج مدین کے قیام کا  اہم مقصد لاکھوں پر مشتمل بالائی سوات کے آبادی کو تعلیم کی بنیادی حق سے محرومی کا ازالہ تھا۔ منگورہ کے بعد لڑکیوں کے لئے یہ واحد کالج ہے جو کہ  سینکڑوں طالبات کے مستفید ہونے کا واحد ذریعہ ہے۔ کالج نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں طالبات اعلٰی تعلیم سے محروم  رہی ہیں۔ اب کالج کا قیام پچھلے 2 سال سے عمل میں آچکا ہے۔ پہلے سال  بھی گریجویشن (Graduation) لیول تک BA/BSC میں لڑکیوں کو داخلہ نہیں دیا گیااور اس سال بھی کالج انتظامیہ اس اقدام کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جس سے سینکڑوں طالبات اس سال پھر تعلیم کی بنیاد ی حق سے محروم ہو جائینگی۔ جو کہ قانون اور آئین کی سریخ خلاف ورزی اور کھلے استحصال کے زمرے میں آتا ہے۔ اور حکومت /محکمے کے لئے نہایت بدنامی کا باعث ہے۔ حالانکہ کالج میں سٹاف کی تعداد اب تسلی بخش ہےاور اب بھی پندرہ لیکچرار موجود ہیں۔ نیز اگر کلاس رومز کی کمی کو بہانہ بنایا جاتا ہے تو موجودہ کالج کے بالکل نزدیک ہی چند کمروں پر مشتمل عمارت کرایہ پر لی جاسکتی ہے۔ اور اگر سٹاف کی تھوڑی کمی ہو بھی تو اسکےلئے محکمہ بندوبست کرکے کچھ مقامی ماسٹر لیول کی لڑکیوں کو کنٹریکٹ پر بھرتی کر سکتا ہے۔ یہ نہایت اہم معاملہ ہے کہ فوری طور پر BA/BSC میں لڑکیوں کو داخلہ دیدیں اور ان کو اس بنیادی حق سے محروم نہ رکھا جائے۔

 

CAN.No. 617(2013)

میں وزیر برائے محکمہ جنگلات کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں وہ یہ   کہ حکومت نے سال 2012 میں غیر قانونی طور پر کاٹی گئی جنگلات کی لکڑی پر 20 فیصد حکومتی حصہ مقرر کیا تھا۔ جبکہ مورخہ 2015۔06۔15 کو ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ مذکورہ لکڑی میں سے ضلع تور غر کے لئے حکومتی حصہ 40 فیصد ہوگا۔ چونکہ ضلع تور غر اس سے پہلے ضلع مانسہرہ کا ایک حصہ تھا۔ جس کو بعد میں ضلع کا درجہ  دیا گیا ہے۔ لہٰذا ضلع تور غر کے لئے حکومتی حصہ 40فیصد مقرر کرنا زیادتی ہے کیونکہ اہل علاقہ یہ برداشت نہیں کرسکتے۔ لہٰذا گزارش کی جاتی ہے کہ حکومت کی وضع کردہ مندرجہ بالا پالیسی پر نظر ثانی کرکے پچھلے حکومتی فیصلے کے مطابق موجودہ حصہ بھی 20فیصد مقرر کیا جائے اور علاقے کے لوگوں کے ساتھ انصاف کیا جائے۔تا کہ لوگوں کے اندر پائی جانے والی بے چینی ختم ہو سکے۔

CAN.No.615 (2013)

میں   وزیر برائے محکمہ انتظامیہ  کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتی ہوں  وہ یہ کہ سول سیکرٹریٹ اور بیشتر سرکاری اداروںمیں خواتین آفسران و اہلکار خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ مذکورہ بالا خواتین آفسران کے لئے الگ بیت الخلا اور کمرہ برائے نگہداشت اطفال موجود نہیں ہے(Day care center)۔ لہٰذا حکومت آفسران و اہلکار وں کو مذکورہ سہولیات مہیا کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے  تا کہ خواتین آفسران و اہلکار کی پریشانی دور ہوسکے اور وہ اپنی ڈیوٹی خوش اسلوبی سے سرانجام د ے سکیں۔

CAN.No. 609(2013)

میں  اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتاہوں  وہ یہ کہ سوات کے بالائی جنگلاتی علاقوں میں بسا اوقات سمگل شدہ لکڑی  کومحکمہ ضبط کرکے پہلے اپنے دفتر ضلعی ہیڈ کوارٹر سیدوشریف لے جاتے ہیں۔ اور یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ مذکورہ لکڑی بذریعہ نیلام پبلک کو فروخت کی جاتی ہے۔ اس کے لئے کوئی شفاف طریقہ کار موجود نہ ہونےکی وجہ سے شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔ نیز لکڑ کے خرید کے خواہشمند مقامی خریداروں کے لئے یہاں تک رسائی بھی مشکل ہوتی ہے اور لکڑ کی فروخت کا شفاف انتظام نہ ہونے کی وجہ سے شکوک جنم لیتے ہیں۔لہٰذا محکمہ مقامی سطح پر مقامی لوگوں کے آسانی اور سمگلنگ کی روک تھام اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے مؤزوں مقامات بشمول کالام، بحرین، مدین اور مٹہ میں ڈپو قائم کرکے لکڑ کی فروخت شروع کرے Sale

CAN.No.598 (2013)

میں  اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتاہوں  وہ یہ کہ  پشاور میں تمام سرکاری کالونیوں میں خاص طور پر خیبر کالونی تہکال پایاں کی سٹریٹ لائٹس خراب ہیں شام ہوتے ہی اندھیرا چھا جاتا ہے جو کہ موجودہ حالات میں کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے رمضان المبارک کی آمد ہے اور ساتھ ہی جون کا مہینہ بھی ہے لہٰذا  سٹریٹ لائٹس کو تبدیل یا مرمت کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں تا کہ عوام کا مسئلہ حل ہوسکے۔

CAN.No.591 (2013)

میں  اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتاہوں  وہ یہ کہ پبلک سروس کمیشن کی کارکردگی آئے دن خراب سے خرابتر  ہوتی جا رہی ہے آج کل کے کمپیوٹرائز دور میں بھی پبلک سروس کمیشن مختلف پوسٹوں پر سال بھر میں بھی تعیناتی نہیں کر سکتا اور یوں ہی آسامیاں خالی پڑی رہتی ہیں جس سے سرکاری اُمور بالعموم اور عوامی اُمور بالخصوص متاثر ہو رہے ہیں نیز پبلک سروس کمیشن پر سالانہ کروڑوں روپے کا خرچہ بھی ہو رہا ہے اس کے برعکس NTS جو ایک غیر مستند پرائیویٹ ادارہ ہے وہ اچھی کارکردگی دکھا رہا ہے۔ لہٰذا پبلک سروس کمیشن کی دور حاضر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اس میں اصلاحات کی جائیں تا کہ اس ادارے پر اٹھنے والے اخراجات کا بہتر مصرف ہو سکےنیز NTS کے اخراجات سے بھی بچا جاسکے۔

CAN.No.590 (2013)

ہم اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں وہ یہ کہ حیات آباد میں 2 بڑے پارک جو  باغ ناران اور تا تارا پارک  کے ناموں سےمشہور ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے وہاں پر نہ مسجد ہے اور نہ وضو کے لئے کوئی جگہ اور نہ ہی پینے   کے صاف پانی کا کوئی انتظام ہے۔ دونو ں پارکوں میں ہر وقت ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود ہوتے ہیں۔لہٰذا ہماری اس معزز ایوان کی تواسط سے موجود حکومت سے اپیل ہےکہ ان دونوں پارکوں میں  فیبر گلاس سے مسجد اور وضو کی جگہ تعمیر کرنے کے جلد ازجلد اقدامات کرے  تا کہ عوام کا مسئلہ حل ہو سکے۔

CAN.No. 588 (2013)

میں اس  معزز ایو ان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ موجودہ حکومت میں جتنی بھی بھرتی NTS کے ذریعے ہوئی ہے وہ بالکل شفاف طریقے سے کی گئی ہے لہٰذا درخواست کی جاتی ہے کہ اُن سب کو Regularize کیا جائے۔

CAN.No. 587 (2013)

میں اس  معزز ایو ان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ سال2014ء میں تقریباً 1108 ایس ای ٹیز اساتذہ جو NTS کے ذریعے ایک سال کی ایڈہاک پر بھرتی کئے گئے تھے ان کی میعاد ملازمت 30 اپریل 2015 کو ختم ہونے والی ہے لہٰذا ان تمام اساتذہ کو ریگولر کیا جائے یا کم ازکم ان کے معیاد ملازمت کو بغیر کسی وقفہ کے بڑھا یا کیاجائے تا کہ ان ملازمین میں پائی جانے والی بے چینی ختم ہوسکے۔(Extend)

CAN.No. 584 (2013)

میں اس  معزز ایو ان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ گذشتہ ہفتے تحصیل درگئی میں شدید ژالہ باری کے ہونے سے تمام کھڑی فصلیں جس میں گندم  ، تمباکو، گنا اور باغات شامل ہیں مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔ تیار فصلوں کی تباہی کے نتیجے میں چھوٹےاور بڑے تمام زمیندار اور کاشتکاروں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے جس کے لئے حکومت ہنگامی بنیادو پرمعاوضہ اور نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔اور متاثرہ علاقے کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔

CAN.No. 583(2013)

میں اس  معزز ایو ان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ پی پی ایچ  آئی مراکز صحت میں طبی سہولیات اپنے ڈاکٹرز کے ذریعے فراہم کرتے ہیں اور ان ڈاکٹرز کے ماتحت عملہ زیادہ تر محکمہ صحت کے مستقل ملازمین ہوتے ہیں۔ ان میں میڈیکل ٹیکنیشن M.T ، ایل ایچ وی، ایل ایچ ڈبلیو، فیملی میڈیکل ٹیکنیشن سمیت تمام عملہ شامل ہیں۔ یہ ڈاکٹرز حکومت خیبر پختونخوا کے تمام پرگرامز جس میں پولیوں مہم ، ای ایچ ڈبلیو پروگرام ، خاندانی منصوبہ بندی اور حاملہ خواتین کی صحت پروگرامز میں حصہ لیتے ہیں لیکن اس کے باوجود صوبائی حکومت محکمہ صحت کے ان ملازمین کو تصور نہیں کرتی تو پھر یہ ملازمین کس محکمہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ لہٰذا صوبائی حکومت ان ڈاکٹرز کو مستقل کرنے کے احکامات صادر کریں تاکہ ان ڈاکٹرز کو انصاف میسر آسکیں۔

CAN.No. 573(2013)

میں اس  معزز ایو ان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں پولیو ڈیوٹی کے لئے محکمہ تعلیم کی اساتذہ(فی میل) کو لگایا جاتا ہے جو کہ دور دراز علاقوں میں بغیر سکیورٹی اور بغیر گاڑی کے جاتی ہیں۔ اور جب کوئی کسی مجبوری یا بارش کی وجہ سے نہ جاسکے تو ان کے خلاف ڈپٹی کمشنر ایف آئی آر درج کرتا ہے کوہاٹ کی 30 اُ ستانیوں پر ایف آئی آر کاٹی گئی جن کے خلاف انہوں نے احتجاج بھی کیا۔ اس صورتحال سے بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہورہی ہے اور ہر اُستانی اپنی جگہ پر پریشان ہے جس پر برائے مہربانی توجہ دی جائے۔

CAN.No.570 (2013)

         میں اس  معزز ایو ان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ حیات آباد رہائشی علاقہ فیز 7 ای فور میں گھروں میں کمرشل activities شروع کئے گئے ہیں جن کی وجہ سے گھروں کے مکین انتہائی پریشان ہیں کیونکہ گھروں کی privacy متاثر ہو رہی ہے جس کیوجہ سے امن وامان کا خدشہ  بھی ہے لہٰذا حکومت رہائشی علاقے میں  پر فوری پابندی لگائے تاکہ مکین سکون کا سانس لے سکے۔ activities کمرشل

CAN.No.567 (2013)

میں اس  معزز ایو ان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس مورخہ 31 اکتوبر 2013 کومیری قرارداد نمبر 304 متفقہ طور پر پاس کی گئی تھی جو محکمہ واپڈا اور سوئی گیس کے بارے میں تھی مذکورہ قرارداد کو ضروری کاروائی کے لئے متعلقہ محکمہ جات کو ارسال کیا گیا تھا ۔ لیکن 17 مہینے گزرنے کے بعد بھی اس قرارداد پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی جو کہ اس ایوان کی تمام معزز ممبران کی توہین ہے اور دوسری طرف محکمہ واپڈا نے پشاور کے عوام کے ساتھ ظلم کی انتہا کردی ہے اور 22گھنٹے اور 18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جس سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے (قرارداد کی کاپی ضمیمہ الف(A) پر ہے)۔

CAN.No.566(2013)

میں اس  معزز ایو ان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ سول کوارٹرز میں حال ہی میں نئے فلیٹس Flats تعمیر ہوئے ہیں۔ معلومات کے مطابق ان فلیٹس کی ایڈجسٹمنٹ ایس ٹو اور ایس تھری کے سرکاری ملازمین سے کی جائے گی۔ کیونکہ اس وقت بھی S-III چھوٹے کوارٹرز میں BPS 19, 16, 17 سرکاری آفسران رہائش پزیر ہیں اور ان سے ہاؤس رینٹ کی کٹوتی گریڈ وائز ہورہی ہے جبکہ اس کے برعکس ایسے سرکاری ملازمین بھی ہیں جو کم گریڈ ار کم مدت ملازمت رکھنے کے باوجود بھی بڑے گھروں میں رہائش پزیر ہیں اس لئے ان فلیٹوں کی ایڈجسٹمنٹ گریڈوائز اور مدت ملازمت پر کی جائےتا کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں۔

CAN.No.565 (2013)

میں اس  معزز ایو ان کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ حکومت نے لیبر/انڈسٹریز محکمہ کی وساطت سےصوبےکےچھوٹےدکانداروں اورتاجرپیشہ برادری سےسوشل سیکورٹی کی مد میں ٹیکس لاگو کیاہے۔ ہرچھوٹے بڑے دکاندارسےمطالبہ کیاجارہاہےکہ مبلغ چارسو(400)روپے فی مزدورٹیکس مستقل طورپرادا کریں اور ہردکاندار پرلازم  ہےکہ کم ازکم 5مزدور ساتھ رکھے۔ یہ صوبے کےپہلےسےتباہ شدہ تجارتی شعبہ پرمزید بوجھ ڈالنےکے مترادف ہے اورتاجرطبقہ بہت مشکل سے دوچار ہے اورصوبےکی معشیت پربھی برے اثرات مرتب ہورہےہیں۔ نیزاس کاکوئی قانونی جواز بھی نہیں بنتا۔ لہذا حکومت اس پر غورفرمائے۔

CAN.No.554 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ  کہ موجودہ گورنمنٹ نے کونج کے شکار پر پابندی عائد کی ہے۔ جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں میں ایک اضطراب پایا  جاتا ہے۔ اس لئے مجھے اس پربولنے کی اجازت دی جائے۔

CAN.No.550 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ  گذشتہ دنوں خیبر پختونخواہ جیل خانہ جات  میں بھرتیاں میرٹ کو بلائے طاق رکھ کر کی گئی ہیں   اور بعض اضلاع کو نظر انداز کیا گیا ہے۔جس سے عوام میں بے چینی پھیل گئی ہے اور ممبران اسمبلی کو بھی تحفظات ہیں۔

CAN.No.548 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ ضلع ہنگوکو گیس رائلٹی کے مد میں جو رقم ملی ہے موجودہ حکومت اس کو صرف کرنے نہیں دی جا رہی ہےجو کہ ابھی تک جوں کے توں پڑی ہے جبکہ وہ متعلقہ اداروں کے حکام کو اس ضمن میں بار بار مطلع کر چکے ہیں مگروہ ”نن بہ شی صبابہ شی“ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جس سے عوام میں بے چینی کے ساتھ ساتھ مایوسی بھی پیدا ہو رہی ہے لہٰذا اس مسئلے کو فوری حل کرکے متعلقہ ذمہ دار آفسران کے خلاف کاروائی کی جائے۔

CAN.No.543(2013)

ہم اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں وہ یہ کہ صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ نے سرکاری ملازمین کے لئےCivil Servant Retirement Benefits and Death Compensation Act, 2014 اسمبلی سے پاس کروایا ہے اور مورخہ 2014/10/29 سے نافذ العمل ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ بہت سے سرکاری ملازمین اس ایکٹ کے پاس ہونے کے بعد ریٹائرڈ ہوچکے  ہیں لیکن ابھی تک وہ اس قانون سے مستفید نہیں ہوسکے۔ کیونکہ محکمہ خزانہ اس پر عمل درآمدکرنے سے گریزاں ہے اور ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے جس کی وجہ سے سرکاری ملازمین میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔

CAN.No.539 (2013)

I would like to draw the attention of this August House towards a matter of urgent public importance that in 2007 the Government of Khyber Pakhtunkhwa through a Notification had exempted the affectees of Tarbela Dam residing at Khalabat Town Ship, District Haripur from the payment of drinking water charges. Now it has come to our notice that the Government has withdrawn the notification. The people of the area have suffered allot and this order is causing grievances. (Copies of the Notifications are enclosed here with)

CAN.No.537 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ 1947ء سے صوبہ بھر کے ہائی سکولوں میں ہیڈ ماسٹرز اور ہیڈ مسٹریس کی پوسٹ بی پی ایس 17 ہے۔ حالانکہ محکمہ تعلیم اور دیگر محکموں میں تمام سکیل تقریباًاپ گریڈ ہو چکے ہیں۔ حال ہی مٰیں ایس ایس ٹی کی گریڈ 17 مٰیں اپ گریڈیشن معزز ایوان منظور ی دے چکاہے ۔ لہٰذا استدعا ہے کہ ہائی سکولوں کے ہیڈ ماسٹرز اور ہیڈ مسٹریس کی پوسٹ کو گریڈ 18 میں اپ گریڈ کیا جائے۔

CAN.No. 529(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ عموماً خیبر پختونخواہ اور خصوصاً ضلع پشاور میں نجی تعلیمی اداروں نے ایڈمیشن اور ماہانہ فیسوںمیں بے تحاشہ اضافہ کرکے والدین کو پریشان کر دیا ہے اس کے ساتھ ساتھ کاپیاں اور کتابیں بھی متعلقہ سکول سے ہی لینا پڑتی ہیں سکولوںپر چیک اینڈ بیلس رکھنے کے لئے بنائی جانے والی ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی بھی غیر فعال اور ناکارہ ہو کر رہ گئی ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ نجی تعلیمی اداروں کو ہدایات جاری کریں کہ من مانی فیسیں اور ایڈمیشن کی زیادتی کو کم کیا جائے

CAN.No.525 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ سیکرٹری محکمہRelief, Rehabilitation and Settlement Department نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے جس میں انہوں نے خیبر پختونخواہ ایمر جنسی ریسکیو سروس 1122 کے ملازمین کے بھرتیوں اور ترقی کے شیڈول IIسریل 23 میں درج سٹیشن کوارڈنیٹر گریڈ 14 میں ترقی کے لئے 30 فیصد بنیادی اور70 فیصد بذریعہ سینیارٹی، فٹنس مابین شفٹ انچارج گریڈ 12 اور کمپیوٹر ٹیلفون اینڈوائرلیس آپریٹرگریڈ 12 کو شامل کیا ہوا ہے جبکہ محکمہ نے دانستہ طور پرمذکورہ آسامی پر ترقی کے لئے (LFR)لیڈ فائر ریسکیورگریڈ 12 نظر انداز کرکے بدنیتی کا ثبوت دیا ہے حالانکہ لیڈر فائر ریسکیو ر12 DAE ڈپلومہ اور بی ایس سی، ایم ایس سی تک تعلیم کااور پانچ چھ سال کا تجربہ بھی رکھتے ہیں اورانہیں محکمہ نے خصوصی طور پر ریسکیو1122 پنجاب سے چھ مہینے ٹریننگ بھی دلوائی ہے لیکن انہیں ترقی میں نظرانداز کرکے محکمہ مجرمانہ غفلت کا مرتکب ہو رہا ہے محکمہ کے مذکورہ اقدام سے تجربہ کار اور تعلیم یافتہ ملازمین  مایوسی اور ذہنی تناؤ کا شکار ہو رہے ہیں، کیونکہ فائر ریسکیور کی ڈیوٹی نہایت مشکل اور خطرناک نوعیت کی ہوتی ہے لیکن انہیں ترقی سے محروم کرنا قرینہ انصاف نہیں۔لہٰذا صوبائی حکومت ریسکیو 1122 میں سٹیشن کوارڈنیٹر گریڈ 14 کی آسامی پر ترقی کے لئے 70 فیصد بذریعہ سینیارٹی، فٹنس مابین شفٹ انچارج گریڈ12 اور کمپیوٹر ٹیلفون اینڈ وائرلیس آپریٹر گریڈ 12 کے ساتھ (LFR)لیڈفائر ریسکیور گریڈ 12 کو بھی شامل کرے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور یہ ملازمین ایمر جنسی کی صورت میں دلجمعی کے ساتھ اپنے فرائض احسن طریقے سے ادا کرسکیں۔

CAN.No.523 (2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتی ہو ں وہ یہ  کہ ہم اہلیان ڈنہ ریالہ یونین کونسل بانڈہ پیر خان ایبٹ آباد ٕمیں پاک عرب کمپنی عرصہ پانچ سال سے فاسفیٹ نکال رہی ہے جس کا کوئی خاطر خواہ بندوبست نہیں ہے جس سے علاقے کے مکینوں اور گھروں اور ملحقہ زمینوں میں سوراخ ہوچکے  ہیں اس بارے میں اہلیان علاقہ مختلف فورم پر درخواستیں دے چکے ہیں جس پر ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی پاک عرب کمپنی کا یہ امر علاقہ کے مکینوں اور گھروں کے لئے  انتہائی خطر ناک ہے یہ بات قابل ذکر ہے کہ دو مکان گر چکے ہیں چونکہ زمین آبادی کے نیچے سے خالی ہو چکی ہے اب وہاں آباد رہنا ناممکن ہے۔ اس لئے مہربانی فرما کر آبادی کو محفوظ جگہ پر شفٹ کرنے کا حکم صادر فرمائیں اور مقامی آبادی کو منتقلی کا اور ڈیمجز کا تخمینہ لگا کر خاطر خواہ معاوضہ ادا کیا جائے اور پاک عرب کمپنی کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ لوگوں کے لئے مقامی ویلفئر کے پراجیکٹ مثلاً ہسپتال، ٹیکنیکل ٹریننگ سنٹر اور موجودہ روڈجو کہ وہ استعمال کرتے ہیں اس کی ریپیئر اور مینٹی نینس اپنے فنڈ سے بندوبست کرے۔

CAN.No.522 (2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہو ں وہ یہ  کہ مرکزی حکومت کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن مورخہ 20 اکتوبر 2014ء کی رو سے سرکاری ملازم کی فوتگی کی صورت میں مالی معاونت کے علاوہ متوفی کے ورثہ کو اس کی تعلیمی قابلیت کے مطابق 1 سے لے کر 15 تک بھرتی کیا جائے گا۔ اس پالیسی کی وجہ سے صوبہ کے سرکاری ملازمین میں احساس محرومی اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ لہٰذا صوبائی حکومت بھی مرکزی حکومت کی طرح جامع پالیسی کا اعلان کرے تاکہ سرکاری ملازمین میں دل جمعی سے کام کرسکیں۔

CAN.No. 508(2013)

میں آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہو ں وہ یہ  کہ چند مہینےپہلے جنا ب مظفر سید ، وزیر خزانہ صا حب کے ایک اسمبلی سوال کے جوا ب میں محکمہ بلد یا ت نے رنگ روڈ پر اجیکٹ میں شا مل کر کے کو ہا ٹ روڈ پر گڑھی قمر دین رنگ روڈ پل کی اطراف اور گلشن رحمٰن کا لو نی تک روڈ کی معیا ری مر مت /دوبارہ تعمیر تو مکمل کی گئی ہے۔ لیکن کنٹر یکٹر نے روڈ کے درمیان   بلا ک رکا وٹ (partition) کو ختم کیا ہے جس کی وجہ سے سڑک پر غلط اطراف سے ٹر یفک کی روانی کی وجہ سے ہر روز حا د ثا ت رونما ہو تے ہیں جس میں زیا دہ تر کا لو نی میں قا ئم گر لز کا لج، ہا ئی، مڈل اور پر ائمر ی سکو لز اور بنو ولینٹ پبلک سکو ل میں زیر تعلیم چھو ٹے طلبا ء اور طا لبا ت زخمی ہو جا تے ہیں کیو نکہ وہ آسا نی سے روڈ عبو ر نہیں کر سکتے نیز رنگ رڈ پل کے قر یب میں ہو ل پر ڈھکن نہ ہو نے کی وجہ سے ہر روز بھا ری گا ڑیا ں گرنے سے گھنٹو ں ٹر یفک جا م اور مر یض شدید اذیت سے دوچا ر ہو تے ہیں۔ لہذا صو با ئی حکو مت   کو ہا ٹ روڈ پر رنگ روڈ پل سے گلشن رحمٰن کا لو نی تک روڈ کے درمیا ن partition اور مین ہو ل کی  دوبا رہ تعمیر کر نے کیلئے    ضر وری اقداما ت کر یں ۔ تا کہ روز روز کے حا دثا ت کو روکا جا سکے۔ نیز صبح 6بجے سے رات 10بجے تک بڑے بڑے ٹرالز اور بھا ری  گا ڑیو ں کے کو ہا ٹ روڈ پرگزرنے پر  پا بند ی عا ئد کی جا ئے اور انہیں کنا ل روڈ اور سیفن روڈ سے گزارا  جا ئے۔ کیو نکہ دن کے وقت  بڑ ے بڑے ٹرالر ز اور ما ل گا ڑیو ں کی وجہ سے ہر روز ٹر یفک جا م سے عا م لو گو ں اور مر یضو ں کو شد ید مشکلا ت کا سا منا کر نا پڑ رہا ہے۔

CAN.No.505 (2013)

ہم آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتے ہیں وہ یہ  کہ سپیشل فورس اور ایکس سروس مین، FC اور دیگر محکمو ں کے اہلکا ر حا لیہ دہشت گر دی کے خلا ف جنگ میں اپنی ڈیو ٹی کے فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہو ئے ہیں۔ اور ان کی تعداد سینکڑ وں میں ہے۔ لیکن تا حا ل متعلقہ محکمو ں کی جا نب سے ان شہداء کے لو ا حقین کو کسی قسم کی کو ئی مر اعا ت ، نہ ہی   حکو متی پیکج دیا گیا ہے۔ ان شہداء کے بچو ں اور نہ ہی ان کے بھا ئیوں کو متعلقہ محکمو ں میں بھر تی کیا گیا ہے۔ 2006ء میں   نو راللہ ASI نے اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران ضلع چا ر سد ہ میں دہشت گردوں کے سا تھ مقا بلے میں جا م شہا دت نو ش کیا اور اس  طر ح مبا رک جان(سپا ہیF.C) 22اپر یل 2010ء کو اپنی ڈیو ٹی کی سر انجا م دہی کے دوران دہشت گر دی کا شکا ر بنے لیکن   تا حا ل ان کو حکو مت کی جا نب سے کو ئی پیکج، مر اعا ت یا پنشن وغیرہ ان کے لو احقین کو نہیں دیئے گئے ہیں۔ لہذا جس طر ح با قی محکمہ  جا ت میں شہداء کے لو احقین کو مر اعا ت اور دوسرے پیکج اور ان کے بچو ں کو بھی بھرتی کیا جا تا ہے۔ اسی طر ح ضلع چا ر سدہ اور   صو بے کے دیگر اضلا ع میں بھی دوران ملا زمت دہشتگر دی کے خلا ف جنگ میں شہید ہو نے والو ں کے لو احقین کو مر اعا ت اور دوسرے پیکج سے نو ازا جا ئے اور ان کے بچو ں اور بھا ئیوں کو بھی سر کا ری ملا زمت دی جا ئے۔

CAN.No. 503(2013)

ہم آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتا ہو ں وہ یہ  کہ صوبے میں مختلف سرکاری محکموں میں کلاس فور کی  تعیناتی میں  عمر کی حد  40 سال مقرر کی گئی ہے  اور یہ کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کی طرف سے مختلف محکموں کے سربراہان  کو نوٹسز بھی جاری کیے گئے ہیں ۔ لیکن دو تین ماہ ہوئیں ہے ۔ لیکن اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہورہا ہے اور اسی وجہ سے کئی  محکموں میں جن میں سکول اور دیگر محکمے   شامل ہیں ۔  وہ بند پڑے ہیں ۔ لہذا وزیراعلیٰ صاحب سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے لیٹر پر  عمل درآمد کیا جائے۔

CAN.No. 497(2013)

آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طر ف مبذول کر ا نا چا ہتی ہو ں وہ یہ کہ 2ستمبر 2004 کو  اس  کے وقت کے گور نر ، خیبر پختو نخوا لیفٹننٹ جنر ل (ریٹا ئر ڈ ) افتخا ر حسین شا ہ صا حب  نے جنو بی اضلا ع کی عوام کی بھلا ئی اور خیر خواہی کیلئے کوھاٹ  میں اتفا ق ڈائیلا سیس  یو نٹ قا ئم کیا تھا۔ جو ما ہا نہ تقر یبا ً 300 کے قریب  گر دوں کے نا دار اور بے یا رو مدد گا ر مر یضو ں کو ڈائیلا سیس کی مفت سہو لت فراہم کر رہا ہے۔ اس کے قیا م سے اب تک 17000ہزار مر یضو ں کو مفت ڈائیلا سیس کی سہو لت فراہم کی گئی ہے۔ جو کہ کسی بھی سر کا ری ہسپتا ل کے   مقا بلے میں کہیں زیا دہ ہے ۔ اس کے قیا م سے پہلے مر یض پشاور اور راولپنڈی جا کر ڈائیلا سیس کر اتے تھے جس پر تقر یبا ً 10000ہزار روپے خر چہ آتا تھا ۔ جب کہ یہ سنٹر مفت سہو لت فراہم کر رہا ہے۔  لیکن افسو س کی با ت ہے کہ کو ہا ٹ انتظا میہ نے بذریعہ چھٹی نمبر 1599/AC/KT مورخہ 20-10-2014 کے ذریعے سنٹر کو بلڈ نگ فور ی طور پر خا لی کر انے کا حکم دیا ہے۔ لیکن اس وقت بلڈ نگ کو خا لی کر انا اس ادارے سے مستفید ہو نے والے روزا نہ 50 سے زیا دہ نا در مر یضو ں کو زند ہ درگور کر نے کے متر ادف ہے۔ لہذا مذکورہ  سنٹر کو کم از کم ایک سا ل کا وقت دیا جا ئے تا کہ یہ منا سب جگہ پر اپنی مشینری شفٹ کر سکیں اور مر یضوں کو بھی مشکلا ت کا سا منا نہ کر نا پڑ ے۔

CAN.No. 496(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہو ں وہ یہ کہ  ای۔ پی۔ آئی جو کہ 1976 میں شروع ہو ا ۔ ادارہ 2000 میں چھ قسم کی بیما ریو ں کو کنٹرول کر نے کے لئے اقداما ت کر رہا تھا جو کہ اب بڑ ھ کر گیا رہ ہو چکی ہیں ۔ جن میں Tetanus, Hepatitus-B, measles, polio, congenital Rubella Syndrome, Rubella, TB, Pertusis, Diptheria,  شا مل ہیں۔ لیکن افسو س کی با ت یہ ہے کہ اس ادارے کے ملا زمین کی تنخواہیں بند ہیں۔ ان     ملا زمین کی تنخوا ہیں فوری طور پر ریلیز کی جا ئیں اور ان ملا زمین کو مستقل کیا جا ئے۔

CAN.No. 494(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہو ں وہ یہ کہ F.Sc کے وہ بچے جو 12 یا 14سا ل خو ب محنت کر کے پڑ ھا ئی کر تے ہیں اور  ہر کلا س میں نما یا ں پوز یشن حا صل کر تے ہیں لیکن یکا یک انہیں Analytical System کا سا منا کر نا پڑ تا ہے۔ ETA ٹیسٹ دینے میں ، یو ں وہ بہتر کا ر کر دگی کا مظا ہرہ نہیں کر سکتے اور خا طر خواہ یا  مطلو بہ نمبر ز  نہیں لے سکتے جس کی وجہ سے وہ میڈ یکل یا انجینئر نگ کی اعلٰی تعلیم سے محروم رہ جا تے ہیں اور اس کے بر عکس بہت سے اوسط درجے کے بچے اندازے اور تکے لگا کر پا س ہو جا تے ہیں جبکہ ایک محنتی اور لا ئق بچہ رہ جا تا ہے اور اس کا مستقبل تا ر یک ہو جا تا ہے۔

CAN.No. 493(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہو ں وہ یہ کہ حکو مت کی جا نب سے    خیبر پختو نخوا میں صحت اور تعلیمی ایمر جنسی کو الین تر جیح دینے کے وعدے تا حا ل ایفا نہیں ہو سکے۔پشاور خیبر پختونخوا  حکو مت ڈیڑ ھ  سا ل بعد بھی پشاور کے بڑ ے تد ر یسی ہسپتا لو ں کی حا لت زار میں بہتر ی لا نے میں نا کا م رہی ہے پشاور کے بڑ ے تدریسی ہسپتا لو ں میں لیڈ ی ریڈ نگ ہسپتا ل میں صر ف نیو ر لو جی وارڈ قا ئم ہے جو کہ صرف 28 بیڈ ز پر مشتمل ہے جبکہ خیبر ٹیچنگ ہسپتا ل اور     حیا ت  آبا د میڈ یکل کمپلیکس میں نیو ر لو جی وارڈ تا حا ل نہیں قا ئم کئے جا سکےجس  سے فا لج اور نیو رو کے امراض کا شکا ر مر یضو ں کو شد ید  مشکلا ت کا سا منا ہے صو با ئی حکو مت کی جانب سے خیبر پختو نخوا میں صحت اور تعلیمی ایمر جنسی کو اولین تر جیح دینے کے وعد ے تو     سا منے آئے ہیں لیکن تا حا ل کسی قسم کے ٹھو س اقداما ت نہیں اٹھا ئے گئے دوسری جا نب لیڈ ی ریڈ نگ ہسپتا ل میں قا ئم نیو ر لو جی وارڈ جو کہ صر ف 28بیڈ ز پر مشتمل ہے میں نیو ر و کے امراض کے شکا ر غر یب مر یضو ں کی کثیر تعد اد وارڈ کے با ہر پڑ ی رہتی ہے جس پر محکمہ صحت سمیت ہسپتا ل انتظا میہ نے بھی تا حا ل کو ئی ٹھو س اقداما ت نہیں اٹھا ئیں۔

CAN.No. 467(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ شہید بینظیر وومن یونیورسٹی پشاور کے سال 2014 بی۔ اے کے امتحان کے نتائج میں انتہائی بے قاعدگیاں ہوئی جس کی وجہ سے بچیوں کی تعلیم اور وقت ضائع کیا جا رہا ہے جس کی مثال ایک بچی رولنمبر2781 B.A-I کے امتحان میں شامل ہوئی تھی۔ جس کو انٹرنیٹ کے ریزلٹ میں پاس کیا گیا ہے ۔  جبکہ یونیورسٹی گزٹ میں فیل (Re-appeared) لکھا گیا ہے جس وقت D.M.C حاصل کی ہے 2 عدد D.M.C جاری ہوئی جس میں ایک میں 18 نمبر دے کر فیل کر دیا گیا اور دوسری D.M.C میں غیرحاضر (Absent) لکھا گیا ہے  اس طرح کے اور بھی کیسز ہیں جنہیں فیل کر دیا ہے ۔

CAN.No. 471(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہو ں وہ یہ کہ سوات نہ صرف سیاحت بلکہ ہاتھ سے بنی ہوئی آشیاء(Handicrafts) کی وجہ سے نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر شہرت رکھتا ہے جن میں اسلام پوروولن(Woolen) انڈسٹری، ہوساڑ شاگرام اور سریت بحرین میں گرم کپڑوں کی تیاری بحرین، کالام اورمدین وغیرہ میں مقامی پھول کاری اور دستکاری ، خوازہ خیلہ فتحپور میں لکڑ کی مصنوعات کی تیاری اور دیگر شامل ہیں۔ لیکن حکومتی توجہ نہ ہونے کی وجہ  سے ان برآمد کے قابل مصنوعات سے خاطر خواہ فائدہ حاصل نہ کیا جا سکا ۔ حکو مت سے بارے میں کوئی منصوبہ رکھتی ہے اور یہ کہ اس صنعت کی حوصلہ افزائی کیسے کی جائے۔وضاحت کی جائے۔

CAN.No.464 (2013)

ہم  اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ پورے خیبر پختونخواہ میں مستورات کی Higher Education میں  تعلیم حاصل کرنے کا واحد ادارہ  بےنظیر وومن یونیورسٹی پشاور ہے یونیورسٹی سے ملحقہ (Affiliated) ڈگری کالجز میں Bs پروگرام کے ساتھ ساتھ جملہSubjects میں B.Sc کلاسز کا اجراء بھی ہے لیکن مستورات کی اس واحد یونیورسٹی میں ایم ایس سی میں کسی بھی Subject کے لئے کلاسیں نہیں ہیں۔اس طرح آبادی کے ٪52 حصے کو Ignore کیا جا رہا ہے اور طالبات کا قیمتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے اس اہم مسئلے پر غور ضروری ہے تا کہ مذکورہ یونیورسٹی میں تمام Subject میں ایم ایس سی کی کلاسز کا اجراء کیا جائے۔

CAN.No.461(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ ضلع شانگلہ کی یونین کونسل داموڑی میں گورنمنٹ ہائی سکول، گورنمنٹ گرلز مڈل سکول اور گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول  گذشتہ سیلاب میں مکمل طور پر تباہ ہوگئے  اور سیلاب میں بہہ گئے ہیں جن کے لئے تاحال زمین کا بندوبست نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے عوام میں  مایوسی اور بے چینی پھیل رہی ہے۔

CAN.No.449(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ حالیہ طوفانی بارشوں نے ضلع ایبٹ آباد کے مختلف علاقوں میں تباہی مچائی ہے اور مختلف علاقوں میں مکانات منہدم ہوگئے ہیں جنہیں مالی امداد کی ضرورت ہے اور کچھ سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے روڈ کی دیواریں اور پلیاں گر گئی ہیں لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے ابھی تک چند سڑکیں بند پڑی ہیں عوام  کو دیہاتی علاقوں میں سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔لہٰذا حکو مت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ حلقہ PK-47 میں بند چند سڑکوں  کو کھولنے کے لئے فنڈ مہیاں کیا جائے تا کہ بذریعہ بلڈوزر یہ سڑکیں کھولی جائیں اور دیواریں اور پلیاں بھی تعمیر کی جائیں۔

CAN.No.433(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ سول ہسپتال مدین، جو کہ لاکھوں افراد کے لئے علاقے میں واحد سہولت ہے۔ اس کی بلڈنگ 2010ء کے سیلاب میں بہہ کر تباہ ہوچکی ہے اور ہسپتال اب کرایہ کی بلڈنگ میں عارضی طور پر چل رہی ہے ہسپتال کی بحالی کا منصوبہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 13۔2012ء  کا حصہ آ رہا ہے اور اس کے لئے رقم بھی مختص کی گئی ہے محکمہ نے موزوں مقام پر زمیں کا تعین بھی کیا ہے۔ لیکن کافی عرضہ گزرنے کے باوجود اس پر عملی کام شروع نہیں ہوسکا جس سے لوگ گوں ناگوں مشکلات سے دوچار ہیں۔

CAN.No.431(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ ضلع سوات  کے دورافتادہ مقامات کالام، بحرین ، مدین وغیرہ کے ہسپتالوں میں منظور شدہ آسامیاں کئی سالوں سے خالی پڑی ہیں۔ اور بار بار محکمہ کے ساتھ روابط کے باوجود ابھی تک عملہ کی تعیناتی نہ ہو سکی جس سے لوگوں کو کافی مشکلات درپیش ہیں۔

CAN.No.430(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ عرصہ دراز سے کوہاٹ روڈ پر شہر تک چلنے والے سوزوکیوں(Suzuki) کی بندش کی وجہ سے کوہاٹ روڈ پر بسنے والے لوگوں اور سرکاری ملازمین کو دفتر آنے اور جانے میں شدید مشکلات مالی اور ذہنی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اور ان غریب ملازمین کو سستی سواری سے محروم کرکے انہیں مجبور اً روزانہ سپشل ٹیکسی یا رکشوں میں دفاتر کو آنا جانا پڑ رہا ہے جو کہ بہت ہی نا انصافی اور زیادتی ہے۔ حالانکہ حکومت کا کام عوام کو سہولت دینا ہے نہ کہ تکلیف۔ لہٰذا صوبائی حکومت کوہاٹ روڈ پر بسنے والے لوگوں اور سرکاری ملازمین کی مالی او ربدنی مشکلات کے پیش نظر سوزوکی چلانے کی دوبارہ اجازت دی جائے تا کہ ان لوگوں کی سفری مشکلات کم ہوسکے اور وہ صبح کے وقت اپنے دفاتر اور دوپہر کے وقت اپنے گھروں کو آسانی سے پہنچ سکے۔

CAN.No.428(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری شدہ نوٹیفیکیشن نمبر BO(NFC-1)/FD/6-19/2011 مورخہ 24-03-2012 کے مطابق ضلع صوابی کو20% ضلع مانسہرہ کو 10% اور ضلع ہری پور کو70% تربیلا ڈیم کے خالص منافع سے ادا کرنے کا طریقہ کار اپنایا گیا ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 161(2) کے سراسر خلاف ہے کیونکہ تربیلا ڈیم کا پاور جنریشن سٹیشن ٹوپی صوابی میں واقع ہے اس لئے نیٹ ہائیڈل پرافیٹ میں ضلع صوابی کا حصہ زیادہ ہونا چاہئیے ۔ لہٰذا مذکورہ نوٹیفیکیشن کو منسوخ کیا جائے اورآئین کے آرٹیکل 161(2) کے مطابق طریقہ کار وضع کرکے نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے

CAN.No.426(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ مورخہ 5 اور 6 اکتوبر 2014 کے درمیانی شب میرے حلقہ نیابت PK-28 کے یونین کونسلز ’شموزئی‘ ڈھیری لکیانی اور ’آلو قاسمی‘ میں طوفانی بارش کے ساتھ شدید ژالہ باری ہوئی جس سے مذکورہ یونین کونسلز میں کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا جس سے زمینداروں کی سال بھر کی کمائی خاکستر ہوگی۔ لہٰذا اس واقعہ کی طرف فوری توجہ دی جائے اور اہل علاقہ کو ریلیف پہنچانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

CAN.No.425(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ ماہ (ستمبر2014) کو محکمہ ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں Rationalization  کے نام سے نئی پالیسی متعارف کرائی ہے جس کی رو سے ہر 60 طلباء کے لئے ایک ٹیچر رکھا گیا ہے حالانکہ یہ تناسب پہلے 40 طلباء کے لئے ایک ٹیچر تھا۔ مذکورہ حکومت کے اقدامات سے معیار تعلیم کو شدید نقصان کا یقینی اندیشہ ہے۔ لہٰذا اس پالیسی پر فوری طور پر نظر ثانی کی جائے۔

CAN.No.424(2013)

معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ پشاور کا اہم رہائشی منصوبہ :ریگی  للمہ ٹاؤن شپ: عرصہ دراز سے التواءکا شکارلوگوں نے کافی سرمایہ کاری کی ہے لیکن ابھی تک تسلی بخش پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ لوگ بہت متفکر ہیں اور گوں مگوں کی صورت حال مٰیں مبتلا ہیں۔ حکومت اس کے لئے کیا اقدامات اٹھا رہی ہے۔

CAN.No.420(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ آج کل صوبے کے عوام میں تشویش کی ایک لہر ہے کہ حکومت محکمہ اطلا عات کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ حالانکہ یہ دور ، جو کمیونیکیشن اور انفارمیشن کا دور ہےجس سے صوبے  کے لوگ اطلاعات کے رسائی سے محروم ہوجائیں گے۔ اس سے اخباری صنعت کے لوگوں میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔

CAN.No.419(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ حالیہ دنوں میں کالام روڈ پر ایک المناک حادثے میں ایک خاندان کے 17 افراد کی ہلاکت ہوچکی ہے۔جس میں  مال مویشی اور دیگر  سامان بھی ضائع ہو چکا ہے  یہ لوگ بہت غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں حکومت فی الفور غمزدہ خاندان (ورثاء) کے لئے مالی امداد کا اعلان کریں۔

CAN.No.417(2013)

ہم  اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ متحد ہ مجلس عمل کے دور حکو مت میں دوران ملا زمت فو ت شدہ سر کا ر ی ملا زمین کے خا ند انو ں کو ریلیف فراہم کر نے کے لئے مو ر خہ 5 ستمبر 2006 کو ایک نو ٹفکیشن کے ذریعے سروس رولز 1989 میں تر میم کر کے متو فی سر کا  ری ملا زم کا بیٹا ، بیٹی یا بیو ہ محکمے میں کسی خا لی آسا می پر  گر یڈ 1 تا 15 تک بھر تی کیا جا ئے گا بشر ط یہ کہ امید وار اسا می کیلئے مختص تعلیمی استعد اد کا حا مل ہو ۔لیکن گز شتہ دور حکو مت میں مو ر خہ 31 اگست 2012  کو متعلقہ سر و س رولز میں تر میم کر کے گر یڈ 1 سے گر یڈ 15 سے کم کر کے گر یڈ 10 پر بھر تی تک محد ود کیا گیا ۔ چو نکہ صو با ئی حکو مت نے جو نیئر کلر ک سکیل 7 کو گر یڈ 11 اور سینئر کلر ک  گر یڈ 9 سے گر یڈ 14 ، اسسٹنٹ گر یڈ 11 سے گر یڈ 16 اور سپر نٹنڈ نٹس گر یڈ 16 کو گر یڈ 17 اور اسی طر ح مختلف اسا تذہ کی       آسا میو ں کے گر یڈ کو اپ گر یڈ کر دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے متعلقہ افسر ان اور خا ص کر محکمہ تعلیم کے افسران شش و پنچ میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ کیو نکہ کلر یکل اور ٹیچنگ کیڈر کی حا لیہ اپ گر یڈ یشن کیو جہ صو ر ت پیچید ہ وہ ہو گئی ہے اب محکمہ صر ف کلا س فور گر یڈ 1 اور ڈرئیو ر گر یڈ 4 کی آسا میو ں پرDeceased کو ٹہ کے تحت بھر تی کر سکتا ہےجبکہ نئی ا پ گر یڈ آسا میو ں پر نا ممکن ہے۔ لہذا صو با ئی حکو مت فو ت شدہ سر کا ری ملا زمین کے خاندانو ں کو ریلیف اور محکما نہ مشکلا ت کے پیش نظر مور خہ 5 ستمبر 2006 کےنو ٹفکیشن کو بحا ل کیا جا ئے جس میں گر یڈ 1 سے 15 تک Deceased کو ٹہ پر بھر تی کر نے کا اختیا ر دیا گیا تھا ۔ تا کہ بیو ہ گا ن کے خاندانو ں کو ریلیف مل سکے۔

CAN.No.414(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ صوبائی حکومت  نے بلدیاتی  آرڈننس 2013ء  7 نومبر 2013ء کو منظور کروایا جو کہ صرف دفعہ 120 کے علاوہ سب لاگو ہو چکا ہے لیکن 8 ماہ گزرنے کے بعد بھی اس قانون پر صحیح طور پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے۔ 2012ء کےایکٹ کے تحت قائم شدہ میونیسپل کمیٹیاںاور ڈسٹرکٹ کونسلز ابھی تک فعا ل ہیں۔ اورTMAs اور ضلعی حکومتوں کے قیام  کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا جا رہا ہے حالانکہ MCs اور ضلعی کونسلوں کو ابھی کام  کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ لہٰذا حکومت ایکٹ کے اندر دفعہ 123 کے تحت حاصل شدہ اختیارات کو بروئے کار لیکر اس مشکل کو آسان کرکے ضلعی ایڈمنسٹریٹرز کا تقرر کرے اور TMAs اور ضلعی حکومتوں کے قیام کو یقینی  بنائیں۔

CAN.No.393(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ موجودہ حکومت نے بجٹ سال 014۔2013 میں پہیورایکسٹنشن منصوبےکےلئے 5 ارب روپے کا پراجیکٹ منظور کیا تھا جسکے لئے بجٹ مالی سال 014۔2013 میں 4 ارب روپے رکھے تھے اس منصوبے سے ضلع صوابی کے  PK-31,PK-32, PK-34, PK-35, PK-36 کی 2 لاکھ ایکڑ زمین اراضی سیراب ہوگی۔ اس قدر اہم اور عظیم منصوبے پر مالی سال کےاختتام تک عمومی طور پر کوئی پیش رفت یاپراگرس نہ ہوسکی جس پر ضلع صوابی کی عوام میں نہایت مایوسی اور تشویش پائی جاتی ہے۔

CAN.No.372(2013)

میں  آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرواناچاہتی ہوں وہ یہ کہ ٕا س معزز ایوان نے 2013۔01۔15 کو ”خیبر پختونخواہ امینڈمنٹ سول سروس ایکٹ2013“ پاس کیا جس کی روشنی میں فنانس ڈیپارٹمنٹ نے یہ احکامات جاری کئے کہ یکم جولائی 2001 کے بعدبھرتی ہونے والے ملازمین سے CP Fund کی بجائے GP Fund کی کٹوتی کی جائےاور جمع شدہ سی پی فنڈ کو جی پی فنڈ میں شامل کرکےمروجہ قوانین کےمطابق Mark Up دیا جائے۔لیکن ابھی تک ملازمین کے  سابقہ سی پی فنڈ کی کٹوتی کو ملازمین کے پے سلپ اور دیگر ریکارڈ میں اندراج نہیں کیا گیا  جس کی وجہ سے ملازمین میں بےچینی پائی جاتی ہے۔

CAN.No.363(2013)

ہم اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہ ریگی ماڈل ٹاون پشاور میں سرکاری ملازمین کو جو پلاٹس الاٹ ہوئے تھے اور جن کی قیمیتں تقریباً پندرہ بیس سال پہلے گورنمنٹ (پی ڈی اے) وصول کر چکی ہے لیکن تاحال تمام زونز میں ترقیاتی کام سست روی کا شکار ہے خصوصاً زون ۔5 متنازعہ ہونے کی وجہ سے مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے جسکی وجہ سے پلاٹ  مالکان انتہائی ذہنی  کو فت کا شکار ہیں۔ لہٰذا  زون۔5 کے مالکان کو دیگر زونز میں ایڈجسٹ کرکے پورے منصوبے کو جمود سے بچا کر ترقی کا موقع دیا جائے تا کہ پلاٹ ہولڈرز کی مایوسی دور ہو سکے، نیز ترقیاتی کاموں میں تمام زونز کو برابری کی سطح پر اہمیت دی جائے تا کہ پندرہ بیس سالہ پرانا منصوبہ آباد کاری کے قابل بن سکے اور لوگوں کا سرکاری رہائشی منصوبوں پر اعتماد بحال ہوسکے۔

CAN.No.350(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہو ں وہ یہ کہتحصیل حویلیاںمیں ایک ٹیکنکل وکیشنل سنٹر پچھلے کئی سالوں سے کرائے کی عمارت میں کام کر رہا ہے جہاں پرکئی غریب بچے ہنر سیکھ رہے ہیں۔ لیکن نامعلوم وجاہات کی بنا پر وزیر اعلٰی صاحب نے مذکورہ سنٹرکوبند کر دیا ہے جس سے تحصیل حویلیاں کے بہت سے زہین بچے ٹیکنکل تعلیم سے محروم ہوگئے ہیں۔

CAN.No.328(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہو ں وہ یہ کہ گلیا ت میں GDAکے DG نے تجا وزات کو فوری طور پر ہٹا نے کا حکم دیا ہے ۔جس سے مقا می لو گو ں میں بے چینی اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہےکیو نکہ ابھی سیزن کا وقت شروع ہو رہا ہے اور گلیا ت کے غر یب عوام اپنا روزگا ر سیزن میں ہی حا صل کر تے ہیں اور مقا می لو گو ں کا اصرار ہے کہ تجا وزات سیزن کے اختتا م پر ہٹا ئی جا ئیں۔

CAN.No.327(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ حال ہی میں فوکس گرائمر سکولوں کے سینکڑوں مرد اور خواتین اساتذہ اور سبجیکٹ سپیشلسٹس کو بلا جواز ملازمت سے برطرف کیا گیا ہے حالانکہ ان میں زیادہ تر اساتذہ باقاعدہ اشتہار اور انٹرویو کے بعد سلیکٹ ہوئے تھے حکومت کے اس اقدام کیوجہ سے ان میں بے چینی پائی جاتی ہے فوری بحالی کی جائے ۔

CAN.No.321(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ صوبائی حکومت نے پولیس شہداء کے لواحقین کی حوصلہ افزائی کے لئے شہید کے ایک بیٹے کوبطور ASI بھرتی کرنے کے احکامات بحوالہ نوٹیفیکیشن نمبر  SO(Police) HS/ 03.02.2000 مورخہ2007۔10۔17جاری کئے ہیں۔ بعد میں حالات کے موافقت سے ایسے شہداء پولیس جوکہ شادی سے پہلے یا بغیر اولاد کے جام شہادت نوش کی ان کے ایک بھائی کوبطور ASI بھرتی کرنے کے احکامات صوبائی حکومت نے متذکرہ بالا نوٹیفیکیشن میں ترمیم کے احکامات جاری کئے ۔ اس صوبے کے ایسے شہداء پولیس بھی موجود ہیں۔ جن کی اولاد میں سے کوئی اہل نہیں اورنہ ہی کوئی بھائی مذکورہ پوسٹ کے لئےاہل موجود ہوتا ہے ۔ لہٰذا اس صورت میں شہداء کے قریب ترین رشتہ دار  / بھتیجا وغیرہ کی بابت مذکورہ بالا نوٹیفیکیشن میں کوئی ذکرموجود نہیں جس کو بطور ASI بھرتی کیا جائے ۔جبکہ لواحقین شہداء کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا نامزد کردہ کنڈیڈیٹ مذکورہ آسامی پر مامور ہو۔ مگر صوبائی حکومت نے ایسے افراد کوشہداءکے کوٹہ پر بھرتی کرنے بارے کوئی توجہ نہیں دی ہے ۔ مندرجہ بالا امور کو مدنظر رکھ کر صوبائی حکومت کو ہدایت جاری کی جائے۔ کہ مذکورہ بالا نوٹیفیکیشن میں شہید کی لواحقین کا نامزد رشتہ دار/  بھتیجاوغیرہ بھی شامل کیا جائے تا کہ شہید کےلواحقین کا محکمہ پولیس کے ساتھ محبت کا رشتہ قائم رہ  سکے ۔ اور ان کی محرومی کا ازالہ بھی ہو سکے۔اور شہید کے خون کے ساتھ انصاف ہوسکے۔مزید حکومت پنجاب نے شہداء پیکیج میں کافی اضافہ کیاہے ۔ لہٰذا خیبر پختونخواہ کے شہداءپیکیج کوبھی پنجاب کے برابرکیا جائے۔

CAN.No.304(2013)

       میں  آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرواناچاہتا ہوں وہ یہ کہ ٕصوبہ کے مخصوص جنگلاتی رقبہ جات بشمول سوات کوہستان ، دیر کوہستان ، چترال(ملاکنڈ ڈویژن )وغیرہ میں کافی سال پہلے ونڈ فال، سوکھت، جلے اور گرے ہوئے درختان سےخاطر خواہ فائدہ کے حصول کے لئے 2003 میں ونڈفال پالیسی کی تحت مارکنگ ہوئی۔ جس میں سال 10۔2009 میں جو مارکنگ ہوئی جو کہ 45 لاکھ مکعب فٹ بنتی ہے اور 12۔2011 اور 13۔2012 میں اسے Harvesting کے ٹینڈر بھی ہوگئے لیکن محکمہ کی لا پرواہی کی وجہ سے ابھی تک ورک آرڈر جاری نہیں ہوسکا۔ یہ قیمتی لکڑی بوسیدہ ہو کر خراب ہو رہی ہے اور مقامی مالکان (رائیلٹی ہولڈرز)اور حکومتی خزانہ کو اربوں روپے نقصان پہنچ رہا ہے جو کہ عظیم نقصان ہے۔

     لہٰذا حکومت فوری طور پربا اختیار اور غیر جانبدار کمیٹی قائم کرکے اس اہم مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے۔ کیونکہJFMLکو بھی قواعد کے تحت حاصل کردہ اختیارات نہیں دئیے جا رہے ہیں اس کے لئے بھی طریقہ کار وضع کی جائے۔

CAN.No.300(2013)

       میں  آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرواناچاہتا ہوں وہ یہ کہ اس صوبہ کے کئی اضلاع جہاں پر زمین کی قیمت زیادہ ہے وہاں لوگوں نے متعددقبروں کے انہدام کے ساتھ ساتھ خالی زمین برائے مقبرہ جات پر ناجائز وغیر قانونی طریقہ سے قبضہ کرنا چاہتے ہیں جسکی زندہ مثال آئے روزکے اخبارات میں لوگوں کے جلوس اور عدالتوں کی طرف رجوع عیاں مثال ہے لہٰذا صوبائی حکومت ان قبضہ مافیاں کی خلاف فوری اقدامات اور موثر حکمت عملی اختیار  کرے۔

CAN.No.298(2013)

       میں  آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرواناچاہتا ہوں وہ یہ کہ حال ہی میں حکومت نے صوبائی ادارے “پارسا” سےدرجنوں  ملازمین کو بیک جنبش قلم ملازمت سے برخاست کیا ہے اور یہ عمل سو فیصد سیاسی بنیادوں پر ہوا ہے۔ اور یہ جواز بنایا گیا ہے کہ ان کی تقرری گزشتہ حکومت میں اقرباپروری سیاسی وابستگی اور غیرقانونی طور پر کی گئی ہے۔ حالانکہ ملازمین کے پروفائل کو مدنظر رکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ان کو صرف اس لئے ملازمت سے نکالا گیا ہے کہ اپنےلوگوں کو ان پوسٹوں پر ملازمت دی جائے اور صرف چُن چُن کر ان ملازمین کوفارغ کیا گیا ہے جن کا بظاہر بر سراقتدار جماعت سے تعلق نہیں۔حکومت اس غیر قانونی عمل کی وضاحت فرماویں۔

CAN.No.293(2013)

میں آپکی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ بونیر میں بامپوخر کے مشہور ماربل پیداواری علاقہ میں اراضی مالکان اور لیزہولڈرز کے درمیان مفاہمت نہ ہونے کی وجہ سے کافی مائینز بند پڑی ہیں جس سے ایک طرف حکومت کو یومیہ لاکھوں روپے نقصان ہور رہا ہے تو دوسری طرف اس روزگار سے وابستہ سینکڑوں افراد کے گھروں کے چولھےبجھ رہے ہیں۔

CAN.No.289(2013)

میں  آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرواناچاہتا وہ یہ کہ ایم  ایم اے کی حکومت نے ضلع بنوں میں سوشل ویلفئر کمپلیکس کے لئے بنوں شہر میں 6 کنال سرکاری اراضی مختص کرکے فنڈ مہیا کیا تھا ۔ محکمہ سوشل ویلفئر نے تمام قانونی تقاضے پورا کرکے ٹینڈر تک لگوایا۔ لیکن موجودہ حکومت نے نئی جگہ کے لئے حکم جاری کر دیا ہے۔ محکمہ نے اس سلسلے میں ایک انکوائری مقرر کی جس نے اپنی رپورٹ میں نئی جگہ کی سخت مخالفت کرکےمحکمہ کو اگاہ کیا۔ لیکن اس کے باوجود محکمہ کو نئی جگہ سمری بیجھنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ لہٰذا حکومت کو اس سرکاری جگہ پر مجوزہ کمپلیکس کی تعمیر کی اجازت دے۔

CAN.No.288(2013)

      میں  آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرواناچاہتی ہوں وہ یہ کہ محکمہ تعلیم صوبہ خیبر پختونخواہ نے سرکاری سکولوں میں جماعت نہم و دہم کی اسلامیات کے نصاب سے جہادی آیات(سورت اانفال وغیرہ)نکال دی ہیں۔ جس سے والدین اور عام لوگوں میں نہایت مایوسی پائی جاتی ہے ۔ لہٰذا حکومت جماعت نہم و دہم کی اسلامیات کی نئی کتب منسوخ کرکے پرانی کتب کو دوبارہ نصاب میں شامل کرنے کے احکامات جاری کرے۔

CAN.No.244 (2013)

     میں  آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرواناچاہتاہوں وہ یہ کہ گزشتہ دو تین مہینوں میں مردان ترقیاتی ادارے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کو بار بار تبدیل کیا گیا۔ اس ضمن میں کسی بھی سطح پر عوامی نمائندوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ اس کے علاوہ مذکورہ صورتحال کی وجہ سے ترقیاتی کام ٹھپ پڑے ہیں عوامی مسائل جوں کے تُوں پڑے ہیں صورتحال روزبروز ابتر ہوتی جا رہی ہے۔

CAN.No. 276(2013)

           میں  آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتی ہوں  وہ یہ کہ ضلع ایبٹ آباد میں ڈرائیونگ لائسنس لوگوں کو issue نہیں ہو رہے۔ جس کی وجہ سے لوگ مسائل کا شکار ہیں۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے محکموٕں کے درمیان جھگڑا چلنے کی وجہ سے ضلع کے لوگ متاثر ہور ہے ہیں۔ پولیس والے licence پیپر ایشونہیں کر رہے جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ برائے مہربانی اس کا سد باب کیا جائے۔

CAN.No. 270(2013)

       میں  آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتاہوں  وہ یہ کہ میرے حلقہ PK-28 (مردان )میں مختلف کیڈر کے اساتذہ کی آسامیاں عرصہ ایک سال سے خالی پڑی ہوئی ہیں جس سے طلباء کا تقریباً ایک سال ضائع ہو گیا ہے اور مزید ضائع ہونے کا اندیشہ ہے لہذا مذکورہ آسامیوں پر جلد از جلد تعیناتی کی جائے ۔

CAN.No. 268 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ تعلیم ہرانسان کا بنیادی حق ہے اوراس کےلئے ہرممکن اقدام کرنا حکومت وقت کا فریضہ ہے چونکہ قوت سماعت سے محروم بچوں اوربچیوں کےلئے ضلع بونیر میں کوئی ادارہ نہیں ۔اس لئے حکومت اس جانب توجہ فرماکران سینکڑوں بچوں اور بچیوں کو زیورتعلیم سے آراستہ کرنےکےلئے ضلع بونیرمیں ایک سکول کی منطوری دیدیں۔

CAN.No.263 (2013)

میں  آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتی ہوں  وہ یہ کہ کوہاٹ کی 10 فیصد گیس رائیلٹی جو کہ سالانہ تقریباً 60سے 70 کروڑ روپے بنتی ہے ۔ حکومتی اراکین نے آپس میں تقسیم کر کے کوہاٹ کے اہم ترقیاتی منصوبوں کو پس پشت ڈال کر چھوٹی چھوٹی گلیوں اور نالیوں اور پریشر پمپ پر خرچ کررہے ہیں حالانکہ کوہاٹ میں صحت کے مراکز مثلاً وومن اینڈ چلڈرن ہسپتال کی خستہ حال ، ڈویثرن ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں (C.T سکن ) اور (MRI) میشنری جیسی اہم سہولیات کی عدم موجودگی اور ہارٹ  کا کوئی علا ج موجود نہیں ہے ۔ لہذا اس رقم کو چھوٹے چھوٹے منصوبوں پر خرچ کرنے کی بجائے صحت اور تعلیم کے میگا پراجیکٹ پر خرچ  کیا جائے ۔

CAN.No.259 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ  یہ کہ صوبائی حکومت نے دھمتوڑ بانڈہ سید خان شکڑ میرا(حویلیاں) میں  Housing Society کے لئے زمینAcquire کرنے کے لئے احکامات صادر کئیے اور Section-4 بھی لگا دی جس کو ان مواضعات کی عوام نے یکسرمسترد کیا اور اپنی زرعی زمینیں Housing Society کے لئے دینے سے انکار کیا اور سراپا احتجاج ہیں۔لہٰذا صوبائی حکومتSection-4 کوفوری طور Cancel کرکے عوامی رائے کا احترام کرےاور بانڈہ سیدخان،شکڑ میراکیSection-4 ، کینسل کی جائے۔کیونکہ جو لوگ وہاں آباد ہیں اور زمینوں کے مالکان ہیں۔ یہ زمینیں  ان کی اپنی ذاتی بسر اوقات کے لئے بھی ناکافی ہیں۔

CAN.No. 258 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ عالمی ادار صحت نے پشاور کو پولیو وائرس کا گڑھ قرار دیاہے جبکہ تمام پاکستان میں موجود وائرس 90فیصد جنیاتی طورپر پشاور میں موجود وائرس سے جڑاہواہے۔مزید برآں افغانستان میں سامنے آنے والے کیسز میں بھی وائرس پایاگیاہے۔ عالمی ادار صحت نے صورتحال کو انتہائی نشویشناک قرار دیاہے ۔پولیو وائرس ایک طرف نونہالان وطن کو اپاہج بناکرساری زندگی کےلئے معذور بنادیتی ہے جبکہ دوسری جانب ساری دنیا میں ہماری جگ ہنسائی کاباعث بناہواہے ۔لہٰذا تاحال حکومت نے پولیو پرقابو پانے اور اس کی تدارک کےلئے کیااقدامات اٹھائیں ہیں۔

CAN.No. 244 (2013)

میں  آپ کی تو جہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرواناچاہتاہوں وہ یہ کہ گزشتہ دو تین مہینوں میں مردان ترقیاتی ادارے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کو بار بار تبدیل کیا گیا۔ اس ضمن میں کسی بھی سطح پر عوامی نمائندوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ اس کے علاوہ مذکورہ صورتحال کی وجہ سے ترقیاتی کام ٹھپ پڑے ہیں عوامی مسائل جوں کے تُوں پڑے ہیں صورتحال روزبروز ابتر ہوتی جا رہی ہے۔

CAN.No. 214 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ ضلع صوابی میں غیر رجسٹرڈ موٹرسائیکلوں کی تعداد میں روزبروزاضافہ ہورہاہے ۔موٹرسائیکلوں کی آئے روزایکسڈنٹ سے عوام الناس بے حد پریشان اور ذہنی کو فت میں ہیں۔DPOصوابی اوربارگین ایسوسی ایشن نے اس بات پراتفاق کیاتھاکہ موٹرسائیکل فروخت کرتے وقت اس کے ساتھ ایکسائز فارم پُر کرکے رجسڑڈ کیاجائیگا۔لیکن اس کاکوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا اس کی سب سے بڑی وجہ صوابی ایکسائزآفس میں عملے کی کمی ہے ا س دفتر کا کمپیوٹر نظام  خراب ہے اور موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن پربھی توجہ بھی کم دی جاتی ہے یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اس کافوری حل ضروری ہے۔

CAN.No.213 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ ضلع صوابی میں غیر رجسٹرڈ موٹرسائیکلوں کی تعداد میں روزبروزاضافہ ہورہاہے ۔موٹرسائیکلوں کی آئے روزایکسڈنٹ سے عوام الناس بے حد پریشان اور ذہنی کو فت میں ہیں۔DPOصوابی اوربارگین ایسوسی ایشن نے اس بات پراتفاق کیاتھاکہ موٹرسائیکل فروخت کرتے وقت اس کے ساتھ ایکسائز فارم پُر کرکے رجسڑڈ کیاجائیگا۔لیکن اس کاکوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا اس کی سب سے بڑی وجہ صوابی ایکسائزآفس میں عملے کی کمی ہے ا س دفتر کا کمپیوٹر نظام  خراب ہے اور موٹر سائیکلوں کی رجسٹریشن پربھی توجہ بھی کم دی جاتی ہے یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اس کافوری حل ضروری ہے۔

CAN.No. 199(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ  کہ زکوٰة آڈٹ ملازمین اٹھارہویں ترمیم کےبعد صوبائی محکمہ زکوٰة و عشر کےدائرہ اختیار میں ہیں پچھلی حکومت میں تقریباً  تمام کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولرائز کیاگیاہے جبکہ مذکورہ ملازمین ،جوکہ اکثر اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں ابھی تک کنٹریکٹ بنیاد پراپنے فرائض منصبی انجام دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ان میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے ۔لہٰذا حکومت ریگولرائزیشن ایکٹ میں ترمیم یادیگر ضروری قانون سازی کےذریعے ان کی ملازمت کو مستقل کرے تاکہ ان کا مستقبل تاریک ہونےسے بچ جائے اور ان کی بےچینی دور ہوسکے۔

CAN.No.194(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ میونسپل کمیٹی بنوں میں 72کلاس فور جوبلدار اور سویپروغیرہ کی پوسٹوں پراپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے تھے۔یہ تمام افراد مقامی اور غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن چیف میونسپل آفیسربنوں نے مورخہ25جون2013کو ایک حکم نامہ کے ذریعے مذکورہ کلاس فور کو نوکریوں سے نکال دیاہے کہ یہ محکمے پربوج ہیں۔لیکن اسی میونسپل آفیسربنوں نےمورخہ20ستمبر2013اورمورخہ14اکتوبر 2013کو 49نئے افراد کو انہی پوسٹوں پربھرتی کیاہے۔اگرپہلے ملازمین محکمے پربوج تھے تونئےبندوں کی انہی پوسٹوں پرتعیناتی کا کیا جواز بنتاہے۔

CAN.No.193(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر بنوں نے میڈیکل ٹیکنیشن اور Pathologyکےلئے اشتہار دیاتھا جس کےلئے میڈیکل ٹیکنیشن کی کیٹیگری میں 24بندوں اور Pathologyکی کیٹیگری میں 32بندوں کی میرٹ لسٹ تیار کی گئی تھی۔لیکن ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسربنوں نے میرٹ کو پس پشت ڈال کرمن پسندلوگوں کو بھرتی کیا۔جس کی مثال یہ ہے کہ تقویم اللہ ولد عبدالستار جو کہ میڈیکل ٹیکنیشن کی میرٹ لسٹ میں سیریل نمبر15پرتھا اور اسی طرح Pathologyکیٹیگری کی میرٹ لسٹ میں منہاج الدین ولد میرصالح دین جو کہ سیریل نمبر 11پرتھا دونوں کو نظرانداز کیاگیااوران سے کم نمبروں والوں کو بھرتی کیاگیاہے۔

CAN.No.185(2013)

   ہم اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتےہیں  وہ یہ کہ کہ صوبائی گورنمنٹ کے ملازمین کےلئے رہائشی سہولیات کم ہونے کی وجہ سے ان ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کوارٹر چند سو ہیں اور ملازمین ہزاروں میں ہیں۔ جس سے سب ملازمین کو رہائشی سہولت میسئرنہیں ہیں۔جناب سپیکرصاحب،پراونشل ہاؤسنگ اتھارٹی کے پاس ناساپہ پایان  چارسدہ روڈ پشاور پر تیار فلیٹس ہیں جس کو گورنمنٹ نیلام کررہی ہے بلکہ 8جنوری 2014 کو نیلامی تھی لیکن ناگزیر وجوہات کی بناپر اس نیلامی کو منسوح کیاگیاہے۔ لہٰذا متعلقہ ادارہ کو ہدایات جاری کی جائیں کہ یہ فلیٹس صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین کو مناسب قیمت/آسان قسطوں پر الاٹ کئے جائیں تو ایک طرف ان ملازمین کو رہائشی مسئلہ حل ہوجائے گا اور دوسری طرف گورنمنٹ کو بھی مناسب رقم وصول ہوجائےگی۔

CAN.No.182(2013)

 میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ھوں  وہ  یہ  کہ ضلع اپر دیر میں بالخصوص کارودرہ  گاؤں باتن اور کاڑکبنج میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی جاری ہے ۔جس سے قومی خزانے کو کرڑوں کا نقصان ہورہاہےِِِ جبکہ صوبائی کابینہ کی جنگلات کی کٹائی پر پابندی لگانے کے باوجود بھی جنگلات کو تباہ کیا جارہاہے ۔لہذا حکومت کو فوری طورپر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ قومی سرمایہ بے دریغ ضائع ہونے سے بچ سکے؟

CAN.No.181 (2013)

 میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ گونگے،بہرےاور معذوربچے معاشرے کا حصہ ہیں اور ہماری حکومت نے صوبہ خیبر پختونخوا میں ایمرجنسی تعلیمی نظام کا نفاذ لگانے کا فیصلہ کیا ہے جو زبانی جمع خر چ تک محدود ہے۔ اس کی واضح مثال سپیشل ایجو کیشن سکول حیات آباد ہے جس میں کافی تعداد میں بچے زیرتعلیم ہیں اور مختلف مقامات سے مذکورہ سکول کی بسیں ان معذوربچوں کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت پہنچاتی ہیں۔ مگر افسوس سے لکھناپڑتاہے کہ جب تک ان کا نظام وفاق کے زیراہتمام تھابروقت بسوں کو تیل ملتاتھا۔ لیکن جب سے اٹھارویں ترامیم میں ان سکولوں کو صوبوں کے حوالے کیاگیاہے تب سے کبھی گاڑیاں خراب ہوتیں ہیں اورکبھی ان میں تیل نہیں ہوتا اسطرح مہینے میں کم ازکم20دن گاڑیاں ان مسائل کی وجہ سے کھڑی رہتی ہیں۔ اوریکم جنوری سے تاحال یہ بسیں تیل کے انتظار میں کھڑی ہیں اور کوئی پر سان حال نہیں۔میں آپ کی وساطت سے وزیر سوشل ویلفیئرسےدرخواست کرتاہوں کہ وہ اس سلسلے میں اپناخصوصی کردار ادا کریں اور ایسا لائے عمل مرتب کریں تاکہ ان بچوں کی تعلیم بھی باقی بچوں کی طرح جاری و ساری رہے۔

CAN.No.176 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ خیبر میڈیکل کالج میں رونما ہونے والے ایک افسوس ناک واقعہ  کی وجہ سے  اسلامی دینا میں پاکستان  کی بد نامی ہوئی ہے جس میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کےلئے کینیڈا سے آئی ہوئی ایک باپردہ لڑکی کو خیبر میڈیکل کالج کے استاد ڈاکٹر عبدالرحیم بنگش نے پردہ یعنی حجاب پہننے پر ذلیل کیا اور ناشائستہ زبان استعمال کرکے اسلامی شعار کا مذاق اڑایا  ہے۔ لہٰذا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اور پاکستان جسے ملک میں اسی طرح کے واقعات اسلامی دنیا میں باعث شرمندگی ہوتے ہیں۔لہٰذا صوبائی حکومت مذکورہ لڑکی کے ساتھ رونما ہونےوالے واقعہ کی شفاف انکوائری کرکے اور غیر اسلامی فعل کرنے پر مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف تادیبی کارروائی کرے تاکہ آئندہ کےلئے کوئی بھی اسلامی شعار کے ساتھ مذاق کی جرت نہ کرسکے۔

CAN.No.174 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ  کہ پچھلے آٹھ مہینے سے صوبے میں زکوٰة کی رقم مسحقین میں تقسیم کاعمل روکا ہوا ہے ۔ چونکہ حکومت نے ابھی تک زکوٰة کمیٹیوں کی تشکیل نہیں کی ہے اور معاملہ کافی عرصہ سے لٹکا ہواہے۔ اس سے غریب اور مستحق لوگوں اور خاص کر مریضوں کو سخت مشکلات کا سامناہے اورلوگوں میں کافی اضطراب پایاجاتاہے ۔لہٰذا حکومت فوری طورپر زکوٰة کے مد میں پڑے کروڑوں روپے ریلیز کرکے ضلعی زکوٰة ایڈمینسٹریٹرز کے ذریعے فوری طورپر مستحقین میں تقسیم کئے جائے

CAN.No.164(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ  اس وقت پورے ملک میں اور خاص کراس صوبے کا امن وآمان بگڑتاہوا نظر آرہاہے آئے روزقتل مقاتلہ اغواگیری اور بھتہ خوری جیسے واقعات سے اس صوبے کے اعوام میں شدید اضطراب پایا جاتاہےاور خاص کرحالیہ کوہاٹ میں جو واقعہ 13محرم الحرام کو ہوا ہے جس میں جانی نقصان کے ساتھ ساتھ لوگوں کا کافی مالی نقصان بھی ہواہے ۔

CAN.No.153 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ ضلع سوات کے مجموعی طور پراور بالائی سوات     (PK-85)خصوصی طور پرصحت کے مراکز بشمول ہسپتال  بی ،ایچ ،یوز ،ڈسپنسریز وغیرہ میں سٹاف کی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگ صحت  کی سہولیات سے محروم ہیں لہٰذا حکومت اس معاملے کا فوری نوٹس لے اور جلداز جلد عملہ کی تعیناتی کو یقینی بنادیں تاکہ ادارے فعالیت کے ساتھ عوامی خدمات کا عمل شروع کرسکیں ۔

CAN.No. 152(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ 2010ء کے تباہ کن سیلاب نے ضلع سوات کے بالائی علاقوں ، بشمول اتروڑ گبرال ،کالام ،مانکیال، بحرین ، انگیرآباد مدین، باڈالئی،شگئی ،دامانہ ،قندیل وغیرہ میں پورے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے لیکن سیلاب سے بچے مکانات یا متاثرہ گاؤں کے کچھ حصے اب سخت خطرے میں ہیں خدا ناخواستہ اگر معمولی سیلاب دوبارہ آجائے تو یہ تمام گاؤں مکمل طور پر تباہ ہوجائینگے ان مقامات پر ہنگامی بنیادوں پر حفاظتی پشتہ جات کی تعمیر بہت ضروری ہے گرمیوں کے موسم میں دریا میں پانی کی بہتات کیوجہ سے ان مقامات پر تعمیراتی کام کرنا ناممکن ہے ۔لہٰذا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ان علاقوں میں حفاظتی پشتہ جات کی تعمیر شروع کریں تاکہ اس ممکن انسانی المیہ کا بروقت تدارُک ہوسکے۔

CAN.No. 125 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ سینئر سکیل سٹینوگرافر ز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطالبہ پر اسٹبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد کی سفارش پر وفاقی خزانہ ڈویژن نے مورخہ 28فروری2013کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے سینئر سکیل سٹینوگرافر گریڈ 16کے نام کو تبدیل کرکے اسسٹنٹ پرایئویٹ سیکرٹری گریڈ 16 رکھ دیا ہے جس کے تحت تمام وفاقی محکمہ جات میں بطور سینئر سکیل سٹینوگرافر گریڈ16میں کام کرنے والے ملازمین کے Nomenclatureکو باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرکے تبدیل کردیاگیا ہے ۔اور مذکورہ نوٹیفکیشن کے تحت ان ملازمین کیلئے باقاعدہ سروس سٹرکچر بنانے کی اُمید پیدا ہوگئی ہےلیکن نہایت افسوس کا مقام ہے کہ گزشتہ تین چار مہینوں سے صوبائی محکمہ خزانہ اور محکمہ عملہ (Establishment)صرف سول سیکرٹریٹ میں ان پوسٹوں پر کام کرنے والے ملازمین کی خاطر صوبے کے دوسرے محکمہ جات جس میں منسلکہ محکمہ جات ،کمشنرز آفسز، ڈپٹی کمشنر افسز، ڈائریکٹریٹ ،یونیورسٹیز  ،پشاور ہائی کورٹ ،ایڈوکیٹ جنرل آفس اور بشمول صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں اسی پوسٹ پر کام کرنے والے ملازمین کو نظر انداز کرکے ان کو باوقار نام دینے میں محکمہ خزانہ اور محکمہ اسٹیبلشمنٹ لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں جس کی وجہ سے ان اداروں میں کام کرنے والے ملازمین میں احساس محرومی پیداہوگئی ہے چونکہ سول سیکرٹریٹ میں ترقی اور بھرتی کیلئے باقاعدہ سروس سٹرکچر موجود ہے لیکن اس کے برعکس مندرجہ بالااداروں میں کام کرنے والے ملازمین کے لئے باقاعدہ سروس سٹرکچر نہیں ہے ۔لہٰذا صوبائی حکومت اس سلسلے میں محکمہ خزانہ اور محکمہ اسٹیبلشمنٹ کو باقاعدہ سخت احکامات جاری کرے کے سروس رولز میں ضروری ترمیم کر کے سینئرسکیل سٹینوگرافر گریڈ 16 کے نام کو تبدیل کرکے اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری گریڈ 16 کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے تاکہ ملازمین میں اس احساس محرومی کا خاتمہ ہوسکے             

CAN.No. 121(2013)

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کراناچاہتاہوں وہ یہ کہ ضلع بونیرکے محکمہ تعلیم میں BPS.15کے PSTاساتذہ  کرام کے تبادلے میرٹ اور پالیسی کے خلاف ہوئے ہیں جس سے وہ اساتذہ کرام انتہائی متاثر ہوئے ہیں اور ساتھ ساتھ طلباء بھی نہایت متاثرہورہے ہیں۔ لہٰذا اس پر فوری طور پرمحکمہ تعلیم کو ایکشن لے کرپالیسی اور میرٹ کے مطابق ان تبادلوں کو یقینی بنائیں۔

CAN.No. 116 (2013)

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کراناچاہتاہوں وہ یہ کہ سیکرٹری زق عشر KPK کی ہدایت کےمطابق مورخہ03-04-2013 صوبہKPK میں زکوات فنڈ کی بندش کی گئی ہےجو تاحال بند ہے۔فنڈ نہ ملنے سے لاکھوں غریب لوگ اپنا علاج نہیں کروا سکتے لوگوں کے گھروں میں آٹا ختم ہوچکا ہے ۔ کالج اور سکولوں میں پڑھنے والے نادار طلبہ کے وظائف تاحال جاری نہیں ہوسکے۔ نیز فنی تریبت حاصل کرنے والے غریب طلبہ وطالبات بھی شدید متاثر ہیں۔

CAN.No. 115(2013)

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کراناچاہتاہوں وہ یہ کہ عللاقہ بائیزئی کاٹلنگ ضلع مردان جو کہ بارانی علاقہ ہے اور وہاں پر نصف سے زیادہ واٹر سپلائی کی سکیمیں M&R کے ٹھیکداروں کا تاحال تعین نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑی ہیں اور روز بروز ان ناکاعہ سکیموں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

CAN.No. 109 (2013)

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کراناچاہتاہوں وہ یہ کہ صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں ہیپٹائٹس سی کی ویکسین جو حکومت کی جانب سے فراہم کی جارہی تھی ختم ہونے سے ان مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے جو پہلے سے ویکسینیشن کررہے تھے اور اس پر اخبارات میں کئی دفعہ سٹیٹمنٹس بھی آچکی ہیں لہٰذاحکومت اس جانب توجہ فرماکر مذکورہ ویکسین فراہم کریں۔

CAN.No. 107(2013)

 میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کراناچاپتاہوں وہ یہ کہ میراحلقہ نیابت پی کے 98دویونین کونسل جن میں سیلےپٹے اورکوٹ شامل ہیں اوریہ دونوں یونین کونسلیں تحصیل درگئی کے قریب واقع ہیں جن کے انتظامی اوردوسرے سرکاری امور تحصیل بٹ خیلہ کے ماتحت ہیں۔جس سے عوام الناس کو بہت زیادہ مشکلات کا سامناہے لہٰذا اس اہم مسئلے پر بحث کی اجازت دی جائے اور مذکورہ دونوں یونین کونسلوں کو تحصیل کے ساتھ شامل کیاجائے۔

CAN.No. 104 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ فیڈرل سروس ٹربیونل اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک ہی سکیل میں اپ گریڈیشن کو ترقی تصور کرکے ملازمین کو ایک پری میچور کا حقدار ٹھہرایا ہے جس پر خزانہ ڈویژن نے مورخہ 31مئی 2013کو باقاعدہ نوٹیفیکشن جاری کرکے سال 2002سے2013کے دوران آپ گریڈ شدہ ملازمین کو اضافی تنخواہوں ،الاونسز بمعہ بقایا جات مالی سال 2014میں دینے کی ہدایات کی تھی ۔اس سلسلے میں وفاق کے زیر نگرانی محکمہ جات میں تمام وفاقی ملازمین کوپری میچور انگریمنٹ کے تحت اضافی تنخواہوں ،الاونسز بمعہ بقایا جات کی ادائیگیاں کی گئی ہیں لیکن اس کے برعکس صوبائی  محکمہ خزانہ کی طرف سے جناب وزیراعلیٰ صاحب کو بھیجی گئی سمری تاحال بے یارومددگار پڑی ہیں اورخدشہ ہےکہ جناب وزیراعلیٰ صاحب بعض حکومتی نادان صلاح کاروں کے ایماپر صوبائی ملازمین کو پر ی میچورانگریمنٹ کے تحت اضافی تنخواہوں ،الاونسز کے بقایا جات سے محروم نہ کردیں ۔جس کیلئے انہوں نے کئی سالوں تک انتظار کیا ہے ۔لہٰذا جناب وزیراعلیٰ صاحب وسیع القلبی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اور حکومتی صلاح کاروں کے مشوروں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آپ گریڈ شدہ ملازمین کو پر میچور انکریمنٹ کے تحت اضافی تنخواہوں ،الاونسز بمعہ بقایا جات کے ساتھ منظور ی دیں تاکہ یہ کم تنخواہ دار ملازمین اس سے اپنی ضروریات پوری کرسکیں اور مذکورہ نوٹیفکیشن پر مکمل عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں توہین عدالت کا بھی خدشہ ہے ۔

CAN.No. 99(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ پچھلے حکومت کے دوران عوامی شکایات کے تناظر میں پرائیویٹ سکولوں کو نکیل ڈالنے کیلئے پرائیویٹ ریگولیٹری اتھارٹی بنائی گئی تھی پرائیویٹ سکولوں کے مالکان نے اس اتھارٹی کے قیام کی شدید مخالفت کی تھی تعلیم کے نام پر کروڑوں روپے کمانے والے سرمایہ داروں نے اس اتھارٹی کا گلہ گھونٹ دیا ہے اب خُدا جانے اس اتھارٹی کی اتھارٹی کہاں ہے

CAN.No. 98 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں محکمہ فارسٹ کے مختلف ریجن اور سرکلرز ہیں اور فارسٹرز کی ترقی اپنے اپنے ریجن ڈی پی سی کے ذریعہ ہوتی ہیں ۔ ملاکنڈ ریجن اور فاٹا ریجن میں 2009 سے تاحال 6،6بار مندرجہ ذیل تاریخوں میں ترقی دی گئی ہے 31/03/12, 10/03/11, 24-05-13, 28/12/12,16/08/12, 23/01/10جس میں  1988،1985میں بھرتی شدہ فارسٹرز ترقی پاچکے ہیں اور ہزارہ ریجن میں2009 سے تاحال کوئی ڈی پی سی نہیں ہوئی ۔اور ماہ ستمبر میں مورخہ 24/09 , 16/09 , 12/09اور30/09 کوڈی پی سی میٹنگ بلاکر پھر ملتوی کردی گئی ہے جس سے ہزارہ ریجن کے تمام فارسٹرز ملازمین میں انتہائی تشویش پائی جاتی ہے اور یہ نانصافی بھی ہے کہ اس صوبے میں بعد میں بھرتی ہوکر رینجرزاور ایس ڈی ایف او کی پوسٹ پر تعینات ہوچکے ہیں اور ہزارہ سے تعلق رکھنے والے 34,35سال سے فارسٹر کی پوسٹ پر ترقی کیلئے منتظر ہیں اور ترقی کی راہ  دیکھ رہے ہیں ۔

CAN.No.97(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ آج کل مارکیٹ میں کھلونا اسلحہ کی بھرمار ہے جس میں مقامی اور بیرونی ساختہ ایسے کھلونے بازاروں میں بچوں کو فروخت کئے جاتے ہیں اس قسم کے کھلونے بچوں میں سعادت مندی تحمل مزاجی اور علمی صلاحیتوں کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اوران کی شروع سے ہی مجرمات تربیت کا سبب بن کر ان کے نفسیات کو پُرتشدد بناتا ہے نیز اس قسم کے کھلونوں سے کھیلنے اور دیکھنے والے دونوں متاثر ہوتے ہیں ۔لہٰذا حکومت بذریعہ قانون سازی یا حکومتی اتھارٹی کے ذریعے اس قسم کی کھلونوں کی تیاری درآمد اور فروخت پر پابندی لگانے کے اقدامات پر سنجیدگی سے غور فرماویں۔

CAN.No.79(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ UETپشاور میں Self Finanecسیکم کے تحت داخلہ شروع کیا گیا ہے اور اس کے لئے چار سمسٹر کی فیس ایڈوانس لی جاتی ہے جو تقریباََ چار لاکھ سے زائد ہے اور طلباء کی پہنچ سے دور ہے جب کہ پرائیویٹ انجینئر نگ یونیورسٹیوں میں ایک سمسٹر کی فیس ایڈوانس لی جاتی ہےجو تقریباََ ایک لاکھ روپے ہے حکومت سے استدعا ہہے کہ (UET)انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور کو بھی اس بات کا پابند بنایا جائے کے وہ بھی ایک سمسٹر کی فیس ایڈوانس ایک لاکھ روپے لیں تاکہ غریب طلباءبھی اس سے مستفید ہوسکیں ۔

CAN.No.78 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ گورنمنٹ خیبر پختونخوا نے فروری 2012کے دوران کنٹریکٹ کی بنیاد پر محکمہ بہبودآبادی میں 570ملازمین جن میں مختلف کٹگری پر مشتمل ہیں بھرتی کیا لیکن  گزشتہ تین مہینوں سےانکی تنخواہیں بند ہیں متاثرہ ملازمین نے پشاور ہائی کورٹ سے بھی اس فیصلے کے خلاف رجوع کیا ہے عدالت نے صوبائی حکومت کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے تنخواہوں کی ادائیگیوں کے احکامات جاری کئے لیکن تاحال اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ۔

CAN.No.68 (2013)

I would like to know the status of the legislation of “ACID AND BURN CRIME BILL” which is reportedly lyilg with Law department and could not be proceed on Assembly forum pleas comments.

CAN.No.62 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ صوبائی اسمبلی کی مجلس قائمہ نمبر29  برائے ہاوسنگ کے اجلاس مورخہ 30جنوری2013 کو  سرکاری  ملازمین کےلئے جلوزئی کے مقام پر ہاوسنگ سکیم کے لئے درخواستوں کے ساتھ 15% سے 10٪   اور بقیہ رقم 11 سی ماہی اقساط کے  بجائے 15 سی ماہی  اقساط میں جمع کرانے کی سفارش کی تھی جس پر محکمہ ہاوسنگ نے ہمدردانہ غور کرنے کا وعدہ کیاتھا۔  تاکہ صوبے کے کم تنخواہ دار سرکاری ملازمین اپنے گھروں کے مالک بن سکیں۔(مینٹس کی کاپی منسلک ہے)لیکن افسوس  کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ محکمہ ہاوسنگ نے صوبائی اسمبلی کی مجلس قائمہ کی سفارشات کو  پس و پشت میں ڈال کر اور ردی کے ٹوکری  کی نظر کرکے  پرانے طریقہ کار کے تحت  جلوزئی ہاوسنگ سکیم میں کامیاب امیدواروں  کو پلاٹوں کے الاٹ مینٹ لیٹر بمعہ پے منٹ شیڈول جاری کیں ہیں اور  تاخیر کی صورت میں2 ٪ جرمانہ عائد کرنے کی شرط بھی لگائی ہے۔ (شیڈو ل لف ہے) جوکہ بے گھر اور کم تنخواہ دار ملازمین کے ساتھ ناانصافی اور ذیادتی ہے۔ چونکہ مذکورہ ہاوسنگ سکیم  ملازمین ہی کے پیسوں سے پایہ تکمیل تک پہنچانا  ہے جس میں صوبائی خزانہ سے ایک روپیہ خرچ نہیں ہوتا۔لہذا صوبائی حکومت سرکاری ملازمین کی مالی اور رہائشی مشکلات کے پیش نظر مجلس قائمہ نمبر29   برائے ہاوسنگ کے اجلاس مورخہ30جنوری2013  کو دی گئی  سفارشات پر عمل درآمد کرکے  پہلی اور دوسری قسط میں جمع شدہ رقم کو ایڈجسٹ کرکے   پے منٹ شیڈول جاری کی جائے تاکہ سرکاری ملازمین اپنے گھرو ں کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرسکیں۔

CAN.No.61 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ روزنامہ  آج  مورخہ 12جولائی2013 میں شائع ہونے والے ایک خبر کی مطابق  محکمہ  تعلیم کی عدم توجہ کی وجہ سے محکمہ تعلیم ضلع دیر پائین  میں 869  آسامیاں عرصہ درارز سے خالی پڑی  ہیں جس کی وجہ سے تعلیم کے اہداف پورے نہیں ہو رہے ہیں۔ مذکورہ خالی آسامیوں میں زیادہ تر ہیڈ ماسٹرز ، پرنسپلز، ایس ای ٹی جنرل، ایس ای ٹی سائنس، ڈی پی ای، انفارمیشن ٹیکنالوجی، عربی، سی ٹی شامل ہیں، جوتعلیم میں ریڑ کی ہڈی کی حثییت رکھتی ہے(اخباری تراشہ منسلک ہے)۔  صوبائی حکومت کی طرف سے سالانہ بجٹ میں سکولوں کی مانیٹرنگ کےلئے  500 مانیٹرنگ  افسران کی آسامیاں  پیدا کرنا اور  عرصہ دراز سے سکولوں میں اہم خالی آسامیوں پر تعیناتی نہ کرنا تعلیم کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔چونکہ ضلع دیر پائین میں عرصہ دس سالوں   س مندرجہ بالا اسامیوں پرلوکل بندے نہ ہونے کی وجہ سے  سکولوں اور خاص کر طالبات کے سکولزسی ٹی  اساتذہ  کے زیر نگرانی چل رہے ہیں تو اس کی کس طرح مانیٹرنگ کی جائے گی۔ لہذا مذکورہ نوٹس کو قائمہ کمیٹی ےکے حوالہ کیا جائے تاکہ  اس مسئلہ کی مزید چھان بین کی جاسکی۔

CAN.No.57 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ صوبے کے تمام بازاروں میں غیر معیاری اشیاء خورد نوش اور ملاوٹ کی روک تھام صوبائی حکومت  کی ذمہ داری ہے لیکن ایساکرنے میں حکومت ابھی تک کامیاب نہیٕں ہوسکی اس سلسلے میں اگر حکومت سنجیدہ ہے تو جرمانوںکی کم سے کم رقم پانچ ہزار سے بڑھا کر پچاس ہزار تک کرنے اور غیر معیاری اشیاء خورد نوش بیچنے والے دکانداروں کو جرمانوں  کے ساتھ ساتھ ان کی دکانیں بھی سیل کرنے کے احکامات پر عمل درآمد کرایا جائے اور مجوزہ فوڈ سیفٹی آرڈیننس کا مسودہ جلد سے جلد تیار کرکے اسے پیش کیا جائے تاکہ اسے بذریعہ آرڈیننس نافذ کیا جاسکے

CAN.No. 56(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ کی اپنی چھپی ہوئی اور پبلشرز کی کتابوںمیں سنگین غلطیوں کی بھرمار کے باوجود انھیں سکولوں میں پڑھایا جاتا ہے ۔ بعض کتابوں میں یہ غلطیاں دوسرے سال بھی درست نہ ہوسکیں جب کہ پبلشرز کو ان غلطیوں کے باوجود لاکھوں روپے رائلٹی کی مد میں ادا کیے گئےساتویں جماعت کی سائنس کی کتاب کے تقرریباََ ہر باب میں کسی نہ کسی شکل میں غلطی موجود ہے اور دوسری جماعت کی ریاضی کی کتاب میں دو کا پہاڑہ مکمل غلط ہے یہ پہاڑہ سکولوں میں دو سالوں سے پڑھایا جارہا ہے لیکن ابھی تک ٹیکسٹ بک بورڈ والوں نے یہ غلطی درست نہیں کی حالانکہ کتابوں کی  چھپائی سے قبل فلمیں تیار ہوتی ہیں جس کے چار پرنٹ ٹیکسٹ بک بورڈ کو بھیجے جاتے ہیں پھر پرنٹ آرڈر جاری کیا جاتا ہے جسے ماہر مضمون چیک کرتے ہیں اسکے علاوہ بھی کئی دلچسپ غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اس طرح غفلت اور لاپرواہی وہ رویہ ہے جس کے باعث عوام اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں کے بجائے پرائیویٹ سکولوں میں داخل کراتے ہیں ۔

CAN.No.55 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ UETکو ہاٹ کیمپس کے طلباءنے ہائی کورٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا تھا وزٹ کرنے کے بعد اُن طلباء نے آگاہ کیا کہ کورسسز مکمل کرنے کے بعد ڈگری کا مسئلہ ہے اور یہ کہ ان کے مطابق UETاور پاکستان انجیئر نگ کونسل (PEC)کے درمیان متعلقہ ڈگریوں کے اجراء کے متعلق Confusionہے جس کا نقصان طلباء کو وقت کے ضیاع کی شکل میں ہورہاہے ۔لہٰذا اس اہم نوعیت کے مسئلے کو طلباء کے مستقبل کے خاطر فوری حل کرنے کی ضرورت ہے حکومت فوری طور پر یہ مسئلہ حل کرنے کی سنجیدہ قدم اُٹھائے ۔

CAN.No.54(2013)

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا  چاہتا ہوں وہ یہ کہ پولیس سرکل آفس اپر سوات کا مرکزی مقام مدین میں واقع ہے مذکورہ دفتر گاؤں کے عین وسط میں ،مین روڈ سے بہت دور ہے ۔گاؤں میں واقع ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں اور پولیس کے عملہ کو سخت مشکلات درپیش ہیں  ۔خاص کر بچوں اور خواتین کو بڑے مصائب کا سامنا ہے ۔لہٰذا اس دفتر کو گاؤں کے درمیان سےہٹایاجائے اور دیگر موزوں جگہ پر قائم کیا جائے اس جگہ کو گرلز سکول یا کالج کیلئے استعمال میں لایا جائے ۔

CAN.No.50 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ سول ہسپتال تھانہ ملاکنڈ ڈویژن میں ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے اور دوائیوں کی قلت سے عوام دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔

CAN.No. 49(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہ حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے ضلع ایبٹ آبادکے تمام روڈ تباہی کا منظر پیش کررہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ کھڑی تمام فصلیں بھی تباہ ہوچکی ہیں غریب لوگوں کے مکان بھی مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں جس سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔

CAN.No. 48(2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتاہوں وہ یہ کہADP سال 14/2013میں لنگڑہ حویلیاں سے ایبٹ آباد دھمتوڑ By Passروڈ کی منظوری دی گئی تھی لیکن بجٹ کی منظوری کے بعد یہ روڈ سیکرٹری مواصلات تعمیرات نے  ADPسے نکلوا دیا ۔جسکی وجہ سے ضلع ایبٹ آباد بلخصوص اور ہزارہ ڈویژن میں باالعموم سخت بے چینی پائی جاتی ہے ۔جو اہل ھزارہ کے ساتھ سخت ظلم اور زیادتی کے مترادف ہے ۔

CAN.No. 47 (2013)

میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ محکمہ ورکرزویلفیئر بورڈ خیبرپختونخوا کے زیرنگرانی ورکنگ فاکس گرائمرسکول نمبر1حیات آباد میں خواتین اساتذہ کے شیرخوار بچوں کی دیکھ بھال کےلئے ایک عدد کمرہ بطور بےبی روم مختص کیاگیاتھا ۔جس میں خواتین اساتذہ اپنے ہی خرچ پر بچوں  کی دیکھ بھال کے لئے خالہ رکھی تھی تاکہ بوقت پڑھائی بچوں کی دیکھ بھال کرسکے۔ لیکن اب محکمہ اور سکول انتظامیہ کی طرف سے بے بی روم کی سہولت ختم کی گئی ہیں جو ممتادشمنی،سراسرظلم اورنا انصافی پر مبنی ہے اور انہیں خبردار کیاگیاہے کہ وہ اپنے بچوں کو اپنے ساتھ سکول نہ لائیں۔چونکہ محکمہ اپنے عملے کو ہر قسم کی سہولت مہیا کرنے کاپابند ہوتاہے نہ کہ انہیں بے جاتنگ کرے۔لیکن محکمہ اور انتظامیہ کی طرف سے اسی طرح کی غلط اورنامعقول فیصلہ کی وجہ سے وہ میاں بیوی جو سرکاری ملازم ہوں کو شدید ذہنی اور مالی پریشانی میں مبتلا کردیاہے ۔کیونکہ انہیں اپنے بچوں کو گھر میں کسی غیرمتعلقہ خواتین کو حوالہ کرنے سےچوری اور دوسرے مسائل کا خدشہ ہوتاہےاور خواتین اساتذہ کسی طرح اپنے بچوں کے بغیردل جمعی اور اطمینان سے طالبات کی پڑھائی پر توجہ نہیں دے سکتی ہیں۔لہٰذا صوبائی حکومت اس مسئلہ کی مکمل چھان بین کرے اورورکنگ فاکس گرائمرسکول نمبر1حیات آباد میں خواتین اساتذہ کےلئے بےبی روم کی سہولت دوبارہ بحال کی جائے تاکہ خواتین اساتذہ اطمینان اور دل جمعی سے طالبات کی پڑھائی پرتوجہ دے سکے۔نوٹ:۔اسی ضمن میں محترمہ تبسم شمس صاحبہ کی قراداد نمبر87جوکہ ایوان سے 4ستمبر2008کو پاس ہوئی ہے۔ کاپی منسلک کی جاتی ہے۔

CAN.No. 30(2013)

میں آپ کی وساطت سے اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہوں وہ یہ کہ مفتی فلائی اوور پشاور کی تعمیر کے سلسلے میں شاہی باغ کے  قریب چند دکانوں اور 11سرکاری فلیٹس کو مسمار کیاگیا۔ان سرکاری فلیٹس کے مقیم کلاس فور  ملازمین تھے جن میں زیادہ تر میونسپل کارپوریشن کے ایمپلائز تھے ان کو متبادل جگہ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی مگر تاحال اس پر عمل نہیں کیاگیا اور وہ تمام غریب ملازمین متبادل گھروں کی اُمیدپر ایک سال سے دوستوں اور رشتہ داروں کے گھر عارضی رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں۔لہٰذا میری حکومت سے استدعا ہے کہ ان کو فوری طور پر متبادل رہائش دی جائے۔

CAN.No. 23 (2013)

میں آپ کی توجہ  ایک اہم مسئلے کے طرف مبذول  کراناچاہتا ہوںوہ کہ ضلع سوات میں مقامی جنگل رائیلٹی ہولڈرز /مراعات یافتہ گان اور وہاں کے دیگر رہائشی افراد کیلئے ذاتی مکانات کی تعمیر کیلئے جنگل سے عمارتی لکڑی کے لئے کوٹہ مقرر ہے یہ کوٹہ کئی سال پہلے کی آبادی /ضروریات کی بنیاد پر فراہم کیا جاتاہے ابھی چونکہ آبادی بڑھ گئی ہے اور ضروریات زیادہ ہیں اور مقرر کردہ لوکل کوٹہ بہت کم ہے ۔لہٰذا اس کوٹہ میں ضرورت کی بنیاد پر اضافہ کیا جائے ۔ محکمہ کو اسے  جلد عملی جامہ پہنانے کی ہدایت کی جائے ۔

CAN.No.12(2013)

میں آپ کی وساطت سے اس معزز ایوان کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی طرف مبذول کرانی چاہتی ہوں وہ یہ کہ کوہاٹ روڈ پر واقع سرکاری رہائشی کالونی گلشن رحمان واقع ہے جس میں گریڈ ایک سے لے کر گریڈ ۲۰ تک کے افسران رہائش پزیر ہیں ۔ لیکن وہاں پر بچیوں کے لئے قرآن  مجید سکھانے کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہ ہونے کی وجہ سے قوم کی بچیاں دوپہرکے وقت قرآن مجید کی تعلیم سے محروم ہوتی جارہی ہیں جس کی وجہ سے والدین عجیب کشمکش اور ذہنی کوفت سے دوچارہیں ۔چونکہ گلشن رحمان کالونی کے ٹیوب ویل کے ساتھ کچھ زمین بے کار پڑی ہے جس کے ارد گرد صرف ایک طرف دیوار تعمیر کرنے اور شیلٹر بنانے سے بچیوں  کے لئے بطور مدرسہ کارآمد بنایا جاسکتا ہے حالانکہ کالونی کے مکین مذکورہ مدرسہ کے دوسرے اخراجات برادشت کرنے کیلئے تیار ہیں ۔لہٰذا صوبائی حکومت گلشن رحمان کالونی میں ٹیوب ویل کے ساتھ زمین کے ارد گرد  دیوارتعمیرکرنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں تاکہ قوم کی یہ بچیاں قرآن مجید کی تعلیم سے مزید محروم نہ ہوں ۔

CAN.No.10(2013)

میں آپکی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ مردان سے بونیر تک براستہ میاں خان ،براستہ سُرکاوے  امبیلہ، براستہ رستم سرملنگ جتنے پہاڑی علاقوں کے روڈز ہیں ان پر رات 9بجے کے بعد ڈاکوؤں کا راج ہوتا ہے چنانچہ پچھلے ہفتے براستہ میاں خان یہ واقعہ سلارزئی کے معززین کے ساتھ پیش آیا کہ ڈاکوؤں نے ان کی بے عزتی بھی کی اور نقدی رقم بھی چھین لی یہ پے درپے ایک مسلسل ڈاکہ زنی ہورہی ہے خود میرے ساتھ بھی یہ واقعہ براستہ رستم پیش آیا تھا ۔ اس سے ضلع نونیر میں لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ درپیش ہورہا ہے۔

CAN.No.09(2013)

کی توجہ ایک اہم  اور فوری نوعیت کے مسئلے کی جانب مبذول کرانا چاہتاہوںوہ یہ کہ میرے حلقہ نیابت PK94میں تمام سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہہ ہے ۔خصوصاََ چکدرہ ٹو تیمرگرہ روڈ کی حالت بہت خراب ہے مین سڑک ہونے کیوجہ سے روڈ پر ٹریفک بہت زیادہ ہے جسکی وجہ سے ہر وقت ٹریفک جام رہتی ہے ۔ مسافروں اور مقامی لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے  یہ ایک انتہائی توجہ طلب مسئلہ ہے ۔

CAN.No.07(2013)

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی جانب مبذول کرانا چاہتاہوںوہ یہ کہ اس مہینے (اوائل جون )میں دریائے سوات میں طغیانی کی وجہ سے سوات میں کئی پُل اور سڑکیں دریا بُرد ہوچکی ہیں ۔ کچھ پر کام ہوا ہے لیکن سوات کے بالائی علاقہ گبرال اور منگورہ کا نجو پُل اب تک بحال نہیں ہوسکے ۔اس سے ہزاروں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے حکومت فوری نوٹس لے  ۔

CAN.No. 6 (2013)

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ  کہ موجودہ زکوٰةکمیٹیاں چونکہ میرٹ پر نہیں بنائی گئی تھیں جس کی وجہ سے زکوٰة اصل مستحقین تک نہیں پہنچ پاتی اور زکوٰة کی رقم اقرباء پروری کی نظر ہوجاتی ہے لہٰذا تمام زکوٰة کمیٹیوں کو تحلیل کرکے نئی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں تاکہ شفاف کمیٹیوں کی بدولت زکوٰةکی رقم اصل مستحقین تک پہنچ سکے۔

CAN.No.4(2013)

میں آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ یہ  کہ محکمہ عُشرو زکوٰة کی وساطت سے بہت سے نادار اور مفلس لوگ مستفید ہورہےہیں پچھلی حکومت کے دوران کئی غیر مستحق افراد مستحقین کے لسٹ میں شامل کئے گئے ہیں جو مستحقین زکوٰة کی حق تلفی ہے محکمہ زکوٰة نئے سرے سے ہریونین کونسل میں سروے کرکے مستحقین کی لسٹ میں مستحق افراد کو شامل کرےتاکہ شفاف اندراج سے مستحقین کی مالی مدد ممکن ہوسکے۔

Res.No.1145(2013)

 اس معزز ایوان کی یہ رائے ہے کہ آٹھارویں ترمیم صوبائی خود مختیاری کے اُصولوں پر مبنی  ترمیم ہے جس نے پاکستان کے تما م اکائیوں کی یکساں ترقی ،خوشحالی اور جمہوری اقداروں کی بنیاد ڈالی ہے

    لہذا پاکستان کے تمام اداروں کو اس کی پاسداری ہر حال میں کرنے چاہیےاور اس میں کسی قسم کی ترمیم یا خاتمے کی کوشش نہ کی جائے۔ نیز آٹھارویں ترمیم پر من وعن عمل کیا جائے تاکہ اس کے ثمرات عوام الناس تک پہنچ سکے اور مسلسل جمہوری اقداروں کو تقویت حاصل ہو۔

Res. No.1069(2013)

Article-147 of the Constitution of Islamic Republic Pakistan provides that:-

“Notwithstanding anything contained in the constitution, the Government of a Province may, with the consent of the Federal Government, entrust either conditionally or unconditionally to the Federal Government, or to its officers, functions in relation to any matter to which the executive authority of the province extends, provided that the Provincial Government shall get the function so entrusted ratified by the Provincial Assembly with in sixty days”.

WHEREAS, China Pakistan Economic Corridor (CPEC), a land mark project has been undertaken by the Federal government in all the federating units;

WHEREAS, provision of security to the incoming Chinese investors and workers for Government sponsored CPEC projects being National undertaking, requires through synchronized, coordinated and in a synergic manner;

WHEREAS, in order to fulfill this National understanding, the Government of Pakistan has raised Special Security Division(SSD) as an integral component of Pakistan Army for ensuring security of Chinese employed on Government sponsored CPEC projects;

AND WHEREAS, the Government of Khyber Pakhtunkhwa has already conveyed concurrence of the Provincial Government to the Federal Government for deployment of Army/SSD troops and leading the existing security apartus under Article- 147 and 245 of the Constitution of Islamic Republic of Pakistan, accompanied with Sections 4 & 5 of Anti Terrorism Act, 1997 for the protection of Chinese associated with Government sponsored CPEC projects;

NOW, therefore, the Provincial Assembly of Khyber Pakhtunkhwa in the National interest as well as of Khyber Pakhtunkhwa ratifies deployment of Army/SSD troops and Civil Armed Forces for the protection of Chinese citizens working on Government sponsored projects of CPEC in the Province, as per the agreed TORs.

Res.No.1006(2013)

 PK-90 میں واحد پاور ہاؤس ریشن ہائیڈل پاور سٹیشن جو کہ 4 میگا واٹ کا تھا ۔او ر جرمن حکومت سے تعاون سے تیار ہوکر پیڈکے زیر نگرانی کام کر ہاتھا 2015ء کے سیلاب سے شدید متاثر ہوا ۔اور 2100 صارفین 2015ء سے اب تک اندھیر ے ٕمیں رہ رہے ہیں محکمے نے اب تک بحالی کا کام شروع نہیں کیا ہے اور لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں اب وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے محکمہ واپڈا نے  130 میگا واٹ بجلی گھر چترال میں تیا ر کیا ہےاس کا ایک یونٹ ابھی چلنے والی ہے اور وزیراعظم پاکستان نے اباضباط طور پر اس میں سے 30 میگاواٹ ضلع چترال کو دینے کا حکم دیا تھا اور چئیر مین واپڈا نے بھی اس کا حکم دیا ہے۔

لہذا قرارداد ھذا کے ذریعے ٕمحکمے پیڈو سے سفارش کی جاتی ہے کہ واپڈا کے تیار شدہ بجلی گھر سے بجلی لیکر سب ڈویژن مستوج کے پیڈو کے صارفین کو فوری بجلی فراہم کی جائے ۔اور ریشن بجلی گھر بحالی تک محکمہ پیڈو یہ بجلی صارفین کو یہ بجلی فراہم کرے۔